Live Updates

تحریک انصاف چئیرمین اور جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق میں‌ملاقات، باہمی غلط فہمیوں کے خاتمے کا اعلان،عمران خان نے نواز شریف کے استعفے سے قبل دھاندلی کی تحقیقات پر رضامندی ظاہر کر دی

بدھ 5 نومبر 2014 19:32

تحریک انصاف چئیرمین اور جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق میں‌ملاقات، ..

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔5نومبر۔2014ء) پاکستان تحریک انصاف اور جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے ملاقات میں باہمی غلط فہمیوں کے خاتمے کا اعلان کرتے ہوئے اتفاق کیا ہے کہ ملک میں گزشتہ سال ہونے والے عام انتخابات میں دھاندلی کی تحقیقات کروائی جائیں اور ذمہ داروں کو قرار واقعی سزائیں دی جائیں جبکہ آئندہ انتخابات کو شفاف بنانے کے لئے الیکشن کمیشن کی تشکیل نو اورانتخابی اصلاحات بھی متعارف کروائی جائیں۔

سراج الحق کی طرف حکومت پر تحریک انصاف سے مذاکرات کرنے پر زور جبکہ عمران خان نے دھرنے کی موجودگی میں ہی دھاندلی کی عدالتی تحقیقات کی پیشکش کر دی۔ عمران خان سے ملاقات کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب میں سراج الحق نے کہا کہ میرے اور عمران خان کے درمیان بات چیت ہو گئی ہے، میں ملاقات کے لئے وقت دینے پر ان کا شکر گزار ہوں، ایک جھوٹی خبر کی بنیاد پر غلط فہمی پیدا ہوئی تھی جو ابتدائی رابطوں میں ختم ہو گئی تھی اوریہ میری اور عمران خان کی ملاقات نہیں بلکہ دو جماعتوں کی ملاقات تھی جس میں تمام دوریاں اور غلط فہمیاں دور ختم ہو گئی ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ دونوں جماعتوں میں مشترک قدر ہے کہ یہ سٹیٹس کو کا خاتمہ کر کے ایک اسلامی فلاحی ریاست قائم کرنا چاہتے ہیں جس میں انسانوں کو انصاف اور مساوات کا نظام ملے، جہاں امیر اور غریب کے لئے ایک جیسا نظام ہو گا اور شہریوں کو ان کے حقوق حاصل ہوں گے، ہمارے درمیان 14نکات پر اتفاق موجود ہے اور ان پر خیبر پختونخواہ میں حکومت بھی قائم ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ موجودہ نظام پاکستان کو فلاحی ریاست بنانے میں ناکام ہو چکا ہے اور اس کے خلاف نبرد آزما تحریک انصاف ایک آزاد جماعت ہے اور جماعت اسلامی بھی اسی طرح آزاد جماعت ہے جو اپنے فیصلے خود کرتی ہے تاہم ہم میں کافی باتیں مشترک ہیں اور ہم سمجھتے ہیں کہ گزشتہ الیکشن مشاہدات کے بعد مشکوک ہو چکا ہے، اگر اسی نظام کے تحت آئندہ انتخابات ہوئے تو ان پر انگلی اٹھے گی ،اس لئے ضروری ہے کہ آئندہ انتخابات شفاف اور بیرونی پریشر سے آزاد ہوں اور یہ انتخابی اصلاحات کے بعد ہی ممکن ہے۔

اس موقع پر عمران خان نے کہا کہ ہم اپنے آپ کو ایک نظریاتی جماعت سمجھتے ہیں اور ایک اسلامی فلاحی ریاست بنانا چاہتے ہیں اور اس بات پر تحریک انصاف اور جماعت اسلامی ایک دوسرے کے قریب ترین ہیں، ہماری خیبر پختونخواہ میں کامیاب حکومت چل رہی ہے اور ہم ایک دوسرے کی حمایت جاری رکھیں گے۔انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف اور جماعت اسلامی دونوں انتخابات میں دھاندلی پر شور مچاتی ہیں اور انتخابات میں شفافیت کی خواہشمند ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ یہ دھاندلی کرنے والوں کا احتساب بھی کیا جائے تاکہ کسی کو آئندہ ایسی کوئی جرات نہ ہواور عوام کو معلوم ہو سکے کہ ان کے ساتھ کتنا بڑا ظلم کیا جاتا رہا ہے لیکن ہم سمجھتے ہیں کہ یہ تحقیقات اس حکومت کی موجودگی میں ممکن نہیں ہیں اسی لئے اس حکومت کے خاتمے تک دھرنا جاری رکھیں گے۔

کپتان کا کہنا تھا کہ بجائے اس کے حکومت دھاندلی ختم کرنے میں ہماری تحریک کا ساتھ دیتی، مسلم لیگ ن کے لوگ سٹے آرڈر کے پیچھے چھپ رہے ہیں اور آج بات چار حلقوں سے شروع ہو کر موجودہ بحران تک پہنچ چکی ہے ۔سراج الحق نے کہا کہ شروع دن سے ہی تحریک انصاف کے کئی مطالبات کی حمایت کی، ہم الیکشن میں دھاندلی کی تحقیقات، دھاندلی کرنے والوں کو سزا ملنے الیکشن کمیشن کی تشکیل نو اور انتخابی اصلاحات پر تحریک انصاف کی حمایت کرتے ہیں اور ہر مرحلے پر تحریک انصاف کی دھرنے کی تعریف کی اور حکومت کو بھی واضح کیا کہ ان سے مذاکرات کئے جائیں مگر آج ہم نے محسوس کیا ہے کہ حکومت ہی بات چیت میں لیت ولعل سے کام لے رہی ہے ،میں نے عوامی تحریک کا دھرنا ختم ہونے پر کہا تھا کہ یہ مت سمجھا جائے کہ معاملہ حل ہو چکا ہے اور آج بھی ہمارا موقف ہے کہ حکومت تحریک انصاف سے مذاکرات کرے۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ بنگلہ دیش میں جماعت اسلامی کے قائدین کو سزائیں سنائی جا رہی ہیں ، پاکستانی حکومت ان وفاداران پاکستان کی آواز بنیں اور انہیں پاکستان سے محبت کے بدلے تمام سیاسی جماعتیں اور حکومت پر اسرار خاموشی کو ختم کرتے ہوئے اپنی ذمہ داری ہوری کریں۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ ہم نے سراج الحق کو تجویز دی ہے کہ دھرنے کے جاری رہتے ہوئے بھی سپریم کورٹ کے ذریعے دھاندلی کی تحقیقات کروائی جا سکتی ہیں، اگر یہ مناسب سمجھیں تو یہ تجویز حکومت کو بھجوا سکتے ہیں۔

واضح رہے آزادی مارچ کے آغاز سے قبل قوم کے نام خطاب میں وزیر اعظم نواز شریف نے ایک آزاد کمیشن کے ذریعےالیکشن میں مبینہ دھاندلی کی تحقیقات کا اعلان کیا تھا جس پر سپریم کورٹ کو ایک خط بھی ارسال کیا گیا تھاتاہم اس وقت عمران خان کی طرف سے اس پیشکش کو مسترد کر دیا گیا تھا۔

Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات