اگر ایوانوں سے کرپٹ لوگ نکال دیئے جائیں تو ملک دبئی اور سنگاپور بن سکتا ہے ،ڈاکٹرطاہرالقادری

جمعرات 21 اگست 2014 22:53

اگر ایوانوں سے کرپٹ لوگ نکال دیئے جائیں تو ملک دبئی اور سنگاپور بن سکتا ..

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔21اگست۔2014ء) پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا ہے کہ اگر ایوانوں سے کرپٹ لوگ نکال دیئے جائیں تو ملک دبئی اور سنگاپور بن سکتا ہے  حکمران جس جمہوریت کا رونا روتے ہیں مقصد صرف اپنا کاروبار بچانا ہے  حکمران نہ گئے تو ملکی آنے والی نسلیں جینے کے قابل نہیں رہیں گی،ڈی چوک پر انقلاب مارچ کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہاکہ ملک میں بے شمار ذخائر موجود ہیں اگر کرپٹ لوگ نکل جائیں تو پورا پاکستان ترقی یافتہ بن سکتا ہے مگر بدقسمتی سے آج تک ایسا نہیں ہوا کیونکہ جس جمہوریت کا رونا رویا جاتا ہے وہ اقتدار کے ذریعے اپنے کاروبار کو بڑھانا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں صرف ریکوڈک میں ایک لاکھ ارب روپے مالیت کا سونا موجود ہے، وزیراعظم کے صاحبزادے حسین نواز ریکوڈک ٹھیکے کروانے والے کون ہوتے ہیں، 26 ستمبر 2013 کو ایک اور میٹنگ ہوئی جسے حسین نواز کے دوست نے ترتیب دی تھی، نواز شریف بتائیں کہ ان کے بیٹے ریکوڈک معاہدہ کے لئے میٹنگز کیوں کر رہے ہیں اور پارلیمنٹ کے لوگ کیا بہرے گونگے ہیں کہ انہیں اس کا علم تک نہیں جبکہ یہ معلومات میرے پاس موجود ہیں۔

(جاری ہے)

سربراہ عوامی تحریک نے کہاکہ حکمران پارلیمنٹ کے نام پر کرپشن میں حصہ دار ہیں، ممبران پارلیمنٹ کو عیاشیوں کے لئے سہولت ملتی ہے، قرضے ملتے ہیں اور امیر سے امیر تر بنتے ہیں اور یہ سب کھیل پارلیمنٹ اور جمہوریت کے نام پر کھیلا جارہا ہے، انقلاب سے خوفزدہ پارلیمنٹیرین کو معلوم ہے کہ اگر انقلاب آگیا تو ان کی عیاشیاں ختم ہوجائیں گیں، انہوں نے کہا کہ ہر ممبر ترقیاتی فنڈ کے نام پر کروڑوں روپے لیتا ہے اگرانقلاب آیا تو تمام فنڈ نچلے طبقے کو منتقل ہوگا اور ان کی عیاشیاں نہیں رہیں گیں اسی وجہ سے انقلاب کے دشمن وزیراعظم نواز شریف کی حمایت کر رہے ہیں۔

ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ اطلاع ملی ہے کہ مسلم لیگ (ن) کے غنڈے میری رہائش گاہ پر حملہ کرنے کے لئے اکٹھے ہورہے ہیں، بتانا چاہتا ہوں کہ 17 جون کو بہت کچھ ہوگیا ، اگر صبر کو آزما گیا تو حکومت کے لئے ہی حالات خراب ہوں گے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر حکمران نہ گئے تو ملکی آنے والی نسلیں جینے کے قابل نہیں رہیں گی، یہ لوگ پاکستان کی ایک ایک اینٹ لوٹ کر کھا جائیں گے، حکمران غریبوں کیلئے ہسپتال،اسکول نہیں بناتے، روٹی کپڑا اورمکان نہیں دیتے کیونکہ وہاں کمیشن نہیں ملتا اور ترقیاتی منصوبوں کا آغاز وہیں کیا جاتا ہے جہاں سے انہیں بڑے پیمانے پر کرپشن کرنے کا موقع ملتا ہو۔

انہوں نے کہاکہ جب میں رکن قومی اسمبلی تھا تو میرے بیٹے کا آپریشن ہوا، میں نے ایک پیسہ سرکاری خزانے سے نہیں لیا، مجھے کہا گیا بیٹے کے علاج کیلئے پیسہ لے لیں، میں نے لعنت بھیجی۔انہوں نے کہا کہ ارکان پارلیمنٹ سر درد کی گولی کے پیسے بھی سرکاری خزانے سے لیتے ہیں، ارکان اسمبلی کروڑوں روپے علاج کے نام پر وصول کرتے ہیں، آئین وقانون معطل ہو چکا اور شرافت رخصت ہو چکی ہے۔

انہوں نے کہاکہ ان درندوں اور ان کے کارندوں کو شرم نہیں آتی کیوں کہ یہ سب کرپٹ ہیں، موجودہ حکومت کے ہوتے ہوئے کسی کمزور کو انصاف نہیں مل سکتا۔انہوں نے کہا کہ ساجد پرویز پر تشدد اوران کے گھر ڈاکے کی شدید مذمت کرتے ہیں۔طاہر القادری نے کہاکہ 35 سال پہلے بھی میں ایک کنال کے گھر میں تھا، آج بھی وہیں رہتا ہوں، شریف بردارن نے 50 سے زائد فیکڑیاں لگائی ہوئی ہیں، سارا بزنس شریف برادران کے پنجوں میں ہے اس لیے حکومت میں رہنا چاہتے ہیں۔

پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ نے مسلم لیگ کے سربراہ اور نواز شریف کے خاندان کے کاروبار اور ان کے کارخانوں کے نام بھی بتائے حکمراں بینکوں سے اربوں کھربوں روپے کا قرضہ لیتے ہیں۔طاہر القادری نے کہا کہ ان حکمرانوں نے بلوچستان میں سونے کی کانوں ریکوڈیک میں سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری کے بیٹے ارسلان افتخار کو نگراں مقرر کرنا چاہا جن کو اس حوالے سے تجربہ نہیں ہے اور وہ فیصل آباد کا رہائشی ہے وہ بلوچستان کا رہائشی بھی نہیں ہے۔

انہوں نے الزام لگایا کہ ریکوڈیک کے حوالے سے ٹھیکے میں حسین نواز کا کردار کیوں ہے اور وہ نیویارک میں اس حوالے سے میٹنگز کیوں کر رہا تھا۔پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا ہے کہ نواز شریف کو خون کا بدلہ دینا ہوگا تاہم ہم پرامن لوگ ہیں،گولیاں مارکر بدلہ نہیں لیں گے۔