Live Updates

حکومت کا عمران خان اور طاہر القادری سے مذاکرات کیلئے کمیٹیاں بنانے کا فیصلہ

اتوار 17 اگست 2014 23:37

حکومت کا عمران خان اور طاہر القادری سے مذاکرات کیلئے کمیٹیاں بنانے ..

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔17اگست۔2014ء) حکومت نے تحریک انصاف اور پاکستان عوامی تحریک سے بات چیت کیلئے کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ چودھری نثار علی خان کا کہنا تھا کہ عمران خان اور طاہر القادری کی ہر جائز بات ماننے کو تیار ہیں۔حکومت نے تحریک انصاف اور پاکستان عوامی تحریک سے بات چیت کیلئے کمیٹیاں تشکیل دینے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

دونوں جماعتوں سے مذاکرات کیلئے الگ الگ کمیٹیاں تشکیل دی جائیں گی۔ مذاکراتی کمیٹیوں میں دوسری جماعتوں کے نمائندے بھی شامل ہونگے۔ اس بات کا اعلان وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے ایک پریس کانفرنس میں کیا۔ چودھری نثار کا کہنا تھا کہ افہام و تفہیم اور ٹیبل پر آکر بات کرنا ہی جمہوریت کا حُسن ہے۔ میری عمران خان اور ڈاکٹر علامہ طاہر القادری صاحب سے التجا ہے کہ خدا کیلئے پاکستان کے عوام کی زندگی آسان کر دیں۔

(جاری ہے)

اس وقت قوم کو اتحاد کی ضرورت ہے۔ ہم آپ کی تمام باتیں ماننے کیلئے تیار ہیں لیکن اس کیلئے پارلیمنٹ کا راستہ اپنایا جائے۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ میں حیران ہوں کہ عمران خان کو سول نافرنامی لگانے کی تجویز کس نے دی ہے۔ پاکستان اس وقت مسائل میں گھرا ہوا ہے۔ ہم کیوں اس کا مذاق بنانے پر تُلے ہوئے ہیں۔ پاکستان میں 4 مارشل لا لگے لیکن کبھی کسی نے سول نافرنامی لگانے کی بات نہیں کی۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر کوئی اپنے لانگ مارچ میں 10 لاکھ افراد نہیں لا سکا تو اس کا غصہ حکومت اور پاکستانی عوام پر نہ نکالا جائے کیونکہ اس میں ہمارا کوئی قصور نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ جہاں تک حکومت کا تعلق ہے ہم نے جمہوری سوچ کا مظاہرہ کیا اور دونوں جماعتوں کو نہ صرف کُھلی چھوٹ دی بلکہ ان کی سیکیورٹی کا بھی بھرپور انتظام کیا حالانکہ ابھی تک شدید سیکیورٹی خدشات موجود ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی فوج اپنی تاریخ کی سب سے بڑی جنگ لڑنے میں مصروف ہے لیکن اس سے میڈیا کی توجہ ہی ہٹا دی گئی ہے۔ میڈیا میں اس صورتحال کے باعث ایک ہیجان برپا ہے۔ دھرنوں میں صبح سے شام تک ایک ہنگامہ برپا کر دیا جاتا ہے۔ گزشتہ 4 روز میں دھرنوں کی سیکیورٹی پر ایک ارب روپے سے زائد کے اخراجات آ چکے ہیں۔ لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے بعد حکومت کے پاس گنجائش تھی کہ دونوں جماعتوں میں سے کسی ایک کا راستہ روک دیا جاتا لیکن ہمارا سارا فوکس بنیادی انتظامات پر رہا۔

انہوں نے کہا کہ ریڈ زون میں نہ تو مسلم لیگ (ن) کے دفاتر ہیں اور نہ ہی ہمارے عہدیدار ہیں۔ تماشا لگانے والوں نے ریڈ زون کو مذاق بنا لیا ہے۔ ریڈ زون میں حساس ادارے، عمارتیں اور غیر ملکی سفارتخانے ہیں۔ ریڈ زون میں کسی کو بھی جانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ پاکستان کے مستقبل کا سوال ہے ورنہ میں سیاست میں کسی کا قرض نہیں چھوڑتا۔ میری اور عمران کی 45 سال پرانی دوستی ہے۔ میں عمران خان کی کسی بات کا جواب نہیں دوں گا۔

Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات