18اکتوبر کے جلسے میں ہمیں لوگوں کو لانے کی ضرورت نہیں پڑے گی، وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ، لوگ شہید بھٹو، شہید بے نظیر بھٹو اور بلاول بھٹو زرداری کی خاطر اس جلسے میں پورے ملک سے لوگ شرکت کریں گے، لوگ اتنی بڑی تعداد میں ہوں گے کہ کمپیوٹر بھی ان کی گنتی نہیں کرسکے گا، دنیا دیکھ لے گی کہ عوام پیپلزپارٹی سے کتنی محبت کرتے ہیں،صحافیوں سے بات چیت

جمعرات 2 اکتوبر 2014 22:19

18اکتوبر کے جلسے میں ہمیں لوگوں کو لانے کی ضرورت نہیں پڑے گی، وزیراعلیٰ ..

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔2اکتوبر۔2014ء) وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کہا ہے کہ 18اکتوبر کے جلسے میں ہمیں لوگوں کو لانے کی ضرورت نہیں پڑے گی کیونکہ لوگ شہید بھٹو، شہید بے نظیر بھٹو اور بلاول بھٹو زرداری کی خاطر خود جلسے میں آئیں گے۔ یہ جلسہ ایک نئی سیاسی تاریخ رقم کرے گا۔ وہ جمعرات کو پیپلزپارٹی کے رہنما سید شاہ جہان شاہ کی رہائش گاہ پر صحافیوں سے بات چیت کررہے تھے۔

اس موقع پر پیپلزپارٹی کی رہنما شیری رحمن، وزیراعلیٰ سندھ کے معاون خصوصی وقارمہدی، راشد حسین ربانی، صدیق ابوبھائی اور دیگر رہنما بھی موجود تھے۔ سید قائم علی شاہ نے کہا کہ اس جلسے میں پورے ملک سے لوگ شرکت کریں گے۔ لوگ اتنی بڑی تعداد میں ہوں گے کہ کمپیوٹر بھی ان کی گنتی نہیں کرسکے گا۔

(جاری ہے)

دنیا دیکھ لے گی کہ عوام پیپلزپارٹی سے کتنی محبت کرتے ہیں۔

اس سوال پر کہ ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین اکثر سندھ حکومت سے ناراض رہتے ہیں۔ کیا انہوں نے کراچی میں پیپلزپارٹی کے جلسہ عام کے اعلان کا خیرمقدم کیا؟ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ الطاف بھائی ناراض نہیں ہیں اور وہ جلد جلسہ کے اعلان کا خیرمقدم کریں گے۔ تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کی طرف سے لاڑکانہ میں جلسہ عام کرنے کے سوال پر وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ کوئی بھی کہیں بھی جلسہ کرسکتا ہے۔

لاڑکانہ میں عمران خان کے جلسے کے حوالے سے میں سندھی کی کہاوت سناوٴں گا کہ ”ڈیڑھ اور ڈھائی ساڑھے تین“ ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ بلدیاتی انتخابات کرانے میں حکومت سندھ کی طرف سے نہ تو کوئی تحقیق کی گئی ہے اور نہ ہی کوئی رکاوٹ ہے۔ ہم نے لوکل گورنمنٹ آرڈیننس بھی اسمبلی سے منظور کرالیا ہے اور ہم نے بلدیاتی حلقہ بندیاں بھی کرادی تھیں۔

انتخابات کے لیے سندھ حکومت نے سارے لوازمات پورے کردیئے تھے لیکن کچھ لوگ ہائی کورٹ میں چلے گئے تھے اور انہوں نے یہ درخواست کی کہ حدبندیاں الیکشن کمیشن کرے۔ اس کیس کی وجہ سے بلدیاتی انتخابات میں تاخیر ہورہی ہے۔ اگر الیکشن کمیشن حدبندیاں کرنا چاہتا ہے تو بے شک کرے لیکن اس کے پاس اتنی افرادی قوت نہیں ہے کہ وہ پورے صوبے میں یہ کام کراسکے۔

عام انتخابات کرانے کے لیے آج بھی تیار ہیں۔ تاخیر دوسروں کی طرف سے ہورہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سابق چیف جسٹس آف پاکستان افتخارچودھری ہمیشہ سندھ حکومت پر ناراض رہتے تھے۔ وہ ہر تھوڑے وقفے کے بعد کراچی آکر بدامنی کیس کی سماعت کرتے تھے۔ مسئلہ امن وامان کا تھا لیکن ہر محکمہ کے انتظامی معاملات کے بارے میں پوچھ گچھ کی۔ آدھی حکومت وہ چلانے کے لیے آتے تھے۔

بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے جب ہم نے انہیں بتایا کہ سندھ واحد صوبہ ہے جس میں بلدیاتی قانون منظور کرلیا ہے تو انہوں نے اس بات کو سراہا حالانکہ انہیں اس بات کا پتہ بھی نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ کراچی کے لیاری ایکسپریس وے کے باقی حصے پر کام اس لیے رکا ہوا ہے کہ وفاقی حکومت پیسے نہیں دے رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دھرنے دینا ہر ایک کا جمہوری حق ہے لیکن ان دھرنوں سے پاکستان پر بہت منفی اثرات پڑے۔

ہمیں نہیں پتہ کہ دھرنے دینے والے آزادی اور انقلاب کا کیا مطلب لیتے ہیں اور وہ کس قسم کا انقلاب چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سندھ میں امن وامان کا مسئلہ ہے، جس پر سندھ حکومت توجہ دے رہی ہے لیکن سندھ حکومت نے بے روزگاری اور غربت کے خاتمے کے لیے کئی پروگرام شروع کیے ہیں۔ یونین کی سطح پر غربت کے خاتمے کے پروگرام پر این جی اوز کے ذریعہ عمل درآمد کیاجارہا ہے۔

اس پروگرام میں غریب ترین لوگوں کی حالت کو بہتر بنانے پر توجہ دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہید ذوالفقارعلی بھٹو کی لینڈ ریفارمز کو آگے بڑھاتے ہوئے ہماری حکومت نے غریب ہاریوں خصوصاً خواتین ہاریوں کو 25، 25 ایکڑ اراضی دی اور اس اراضی کو کاشت کرنے کے لیے کھاد، بیج اور ذرعی آلات بھی فراہم کیے۔ انہوں نے کہا کہ گڈوبیراج سے شاہ بندر تک دریائے سندھ کے دونوں کناروں پر کچے کی زمینوں پر قبضہ ختم کرانے کے لیے منصوبہ وضع کرلیا گیا ہے اور اس کے لیے اسٹاف بھی مقرر کردیا گیا ہے۔

یہ زمین بھی غریب ہاریوں کو 20سالہ لیز پر دی جائے گی۔ اگر انہوں نے اس پر کاشت نہ کی تو یہ زمین ان سے واپس لے کر کسی دوسرے مستحق کو دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت نے 3 لاکھ بے روزگار نوجوانوں کو براہ راست نوکریاں دیں اور ایک لاکھ 80 ہزار نوجوانوں کو مختلف شعبوں میں تربیت دے کر روزگار حاصل کرنے کے قابل بنایا۔ سندھ حکومت کے تربیت یافتہ ہزاروں نوجوان مختلف شعبوں میں روزگار حاصل کرچکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سندھ میں مسلسل قدرتی آفات کا سامنا کرنا پڑا ہے، تھر میں مسلسل تیسرے سال قحط ہے، ہم وہاں لوگوں کو مفت گندم فراہم کررہے ہیں۔ تھر کے لوگوں کا معیار زندگی بلند کرنے کے لیے بہت سے منصوبوں پر کام ہورہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے اپنے دور صدارت میں بلوچستان کی ترقی کے لیے بہت سے اقدامات کیے تاکہ وہاں کا احساس محرومی ختم ہو۔

قومی مالیاتی کمیشن (این ایف سی) ایوارڈ میں تینوں صوبوں نے اپنے حصے میں کٹوتی کرکے بلوچستان کو زیادہ حصہ دینے پر رضامندی ظاہر کردی ہے۔ پیپلزپارٹی اور حکومت سندھ ہمیشہ بلوچستان کے حقوق کے لیے آواز بلند کی ہے۔ اس سوال پر کہ کیا بلوچستان حکومت کی طرح سندھ حکومت بھی صوبے میں رہائش پذیر لوگوں کو ان کی مادری زبان میں تعلیم دینے کے کسی منصوبے پر کام کررہی ہے؟ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ ہم تو چینی زبان میں بھی تعلیم شروع کررہے ہیں۔