سرکاری کالجوں کے معیار تعلیم میں بہتر ی لانے کے لئے قابل عمل پالیسی تشکیل دینے کا فیصلہ

بدھ 29 اکتوبر 2014 23:08

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔29 اکتوبر۔2014ء) سیکرٹری ہائر ایجوکیشن پنجاب عبداللہ خان سنبل نے کہا ہے کہ پنجاب کے 522 سرکاری کالجز اور 114 سرکاری کامرس کالجز میں پرائیویٹ کالجوں کے مقابلے میں زیادہ کوالیفائی سٹاف موجود ہے ،حکومت پنجاب نے سرکاری شعبے کے تمام کالجوں کی تعلیمی اور انتظامی ضروریات پوری کر کے معیار تعلیم میں مزید بہتر ی لانے کے لئے مستقل بنیادوں پر ایک قابل عمل پالیسی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا ہے جس پر عملدرآمد سے بہت جلد وہ وقت آئے گا جب صوبے میں بہترین مارکس حاصل کرنے والے طلبا و طالبات پرائیویٹ کالجوں میں داخلہ لینے کی بجائے سرکاری کالجوں کو ترجیح دیں گے ۔

انہوں نے یہ بات بدھ کے روز گورنمنٹ پوسٹ گریجوایٹ اسلامیہ کالج برائے خواتین کوپر روڈ لاہور میں سرکاری شعبے کے کالجوں کے تعلیمی معیار میں اضافے کے سلسلے میں ضروری اقدامات پر مشتمل تجاویز حاصل کرنے کے لئے سٹیک ہولڈرز کے مشاورتی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی ۔

(جاری ہے)

اجلاس میں پنجاب پروفیسرز اینڈ لیکچررز ایسوسی ایشن کے صدر ڈاکٹر زاہد احمد ، جنرل سیکرٹری سید تنویر شاہ ، ایڈیشنل سیکرٹری ہائر ایجوکیشن مسز صلوت سعید ، ڈی پی آئی کالجز پنجابڈاکٹر جلیل طارق ،وائس چانسلر یونیورسٹی آف گجرات ڈاکٹر نظام الدین اور صوبے کے مختلف سرکاری کالجز کی پرنسپلز نے شرکت کی جن میں پروفیسر فرزانہ شاہین ، ڈاکٹر عالیہ سہیل ، پروفیسر ثمینہ بھٹی ، ڈاکٹر خالد فاروق، پروفیسر شفیق احمد ،ڈاکٹر فتح محمد ، پروفیسر عبدالطیف عثمانی ، پروفیسر خالدحمید ،پروفیسر حنیف عباسی ، عابد علی خان وزیر کے علاوہ پنجاب گروپ آف کالجز کے ایڈمنسٹریٹر سہیل افضل ، سپیرئیر کالج کے رانا عدیل ،ایڈیشنل ڈی پی آئی کالجز خالد جاوید ، ڈائریکٹر کالجز مسز نصرت جما ل، ندیم ریاض سیٹھی اور ڈاکٹر شعیب انور نے شرکت کی -محکمہ ہائر ایجوکیشن پنجاب کے دیگر سینئر افسران بھی اس موقع پر موجود تھے ۔

عبداللہ خان سنبل نے کہا کہ اساتذہ مشنری جذبے سے کام کرنے والے پیشے سے منسلک ہیں ،حکومت اورمعاشرے کا فرض ہے کہ ان کی قدر افزائی کرے ۔اجلاس میں اس بات پر اتفاق رائے کا اظہار کیا گیا کہ صوبے کے سرکاری مفصل کالجوں میں ریسرچ کلچر کو فروغ دینے کی ضرورت ہے ۔سٹوڈنٹس کو بنے بنائے ماڈلز کے مطابق سلیبس رٹانے کی بجائے نصاب کو ایکٹیویٹی بیسڈ پراجیکٹس کی تیاری سے مربوط ہونا چاہیے جبکہ کالج اساتذہ کی پروموشن میں بھی ریسرچ ورک کو سب سے اہم بنچ مارک بنایا جائے، کسی ایسے استاد کو کسی کالج کا پرنسپل یا ڈپٹی ڈائریکٹر ایجوکیشن تعینات نہ کیا جائے جو کسی اور نجی تعلیمی ادارے میں حصہ داری رکھتا ہو۔

اسی طرح ہر شعبے کے ہیڈ آف ڈیپارٹمنٹ کو ہیومن ریسورس مینجمنٹ میں خصوصی ٹریننگ کروائی جائے ۔ اساتذہ کرام سٹوڈنٹس کے ساتھ دوستانہ ماحول میں بیٹھ کر ان کے تعلیمی مسائل سے آگاہی حاصل کریں اور انہیں حل کرنے میں عملی تعاون سے کام لیں تو طلباو طالبات کو آگے بڑھنے کی ترغیب ملے گی ۔اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ سرکاری کالجز کو انرولمنٹ کی بنیاد پر مناسب فنڈز اور ایس این ای پوسٹیں دی جائیں گی جبکہ اکیڈمک کیلنڈر کو اس کی حقیقی روح کے مطابق فالو کیا جائے گا ۔اجلاس کو بتایا گیا کہ کالج ٹیچرز کی پیشہ وارانہ تربیت کے لئے دو ہفتے دورانیہ کادوسرا ریفریشر کورس اس سال دسمبر کے آخر میں یونیورسٹی آف ایجوکیشن لاہور میں منعقد ہو گا ۔

متعلقہ عنوان :