30 دن کے استعفے کا کیا مطلب ہے؟، کسی بھی سازش کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے.. مستعفی ہونے والوں کے استعفی منظور کیے جائیں، فضل الرحمان

منگل 2 ستمبر 2014 14:38

30 دن کے استعفے کا کیا مطلب ہے؟، کسی بھی سازش کو کامیاب نہیں ہونے دیں ..

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔2ستمبر 2014ء) جمیعت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے پارلیمانی رہنماؤں کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ نازک وقت میں تمام منتخب نمائندؤں کو اپنی ذمہ داری پوری کرنی چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کسی بھی سازش کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ ماضی کی طرح اس بار بھی جمہوریت کی بساط لیپٹنے کی کوشش کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں ہمیشہ جمہوریت پر شب خون مارا گیا ہے۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ صرف چار حلقوں کے نام پر پورا نظام لپیٹنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم سے کہا جاتا ہے کہ وہ تیس روز کے لیے مستعفی ہوجائییں، لیکن اس کا مطلب کیا ہے۔؟ پارلیمنٹ میں دھواں دار تقریر کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ جمہوریت کے خلاف سازش کو پکڑلیا ہے اور اب اس کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔

(جاری ہے)

انہوں نے واضح کیا ہے کہ وزیراعظم کہیں نہیں جائیں گے اور نہ ہم جمہوریت کو کچھ ہونے دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے اس بات پر فخر ہے کہ پارلیمنٹ ایک اہم کردار ادا کررہی ہے۔

مولانا فضل الرحمان نے 2001 میں ہندوستانی پارلیمنٹ پر حملے سے موازنہ کرتے ہوئے کہا کہ جب انڈین پارلیمنٹ پر حملہ کیا گیا تو اسے جمہوریت پر حملے سے تعبیر کیا گیا۔ آج پاکستان کی پارلیمنٹ پر حملہ کیا جا رہا ہے، کیا ہماری پارلیمنٹ کسی طور ہندوستانی پارلیمنٹ سے کم تر ہے؟۔

انہوں نے اسلام آباد کے موجودہ حالات کی منظر کشی کرتے ہوئے کہا کہ کوئی وزیر اور بیوروکریٹ اپنے دفتر میں داخل نہیں ہو سکتا ۔۔۔۔ پارلیمنٹیرین پارلیمنٹ لاجز میں نہیں جا سکتے۔ مولانا فضل الرحمان نے اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ جن اراکین نے اپنے استعفے جمع کروائے ہیں ان کے استعفوں کو منظور کیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ کا گھراؤ کرکے کیا پیغام دیا جارہا ہے۔