پنجاب اور آزاد کشمیر میں تباہی اور بربادی کی داستانیں رقم کرنے کے بعد دریاوٴں کا زور ٹوٹ گیا ،شیر شاہ بند میں ڈالے جانے والے شگاف کو پرکر دیا گی نو روز بعد ملتان کا مظفر گڑھ سمیت کئی علاقوں سے زمینی رابطہ بحال

ہفتہ 20 ستمبر 2014 22:57

پنجاب اور آزاد کشمیر میں تباہی اور بربادی کی داستانیں رقم کرنے کے بعد ..

ملتان /سکھر /مظفر آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔20ستمبر 2014ء) پنجاب اور آزاد کشمیر میں تباہی اور بربادی کی داستانیں رقم کرنے کے بعد دریاوٴں کا زور ٹوٹ گیا ہے۔ ملتان میں شیرشاہ بند میں ڈالے جانے والے شگاف کو پر کردیا گیا ہے جس کے بعد 9 روز بعد ملتان کا مظفر گڑھ سمیت دیگر علاقوں سے زمینی رابطہ بحال ہوگیا ہے۔تفصیلات کے مطابق جھنگ، مظفرگڑھ، ملتان اور بہاولپور میں سیلابی پانی اترنے لگا اور لوگوں نے اپنے علاقوں میں واپسی شروع کر دی تاہم تباہ شدہ گھر، پانی میں ڈوبے کھیت، کھلیان اور مویشیوں کے مرنے کی وجہ سے ہونے والے نقصانات نے انہیں نئی آزمائش میں مبتلا کردیا ہے۔

دریائے سندھ میں گڈو کے مقام پر پانی کی سطح بتدریج کم ہورہی ہے، گڈو بیراج پر پانی کی آمد 3 لاکھ 39 ہزار جب کہ اخراج 3 لاکھ کیوسک ہے۔

(جاری ہے)

گھوٹکی میں قادر پور لوپ بند کے قریبی علاقوں کے لوگوں کو خیمہ بستی میں منتقل کردیا گیا ہے تاہم خوارک کی قلت اور شدید گرمی کی وجہ سے انہیں شدید مشکلات کاسامنا ہے، سکھر بیراج پر پانی کی آمد 3 لاکھ 4 ہزار جبکہ اخراج 2 لاکھ 52 ہزار کیوسک ہے، ضلع بے نظیر آباد میں مڈمنگلی کے مقام پر پانی کا بہاوٴ بڑھنے سے کچے کے 40 سے زائد دیہات زیر آب آگئے ہیں۔

ضلعی انتظامیہ کی جانب سے متاثرین کو محفوظ مقام پر منتقل کرنے کے دعوے غلط ثابت ہوئے۔ متاثرین اپنی مدد آپ کے تحت محفوظ مقامات پر منتقل ہو ئے۔ لاڑکانہ میں عاقل آگانی لوپ بند پربھی پانی کی سطح میں اضافہ ہورہا ہے اور انتظامیہ نیریلیف کیمپ قائم کردیئے ہیں۔کوٹری بیراج کنٹرول روم کے مطابق پنجاب میں سیلابی پانی کے تقسیم ہونے کی وجہ سے زیریں سندھ میں سیلاب کا خطرہ ٹل گیاہے۔

کوٹری بیراج پر پانی کی آمد 93 ہزار 854 کیوسک اور اخراج 56 ہزار 998 کیوسک ہے۔ گڈو بیراج پر پانی کے بہاوٴ میں آئندہ 2 روز میں کمی آئیگی جس کے باعث کوٹری بیراج پر پانی تقریبا2 لاکھ کیوسک تک پہنچے گا ادھر پنجاب میں سیلاب کے بعد وبائی امراض کی روک تھام کیلئے ہنگامی بنیادوں پر کام شروع ہوگیاسیلاب سے متاثرہ علاقوں سے پانی کے ساڑھے چار سو نمونے لئے گئے جن میں سے 50 فیصد نمونے آلودہ نکلے۔

محکمہ صحت پنجاب کے مطابق متاثرہ علاقوں میں کنوؤں میں سیلاب کا پانی شامل ہو گیا ، جو انسانی صحت کے لئے انتہائی مضر ہے۔ سیلاب زدہ علاقوں سے پانی کے ساڑھے چار سو نمونے حاصل کئے گئے، جن میں سے دو سو پچیس نمونے ا?لودہ نکلے۔ محکمہ صحت نے متاثرہ کنویں اور ہینڈ پمپس سیل کر دیئے۔ڈی جی ہیلتھ پنجاب ڈاکٹر زاہد پرویز کے مطابق مضر صحت پانی سے متاثرین سیلاب مختلف بیماریوں میں مبتلا ہو رہے ہیں ، 29فیصد سانس اور بیس فیصد جلدی امراض جبکہ 17 فیصد بخارمیں مبتلا ہوئے ۔محکمہ صحت کے مطابق 16 اضلاع میں ان کی 624 ٹیمیں کام کر رہی ہیں۔ ساڑھے 3سو میڈیکل ریلیف کیمپس میں دو لاکھ 70 ہزار مریضوں کو دیکھا جا چکا ہے۔پانی کو صاف کرنے والی 8 لاکھ سے زائد گولیاں بھی متاثرین میں تقسیم کی گئی ہیں۔