انقلاب میں بے زبان قتل

بدھ 17 ستمبر 2014 20:48

انقلاب میں بے زبان قتل

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔17ستمبر۔2014ء) ایک جنگلی سور کو اس وقت مظاہرین کے غضب کا سامنا کرنا پڑا جب منگل کو ڈاکٹر طاہر القادری کے مظاہرین نے اسے پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے پکڑ کر مار مار کر ہلاک کردیا۔انقلاب کے علمبرداروں نے سور کو ڈنڈوں لاٹھیوں سے بری طرح پیٹ کر ہلاک کیا اور اس کے جسم پر ’’گو نواز گو‘‘ بھی لکھا۔

اسلام آباد میں جنگلی سور کوئی نئی بات نہیں اور یہ اکثر راتوں میں دارالحکومت کی سڑکوں پر منڈلاتے نظر آتے ہیں اور کبھی کبھی حادثات کا سبب بھی بنتے ہیں لیکن یہ دن میں شاذونادر ہی دکھائی دیتے ہیں۔اسلامی شریعت کے تحت سور کو حرام جانور قرار دیا گیا ہے۔منگل کی صبح بدنصیب سور شاہراہ دستور پر نمودار ہو گیا جس نے غم و غصے میں بھرے طاہر القادری کے مظاہرین کو مشتعل کردیا۔

(جاری ہے)

جانور کو کچھ سیکنڈ بعد ہی پکڑ لیا گیا اور پھر چیختے چلاتے مظاہرین نے گالیاں دیتے ہوئے اسے سڑک پر گھسیٹا۔مظلوم جانور پر وزیر اعظم کے خلاف نعرہ(گو نواز گو) لکھنے کے بعد اسے مستقل ڈنڈے لاٹھیوں سے پیٹا گیا جس کے باعث وہ بالآخر تڑپ تڑپ کر مر گیا۔حکومتی اقدامات کو بربریت قرار دینے والے طاہر القادری کے کارکنوں نے بے زبان اور بے ضرر جانور پر بدترین تشدد کر کے بذات خود بربریت کی نئی مثال رقم کردی اور وہ سور اس تشدد کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا جس کے بعد مظاہرین نے اس وحشیانہ تشدد کا جشن منایا۔

یاد رہے کہ تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کی طرح ڈاکتر طاہر القادری نے حکومت کو دھمکی دے رہے ہیں کہ اگر ان کے کارکن بے قابو ہو گئے تو وہ حکومتی دفاتر و عمارتوں سمیت قانون نافذ کرنے والے اداروں پر بھی حملہ کر دیں گے۔قادری نے ابھی تک باقاعدہ طور پر وزیر اعظم کو قتل کی دھمکی نہیں دی لیکن تجزیہ کاروں نے خدشہ ظاہر کیا ہے ان مشتعل بیانات کے باعث کہیں ایسا نہ ہو کہ دھرنے کی طوالت سے بیزار اور پریشان مظاہرین کوئی غیر قانونی یا غیر متوقع قدم اٹھا بیٹھیں۔

متعلقہ عنوان :