سیلاب زدگان کو حکمرانوں کی آنیاں جانیاں نہیں ریلیف چاہئے، چودھری پرویزالٰہی ،ہزاروں دیہات اور لاکھوں ایکڑ فصلوں کی تباہی و بربادی کے باوجود حکومت نے زرعی قرضوں اور ٹیکسوں کی معافی کا اعلان نہیں کیا ،ڈرامہ باز حکمرانوں کے جانے سے عوامی مسائل حل ہونگے، قادر آباد کے 14 دیہات کا دورہ، 15 دن کا راشن، ٹینٹ تقسیم کیے، متاثرین کی دعائیں اور نعرہ بازی

جمعرات 11 ستمبر 2014 19:22

سیلاب زدگان کو حکمرانوں کی آنیاں جانیاں نہیں ریلیف چاہئے، چودھری پرویزالٰہی ..

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔11ستمبر۔2014ء) مسلم لیگ (ق) کے سینئرمرکزی رہنما و سابق نائب وزیراعظم چودھری پرویزالٰہی نے قادر آباد منڈی بہاؤ الدین کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا اور 14 دیہات کے متاثرین میں 15دن کا راشن اور ٹینٹ تقسیم کیے۔ اس موقع پر میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ سیلاب زدگان کا کوئی پرسان حال نہیں، انہیں حکمرانوں کی آنیاں جانیاں نہیں بلکہ ریلیف چاہئے، ہزاروں دیہات اور لاکھوں ایکڑ پر فصلوں کی تباہی و بربادی اور ہزاروں مویشیوں کی ہلاکت کے باوجود حکومت کی جانب سے ابھی تک زرعی قرضوں اور ٹیکسوں کی معافی کا اعلان نہیں کیا گیا، حکمران ہیلی کاپٹروں سے ان کی بربادی و بے حسی کے نظارے کر رہے ہیں، یہ بے حس اور ڈرامہ باز حکمران جائیں گے تو عوامی مسائل حل ہوں گے۔

(جاری ہے)

اس موقع پر ریاض اصغر چودھری، ساجد بھٹی، عارف گوندل، مجاہد بھٹی، ذوالقرنین ساہی اور قیصر بھٹی کے علاوہ دیگر رہنما بھی ان کے ہمراہ تھے۔ قادر آباد اور دیگر مقامات پر چودھری پرویزالٰہی کو دیکھ کر متاثرین سیلاب کے چہرے کھل اٹھے۔ انہوں نے تہہ دل سے شکریہ ادا کیا اور چودھری شجاعت حسین، چودھری پرویزالٰہی اور مونس الٰہی زندہ باد کے نعرے لگائے۔

امدادی سامان ملنے پر بعض بزرگ خواتین اور مرد جھولیاں پھیلا کر انہیں دعائیں دیتے رہے۔ چودھری پرویزالٰہی نے کہا کہ ضلع منڈی بہاؤ الدین میں چالیس کروڑ روپے کی لاگت سے ہم نے قادر آباد بند تعمیر کروایا تھا لیکن شہباز شریف نے سات سال میں اس پر ایک روپیہ نہیں لگایا، جس سے قادرآباد اور اِردگرد کا علاقہ سیلاب سے بہت بری طرح متاثر ہوا۔ انہوں نے کہا کہ چیف میٹرولوجسٹ نے پنجاب حکومت کو پہلے ہی آگاہ کر دیا تھا کہ شدید سیلاب سے بڑی تباہی کا اندیشہ ہے مگر انہوں نے کوئی تیاری نہیں کی، اب یہ فوٹوسیشن کیلئے دورے کر رہے ہیں لوگوں کی دادرسی کیلئے نہیں، ان کے دوروں کے دوران لگائے گئے امدادی کیمپ واپسی پر سمیٹ لئے جاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ ہیلی کاپٹروں سے نیچے اس لیے نہیں اترتے کہ لوگ ان کا گریبان پکڑیں گے، بہت سے گاؤں تک رسائی ابھی بھی ناممکن ہے، حکمران الزام تراشی اور فضول باتوں کے سوا کچھ نہیں کر رہے، لوگوں کے مسائل ان کو نظر نہیں آ رہے، 2010ء میں جسٹس منصور شاہ کمیشن نے جو رپورٹ دی تھی اگر یہ اس پر عمل کر لیتے تو شاید تھوڑا بہت فائدہ ہو جاتا، انہوں نے حفاظتی بندوں پر خرچ ہونے والا فنڈ جنگلہ بس سروس پر لگا دیا جس کی وجہ سے آج سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں دوائیوں کی قلت ہے، مختلف بیماریاں پھیل رہی ہیں، حکومت حالات کو کنٹرول نہیں کر پا رہی، 80 ارب میٹرو بس پر لگانے کی بجائے یہ ڈیم بناتے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنے پانچ سالہ دور میں 36 سمال ڈیم جہلم، اٹک اور پوٹھوہار میں بنائے، کاشتکاروں، عام آدمی اور غریبوں کی فلاح کیلئے کام کیا۔ انہوں نے کہا کہ کسانوں اور متاثرہ خاندانوں کا جو نقصان ہوا ہے وہ پورا کرنے کیلئے کوئی سروے نہیں کیا جا رہا، لوگوں نے جو گندم چاول رکھے تھے وہ بھی پانی کی نظر ہو گئے ان کے پاس اب کھانے پینے کیلئے بھی کچھ نہیں۔

ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ شہبازشریف جھوٹ بولتے ہیں کہ سیلاب کی پیشگی اطلاع نہیں دی گئی یہ اسی طرح کا جھوٹ ہے جس طرح وہ کہتے ہیں کہ انہیں سانحہ ماڈل ٹاؤن کا بعد میں پتہ چلا۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی وزیراعظم مودی نے سیلابی پانی کا ریلا چھوڑ کر نوازشریف سے دوستی کا ثبوت دیا ہے، حکمرانوں کی وجہ سے آج ملک میں اقتصادی، سیاسی اور معاشی بحران ہے جس سے بے روزگاری اور قحط سالی کا خطرہ ہے، حکمرانوں کے چہیتوں نے اپنی زمینیں اور گھر بار بچانے کیلئے حفاظتی بندوں میں اپنی مرضی کے کٹ لگوائے، نوازشریف اور شہبازشریف کو ہر مسئلہ کیلئے کمیشن بنانے کا بڑا شوق ہے، 2010ء میں متاثرین سیلاب کو دئیے گئے امدادی چیک اب تک کیش نہیں ہوئے یہ اس پر بھی کمیشن بنائیں، آج بھی پاک فوج اور ہمارے دور کی قائم کردہ 1122 سیلاب زدگان کی مدد کر رہی ہیں۔

انہوں نے متاثرین سے کہا کہ 2013ء کے الیکشن میں آپ نے اپنی جانوں پر کھیل کر ہمیں کامیابی دلوائی تھی، آج اس برے وقت میں ہم آپ کے ساتھ کھڑے ہیں، ہم بار بار آئیں گے اور آپ کے دکھوں کا ہر ممکن مداوا کرنے کی کوشش کریں گے۔

متعلقہ عنوان :