دھرنوں کے باعث صرف آبپارہ اور چائنا چوک تک کے تاجران کو 35 کروڑ روپے سے زائد نقصانات کا سامنا کر نا پڑا ، صدر آل پاکستان نجمن تاجران اجمل بلوچ

بدھ 17 ستمبر 2014 21:16

دھرنوں کے باعث صرف آبپارہ اور چائنا چوک تک کے تاجران کو 35 کروڑ روپے ..

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔17ستمبر 2014ء ) آل پاکستان انجمن تاجران کے صدر اجمل بلوچ نے کہا ہے کہ پاکستان عوامی تحریک اور پاکستان تحریک انصاف کے دھرنوں کے باعث صرف آبپارہ اور چائنا پوک تک کے تاجران کو 35 کروڑ روپے سے زائد نقصانات کا سامنا کر نا پڑا ہے، پہلے دھرنوں اور اب پولیس گردی کے باعث وفاقی دارلحکومت کے تاجر حضرات متاثر ہو رہے ہیں، ہائیکورٹ میں دھرنوں کو ختم کروانے کے حوالے سے رٹ پتیشن کی سماعت اب 22 کو ہو گی، اگر تاجر سامنے آ جائیں تو دھرنون سے زیادہ افراد لا سکتے ہیں۔

بدھ کے روز یہاں اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔17ستمبر 2014ء سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے آل پاکستان انجمن تاجران کے صدر اجمل بلوچ نے کہا کہ انقلاب اور آزادی مارچ کے دھرنوں کے باعث اسلام آباد کی تاجر برادری کو شدید نقصانات کا سامنا کرنا پڑا ہے اور ان کی کاروابار تا حال متاثر ہو رہے ہیں ، انہوں نے کہا کہ ابھی تک وفاقی دارلحکومت کے تاجران کو ان دھرنوں کے باعث 35 کروڑ روپے کے نقصانات کا سامنا کرنا پڑا ہے ، یہ تخمینہ اندازوں پر قائم نہیں کیا گیا بلکہ عملی طور پر ان نقصانات کا اندازہ لگا کر چھوٹی چھوٹی تفصیلات ڈال کر دستاویز کیا گیا ہے،انہوں نے کہا کہ ان نْقصانات میں زیادہ تر نقصانات وہ ہیں جو کہ دھرنوں کے آبپارہ میں موجودگی کے دوران ہوئے اور اس دوران آبپارہ سے لے کر چائنا چوک تک کے دوکاندار حضرات، تاجر برادری اور کاروباری شخصیات متاثر ہوئی ہیں، اجمل بلوچ کا کہنا تھا کہ پہلے وفاقی دارلحکومت کے تاجران صرف دھرنوں سے متاثر ہو رہے تھے تاہم اب پولیس کے طرز عمل سے بھی نہایت پریشان ہیں اور اب حکومتی رویہ اور پولیس گردی کے باعث بھی ان کے کاروبار تباہ ہو رہے ہیں ، حتی کی اب تو پولیس کے خوف سے صارفین مارکیٹوں میں بھی نہیں آ رہے کیونکہ ہر وقت وہ اس خوف کا شکار ہیں کہ ان کو پولیس بے گناہ بلا وجہ اٹھا کر ، گرفتار کر کہ دھرنے والوں میں شامل کر دے گی، اجمل بلوچ نے کہا کہ رات گئے جب دوکاندار اپنے کاربار بند کر کہ گھروں کا رخ کرتے ہیں تو پولیس ان کودھنے کے شرکاء ظاہر کر کہ گرفتار کرلیتی ہے ، انہوں نے اپنی بات کی مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایسے 30-40 تاجروں کو قانونی طریقہ سے رہا کروا چکے ہیں اور حلف نامہ پر بھی یہ لکھ کر دے سکتے ہیں کہ وہ بے گناہ تاجر تھے اور ان کا مظاہرین اور دھرنوں سے کوئی تعلق نہیں تھا ۔

(جاری ہے)

انہوں نے مشورہ دیا کہ اب دھرنوں کے شرکاء کو اپنے دھرنے ختم کر دینا چاہئیں کیونکہ ملک اس سے زیادہ ان دھرنوں کا متحمل نہیں ہو سکتا اس ساری صورتحال میں سب سے زیادہ نقصان تاجر اور کاروباری برادری کا ہو رہا ہے۔ اجمل بلوچ کا کہنا تھا کہ انہوں نے ہائیکورٹ میں ایک رٹ پٹیشن بھی دائر کر رکھی ہے کہ ان دھرنوں کوختم کروایا جائے جس کی آئندہ سماعت 22 ستمبر کو ہو گی۔تاجر راہنماء کا کہنا تھا کہ اگر اسلام آباد کے تاجران سڑکوں پر آ جائیں تو وہ ان دھرنوں سے زیادہ افراد سڑکوں پر لا سکتے ہیں تاہم اس حوالے سے حکومت کو اقدامات کر نے چاہیں۔

متعلقہ عنوان :