Live Updates

اسلام آباد کی صورتحال پر وزیر اعظم کی زیر صدارت اجلاس ،سیاسی صورتحال پر کل پارلیمنٹ ہاوٴس کا مشترکہ اجلاس بلایا جائے گا ،تحریک انصاف و عوامی تحریک کو دوبارہ بامقصد مذاکرات کی دعوت دی جائے گی، پارلیمنٹ اور ریاستی اداروں پر مظاہرین کے حملے کی مذمت، پولیس کے کردار کی تعریف، ریاست کی علامت عمارتوں کا تحفظ کیا جائے گا، آئین و قانون اور پارلیمنٹ کی بالادستی پر آنچ نہیں آنے دیں گے، میڈیا کے تحفظات کو فوری دور کیا جائے ،وزیر اعظم ،وفاقی وزیر داخلہ نے مجموعی سیکیورٹی صورتحال پر اجلاس بریفنگ دی

اتوار 31 اگست 2014 21:03

اسلام آباد کی صورتحال پر وزیر اعظم کی زیر صدارت اجلاس ،سیاسی صورتحال ..

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔31اگست۔2014ء) وفاقی دارالحکومت کی موجودہ صورتحال پر وزیر اعظم محمد نواز شریف کی زیر صدارت اعلی سطحی اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ موجودہ سیاسی صورتحال پر کل منگل کو پارلیمنٹ ہاوٴس کا مشترکہ اجلاس بلایا جائے گا،تحریک انصاف و عوامی تحریک کو دوبارہ بامقصد مذاکرات کی دعوت دی جائے گی، اجلاس میں پارلیمنٹ اور ریاستی اداروں پر مظاہرین کی جانب سے حملے کی مذمت کی گئی او ر ریاستی اداروں کے تحفظ کیلئے پولیس کے کردار کی تعریف بھی کی گئی اور یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ ریاست کی علامت عمارتوں کا تحفظ کیا جائے گا اور آئین و قانون اور پارلیمنٹ کی بالادستی پر آنچ نہیں آنے دیں گے۔

اجلاس میں عمران خان اور طاہر القادری کی جانب سے ریاست کی علامت عمارتوں کی طرف پیش قدمی کی مذمت کرتے ہوئے اسے مکمل غیر آئینی ، غیر قانونی اور غیر جمہوری قرار دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ دونوں جماعتوں نے دھرنوں اور جلسوں کے تحریری معاہدوں کی ناصرف خلاف ورزی کی بلکہ ریاست پاکستان پر حملہ کرنے کی کوشش کی گئی ، صحافیوں پر حمل قابل مذمت ہیں، صحافیوں کے تحفظات دور کیے جانے کے ساتھ ان کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں اور جانی و مالی نقصان کا ازلہ کرنے کے لئے جلد از جلد میکنزم بنایا جائے گا۔

(جاری ہے)

اتوار کے روز وزیر اعظم محمد نواز شریف کی زیرصدارت اعلی سطحی اجلاس منعقد ہوا ، اجلاس میں وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات پرویز رشید، خواجہ سعد رفیق سمیت سینر حکومتی ممبران اور وفاقی وزراء نے شرکت کی۔اجلاس کی صدارت وزیر عظم محمد نواز شریف نے کی ، اجلاس میں وفاقی وزیر داخلہ مجموعی سیکیورٹی صورتحال پر اجلاس کو بریفنگ دی اور تحریک انصاف و عوامی تحریک کی جانب سے معاہدوں کی خلاف ورزی کے بارے میں بھی اجلا س کو بتایا گیا۔

ذرائع کے مطابق اجلاس میں وفاقی وزیر داخلہ نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ تحریک انصاف اور عوامی تحریک نے نہ صرف زبانی بلکہ تحریری معاہدوں کی بھی خلاف ورزی کی اورحکومتی کی مذاکرات کی پالیسی کو کمزوری سمجھ کر ریاست کو یرغمال بنانے کی عملی کوشش کی گئی، تحریک انصاف اور عوامی تحریک پر یہ واضح کر دیا تھا کہ اس سے آگے ریڈلائنز ہیں اور اگر مظاہرین یہاں سے آگے کی طرف پیش قدمی کرتے ہیں تو قانون ان کے خلا ف سختی سے ہرکت میں بھی آئے گا اور ریاست کی علامت عمارتوں کا تحفظ بھی یقینی بنایا جائے گا۔

ذرائع کے مطابق اجلاس کو یہ بھی بتایاگیا کہ تحریک انصاف اور عوامی تحریک نے وزیر اعظم ہاوٴس سمیت ریاست کی علامت عمارات کی طرف پیش قدمی نہ کرنے، سرکاری عمارتوں میں داخل نہ ہونے اور پرامن رہنے کے وعدے کیے گئے تھے مگر کوئی بھی وعدہ پورا نہیں یکا گیا، صرف اس وقت عوامی تحریک کے پانچ ہزار سے زائد کارکنان پارلیمنٹ ہاوٴس کا حفاظتی جنگلا توڑ کر پارلیمنٹ ہاوٴس کے احاطے میں ڈیرے جمائے بیٹھے ہیں جہاں ملک کی اہم ترین عمارت کی اندر اس وقت خیمے اور ٹنٹ لگائے گئے ہیں جس سے ثابت ہوتا ہے کہ دونوں جماعتوں نے کس قدر اپنے وعدوں پر عمل کیا اور کس قدر ریاست کے تقدس کا لحاظ رکھا ہے۔

اجلاس میں عمران خان اور طاہر القادری کی جانب سے کارکنوں کو مشتعل کر کے ریاست کی علامت عمارتوں پر دھاوا بولنے کے اقدام کو غیر آئینی قرار دیا گیا اور اس کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی۔اجلاس میں دھرنوں کے شرکاء اور پولیس کے درمیان ہفتہ کی شب جھڑپوں سمیت مجموعی سیاسی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔ذرائع کے مطابق اجلاس میں اب تک تحریک انصاف اور عوامی تحریک کے ساتھ ہونے والی مذاکراتی عمل پر بھی غور کیا گیا جہاں یہ قرار دیا گیا کہ حکومتی مذاکراتی کی کوششوں میں پوری سنجیدگی اور لچک دکھانے کے ساتھ ساتھ دونوں فریقین کے تقریباً تمام مطالبات بھی پورے کیے مگر فریقین کی طرف سے حکومتی مذاکراتی پالیسی کو کمزوری سمجھ کرناصرف ضد، ہٹ دھرمی اور غیر جمہوری سوچ کامظاہرہ کیا گیا بلکہ اسے حکومت کی کمزوری سمجھ کر ریاست پاکستان پر عملی طورپر حملہ کرنے کی کوشش کی گئی۔

ذرائع کے مطابق اجلاس میں وفاقی وزیر داخلہ کی جانب سے سیکیورٹی و دیگر انتظامات پر اطمینان کا اظہار کیاگیا اور وزیر اعظم نے ہدایت کی کہ کہ وفاقی وزیر داخلہ کو اس حوالے سے تمام درکار وسائل گا۔اجلاس میں وزیر اعظم نواز شریف نے میڈیا کے نمائندوں پر پولیس کے حملوں کا بھی نوٹس لیتے ہوئے ان حملوں کی مذمت کی گئی اور وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سمیت وفاقی وزراء کو ہدایت کی گئی کہ میڈیا کے تحفظات کو فوری طور پر دور کیا جائے اور ان واقعات میں ملوث پولیس اہلکارو ں کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے کیونکہ یہ آزادی اظہار رائے پر حملہ ہے۔

وزیر اعظم کا کہناتھا کہ انہوں نے خود پاکستان میں آزادی صحافت کے لئے جدوجہد کی ہے اور آزاد میڈیا جمہوریت کے تحفظ کا ضامن ہوتا ہے اس لئے میڈیا پر کسی قسم کوئی قید بند ہوگی اور ان کے ساتھ زیادتی کی جائے گی۔ وزیر اعظم نے وزیر اطلاعات کو صحافیوں کے تحفظات کے فوری ازالے کی بھی ہدایت کی ہے۔اجلاس میں پولیس کی جانب سے مظاہرین کو آگے بڑھنے سے روکنے پر ان کے کردار کی تعریف کی گئی اور موجودہ سیاسی بحرانی کی سنگینی کا جائزہ لینے اور اس کا حل نکالنے کے لئے کل منگل کو پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے کا فیصلہ کیا گیاہے۔

Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات