وزیر اعظم کی نااہلی کیس، حاکم اور محکوم کی تفریق موجود نہیں، جسٹس جواد ایس خواجہ

جمعرات 16 اکتوبر 2014 14:11

وزیر اعظم کی نااہلی کیس، حاکم اور محکوم کی تفریق موجود نہیں، جسٹس جواد ..

اسلام آباد((اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔16اکتوبر 2014ء)سپریم کورٹ نے وزیر اعظم نواز شریف کی نا اہلی سے متعلق کیس میں فریقین کو نوٹسز جاری کرنے کیلئے درخواست گزار کو تحریری معروضات جمع کرانے کی ہدایت کر دی ، جسٹس جواد ایس خواجہ کہتے ہیں اگر کوئی سمجھتا ہے کہ حاکم اور محکوم کی تفریق موجود ہے تو اس کی غلط فہمی ہے ، جرم ثابت ہونے کے بعد سزا تو کسی عدالت نے ہی دینی ہے، چاہے وہ فوجی ہو یا کوئی عام شخص ۔

سپریم کورٹ میں وزیراعظم نواز شریف کی نا اہلی کیلئے دائر درخواست کی سماعت جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔ وزیر اعظم کی نا اہلی سے متعلق دائر درخواست کے قابل سماعت ہونے یا نہ ہونے پر آج بھی دلائل دیئے گئے ۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیئے کہ اگر کوئی سمجھتا ہے کہ حاکم اور محکوم کی تفریق موجود ہے تو اس کی غلط فہمی ہے ، یہ تفریق انیس سو سینتالیس سے پہلے تھی آج نہیں ، انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ آئین اور قانون نہیں بناتی ۔

(جاری ہے)

کچھ معاملات میں کسی خاص وجہ سے استثنیٰ دیا گیا ہے ۔ ہمارے دین کے مطابق قاضی کے سامنے ہر کسی نے پیش ہونا ہے، جرم ثابت ہونے کے بعد سزا تو کسی عدالت نے ہی دینی ہے، چاہے عام شخص ہو یا فوجی ، جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ کچھ معاملات تصفیہ طلب ہیں، اٹارنی جنرل کی معاونت درکار ہے۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا کہ اٹارنی جنرل سلمان اسلم بٹ بیرون ملک ہیں، ایک دو روز تک عدالتی معاونت کیلئے موجود ہونگے ۔

انہوں نے کہا کہ یوسف رضا گیلانی کی نا اہلی کا معاملہ وزیر اعظم نواز شریف کے کیس سے مختلف تھا ۔ یوسف رضا گیلانی کو عدالت نے سزا دے دی تھی، ان کا معاملہ اسپیکر کے پاس بھجوانے کے سواء کوئی آپشن نہیں تھا۔ درخواست گزار گوہر نواز سندھو نے کہا کہ میری پٹیشن کو عدالت ہی سن سکتی ہے، اسپیکر کے پاس نہیں بھجوایا جا سکتا ۔ انہوں نے کہا کہ آرٹیکل 63(1) جی میں جہاں عدلیہ اور فوج کا ذکر ساتھ کیا گیا وہاں عدلیہ کیلئے آرٹیکل 204 موجود ہے، عدالت نے فریقین کو نوٹسز جاری کرنے کیلئے درخواست گزار کو تحریری معروضات دینے کی ہدایت کرتے ہوئے کیس کی سماعت آئندہ ہفتے تک کیلئے ملتوی کر دی۔