صوبے اور ملک میں توانائی کے بحران پر قابو پانے کیلئے جامع حکمت عملی بنائی ہے ،پرویزخٹک،

صوبائی حکومت توانائی کے شعبے میں سرمایہ کاری کے خواہشمند غیر ملکی سرمایہ کاروں کی حوصلہ افزائی کرے گی

منگل 16 ستمبر 2014 21:46

صوبے اور ملک میں توانائی کے بحران پر قابو پانے کیلئے جامع حکمت عملی ..

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔16ستمبر 2014ء) خیبرپختونخوا کے وزیر اعلیٰ پرویز خٹک نے کہا ہے کہ توانائی نہ صرف پاکستان بلکہ پوری دنیا کی اہم ترین ضرورت ہے خیبرپختوا میں توانائی کے وسائل کی بہتات ہے اور بے پناہ قدرتی ذخائر پوشیدہ ہیں صوبائی حکومت نے صوبے اور ملک میں توانائی کے بحران پر قابو پانے کیلئے یہاں دستیاب آبی وسائل اور گیس و تیل کے ذخائر سے بجلی پیدا کرنے کیلئے ایک جامع حکمت عملی بنائی ہے جس پر عملدرآمد کیلئے ہم غیر ملکی سرمایہ کاری اور تکنیکی تعاون کا خیر مقدم کرینگے صوبائی حکومت توانائی کے شعبے میں سرمایہ کاری کے خواہشمند غیر ملکی سرمایہ کاروں کی نہ صرف حوصلہ افزائی کرے گی بلکہ انہیں درکار تمام سہولیات کے علاوہ ان کی سیکورٹی کو بھی یقینی بنائے گی پرویز خٹک نے کہا کہ صوبے میں گڈ گورننس، قانون کی بالاد ستی اور روزگار کے مواقع میں اضافہ ہمارے اہم ترین اہداف ہیں بد قسمتی سے ہم گزشتہ کئی عشروں سے دہشت گردی اور دیگر سیاسی و معاشی مشکلات کا شکار ہونے کے سبب صنعتی ترقی میں کافی پیچھے ہیں ہمارا معیار تعلیم بھی غیر تسلی بخش ہے سکولوں سے ڈراپ آؤٹ کی شرح82 فیصد ہے جو تشویشناک ہے اسی طرح کئی دیگر شعبوں پر بھی ماضی میں کوئی توجہ نہیں دی گئی مگر ہماری حکومت نے تبدیلی اور بہتری کا عمل باقاعدہ قانون سازی کے ساتھ شروع کیا ہے یہاں سیکورٹی کی صورتحال اب کافی بہتر ہوگئی ہے .

غیر ملکی سرمایہ کاروں اور سیاحوں کو مکمل تحفظ ہے یہاں کے عوام بالخصوص نوجوان مہمان نواز اورجفاکش ہیں جو غیر ملکی مہمانوں کو سرآنکھوں پر لیتے ہیں ان خیالات کا اظہار انہوں نے جرمن وزیر تجارت و معاشیات اور پاکستان و افغانستان کیلئے قائم امدادی مشن کے سربراہ ڈاکٹر سٹیفن اوسولڈسے گفتگو کرتے ہوئے کیا جس نے ان سے اُن کے دفتر وزیر اعلیٰ سیکرٹریٹ میں ملاقات کی اور باہمی دلچسپی کے مختلف امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا اس موقع پر پارلیمانی سیکرٹری برائے منصوبہ بندی و ترقیات میاں خلیق الرحمان ،ایڈیشنل چیف سیکرٹری خالد پرویز، وزیر اعلیٰ کے پرنسپل سیکرٹری محمد اشفاق خان، سیکرٹری منصوبہ بندی اور وزیر اعلیٰ شکایات سیل کے چیئرمین حاجی دلروز خان بھی موجود تھے جرمن وزیر نے حکومتی معاملات میں شفافیت لانے اورکرپشن کے خلاف ٹھوس اقدامات اور اصلاحات کے ایجنڈے کو سراہتے ہوئے کہا کہ غیر ملکی سرمایہ کاری کیلئے بھی صوبائی حکومت کی طرف سے جو ڈویلپمنٹ پارٹنرشپ انڈیکیٹرز دیئے گئے ہیں ان پر پیش رفت اور عملدرآمد انتہائی حوصلہ افزاء ہے اور یہی وجہ ہے کہ جرمن حکومت اور سرمایہ کار خیبر پختونخوا میں سرمایہ کاری کیلئے پر تول رہے ہیں انہوں نے کہا کہ صوبے میں پن بجلی اور توانائی کے متبادل ذرائع کے شعبوں میں سرمایہ کاری کے بہت زیادہ مواقع ہیں اور جرمن سرمایہ کار ان مواقع سے استفادہ کرنے میں گہری دلچسپی رکھتے ہیں وزیراعلیٰ نے کہا کہ صوبے کے لوگ انتہائی جفا کش اور مہمان نواز ہیں یہاں کے نوجوان چاہتے ہیں کہ نہ صرف وہ باروزگار ہوں بلکہ صوبے کی ترقی و خوشحالی میں بھی اپنا فعال کردار ادا کریں اس لئے یہاں کے لوگ خودبھی غیر ملکی سرمایہ کاروں کا تحفظ یقینی بنائیں صوبے میں سیکورٹی صورتحال کو بہتر بنانے کیلئے اپنی حکومت کے اقدامات کا تذکرہ کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ پولیس کی کارکردگی کو بہتر بنانے کیلئے اس میں سیاسی مداخلت کا خاتمہ کرنے کے ساتھ ساتھ دیگر بنیادی اصلاحات بھی کئے گئے ہیں.

اینٹی ٹیررسٹ (انسداد دہشت گردی) فو رس کا قیام عمل میں لایا گیا ہے جبکہ صوبے کی تاریخ میں پہلی دفعہ سراغرسانی اور تفتیش کے الگ الگ شعبوں کا ایک مربوط اور موثر نظام بھی قائم کیا گیا ہے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ طویل عرصے سے افغان مہاجرین اور اب شمالی وزیر ستان سمیت ملحقہ قبائلی علاقوں میں بدامنی کی وجہ سے بے گھر ہونے والے سارے مہاجرین کا بوجھ بھی ہمارے صوبے پر آن پڑا ہے جس کی وجہ سے صوبے کی معیشت بری طرح متاثر ہوئی ہے کیونکہ صوبائی حکومت کو لاکھوں کی تعداد میں اضافی آبادی کو خوراک، صحت، تعلیم، رہائش اور دیگر شہری سہولیات فراہم کرنا پڑ رہی ہیں اس تناظر میں بین الاقوامی برادری کا بھی فرض ہے کہ صوبے کی معیشت کو اپنے پاؤں پر کھڑا کرنے میں ہم سے پورا تعاون کرے اور یہ تعاون ہم امداد نہیں بلکہ تجارت اور سرمایہ کاری کی صورت میں چاہتے ہیں وزیراعلیٰ نے اس ضمن میں جرمن سفیر کے دورہ پشاور اور اُن سے ملاقات میں یقین دہانیوں کا حوالہ دیتے ہوئے توقع ظاہر کی کہ اگلے مرحلے میں دوست ملک جرمنی کا تعاون عملی طور پر ہوتا نظر آئے گا اُنہوں نے مزید کہا کہ صوبے میں سکیورٹی کی خراب صورتحال کی اصل وجہ پڑوس میں واقع برادر اسلامی ملک افغانستان اورملحقہ قبائلی علاقوں میں بد امنی ہے افغانستان کے ساتھ ہماری ایک ہزار کلومیٹر سے زیادہ طویل سرحدیں ملتی ہیں جبکہ قبائلی علاقوں کا انتظام براہ راست وفاقی حکومت کے ہاتھ میں ہونے کی وجہ سے صوبے کی پولیس ان علاقوں میں رسائی نہیں رکھتی اسلئے ہم نے وفاقی حکومت پر بھی واضح کیا ہے کہ وہ قبائلی علاقوں میں امن کے قیام کیلئے سنجیدہ اقدامات کرے اور صوبائی حکومت اس سلسلے میں وفاق کے ساتھ ہر ممکن تعاون کیلئے تیار ہے اس ضمن میں انہوں نے پاک فوج کے کردار کو بھر پور سراہا وزیر اعلیٰ نے صحت، تعلیم، بلدیات سمیت تمام شعبوں میں اپنی حکومت کی اصلاحات اور سرکاری مشینری سے ہر قسم کی بد عنوانی کا خاتمہ کرنے کیلئے اقدامات کے بارے میں بھی جرمن وزیر کو تفصیلی آگاہ کیا اُنہوں نے بتایا کہ صوبے میں فنی تعلیم پر بھی خصوصی توجہ دی جارہی ہے تاکہ ہمارے نوجوان بیرون ملک صرف مزدور اور چوکیدار نہ بنیں بلکہ تمام شعبوں میں ہمارے ہنرمندوں کی مانگ ہو اور وہ اپنی خوشحالی کے علاوہ ملک کیلئے قیمتی زرمبادلہ کمانے کے قابل بنیں وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ہماری حکومت بلدیاتی انتخابات کیلئے بھی تیار ہے ہمارے بلدیاتی ایکٹ میں بلدیاتی اداروں کواختیارات اور وسائل منتقل کئے گئے جبکہ دیگر صوبوں میں بلدیاتی ایکٹ لوکل کونسلوں کی شکل میں مذاق بنادیا گیا ہے�

(جاری ہے)