Live Updates

مجھے کچھ ہوا تو کارکن بدلہ شریف خاندان سے لینگے،عمران خان۔۔ عمران خان نے حکومت کی جانب سے پی ٹی آئی کے مطالبات کو زیرِ غور لانے کی پیشکش کومسترد کردیا

اب حکومت سے کوئی بات نہیں کی جائے اپنے مطالبات اسلام آباد میں ہی پیش کریں گے سربراہ تحریک انصاف، کارکنان کیساتھ پاکستان عوامی تحریک کے کارکنان جیسا سلوک کیا گیا تو حکام کا مقابلہ کیا جائیگا انٹرویو، حکومت جو مرضی کرلے کارکنوں کو نہیں روک سکے گی آزاد مارچ ضرور ہوگا نواز شریف کی سیاست مصر کے آمر حسنی مبارک کی طرح ہے دھاندلی کرنیولے بڑے بوگوں کے نام پیرکوبتاوٴں گا میڈیا سے گفتگو

ہفتہ 9 اگست 2014 22:49

مجھے کچھ ہوا تو کارکن بدلہ شریف خاندان سے لینگے،عمران خان۔۔ عمران خان ..

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 9اگست 2014ء) پاکستان تحریکِ انصاف کے سربراہ عمران خان نے حکومت کی جانب سے پی ٹی آئی کے مطالبات کو زیرِ غور لانے کی پیشکش کومسترد کرتے تے ہوئے کہا ہے کہ اب حکومت سے کوئی بات نہیں کی جائے اور اب وہ اپنے مطالبات اسلام آباد میں ہی پیش کریں گے حکومت جو مرضی کرلے کارکنوں کو نہیں روک سکے گی آزاد مارچ ضرور ہوگا  نواز شریف کی سیاست مصر کے آمر حسنی مبارک کی طرح ہے  دھاندلی کرنیوالے بڑے بوگوں کے نام پیرکوبتاوٴں گا ۔

نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ اس کشیدگی کے نتیجے میں ملک میں جو بھی فساد ہوگا، اس کے ذمہ دار ملک کے حکمران ہوں گے۔عمران خان نے کہا کہ اگر ان کے کارکنان کے ساتھ پاکستان عوامی تحریک کے کارکنان جیسا سلوک کیا گیا تو ان کی جماعت حکام کا مقابلہ کرے گی۔

(جاری ہے)

عمران خان نے کہاکہ قومی سلامتی کانفرنس میں ملک کی سلامتی کیلئے نہیں بلکہ سیاسی معاملات پر بات چیت کیلئے بلائی گئی تھی، اجلاس میں نواز شریف کی جانب سے مجھے دعوت دی گئی تاہم سب پر واضح کر دوں کہ اب 14 اگست سے پہلے نواز شریف سے کوئی بات نہیں ہو گئی، 14 اگست کو عوام کا سمندر اسلام آباد پہنچے گا اور وہیں فیصلہ ہو گا کہ عوام کو کس قسم کا پاکستان چاہیے ۔

عمران خان نے کہاکہ تحریک انصاف کے آزادی مارچ کو روکنے کیلئے جگہ جگہ کنٹینر کھڑے کر دیئے گئے ہیں، موٹر سائیکلیں پکڑی جا رہیں ہیں، حکومت جو مرضی کر لے تاہم ہمارے کارکنوں کو کوئی روک نہیں سکے گا اور آزادی مارچ ہر صورت ہو کر رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ 2009 میں جب نواز شریف نے لانگ مارچ کیا تو اس وقت کی حکومت نے ان کی راہ میں کوئی رکاوٹیں نہیں ڈالی، نواز شریف نے اس وقت پولیس والوں سے کہا کہ انتظامیہ کی بات ماننے سے انکار کر دیں جبکہ آج نواز شریف ہمارے اور پاکستان عوامی تحریک کے کارکنوں پر تشدد کر رہے ہیں، ہر سیاسی جماعت کا جمہوری حق ہے کہ وہ احتجاج کرے اور دھرنے دے۔

پاکستان تحریک انصاف کے چیرمین نے کہا کہ نواز شریف کی سیاست مصر کے آمر حسنی مبارک کی طرح ہے، وہ بھی دھاندلی سے منتخب ہوکرآئے اور انہوں نے بھی پولیس کو عوام کے خلاف استعمال کیا اور یہ لوگ بھی پولیس کو عوام پر تشدد کے لئے استعمال کر رہے ہیں، حسنی مبارک کا پیسہ بھی ملک سے باہر تھا اور ان کا پیسہ بھی ملک سے باہر ہے، حسنی مبارک کے بیٹے بھی شہزادے بنے ہوئے تھے اور ان کے بچے بھی شہزادے بنے ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں سے کہنا ہوں کہ وکٹ کے دونوں طرف نہ کھیلیں اور فیصلہ کر لیں کہ انہوں نے بادشاہت کا ساتھ دینا ہے یا وہ جمہوریت کے ساتھ ہیں۔عمران خان نے کہاکہ دھاندلی کرنیولے بڑے بوگوں کے نام پیرکوبتاوٴں گا ، عمران خان نے کہا کہ بتاؤنگا کہ عدلیہ اور ریٹائرڈ ججوں سے مل کر کس طرح انتخابات میں دھاندلی کی گئی، ہم عوام کے مینڈیٹ لوٹنے والوں کا ہر کردار بتائینگے،انہوں نے کہا کہ عوام تحریک انصاف کیساتھ ہے اور حکومت عوام سے ڈر رہی ہے، ان لوگوں نے طاہر القادری کیساتھ ظلم کیا، نہتے کارکنان پر گولیاں چلائیں، ہمارا وفد ان سے تعزیت کیلئے جائیگا۔

انہوں نے کہا کہ مجھے کچھ ہوا تو تحریک انصاف کے کارکنان شریف خاندان کو نہیں چھوڑیں گے اور اگر میرے کارکنوں کو کچھ ہوا تو اس کے ذمہ دار کارکنان ہونگے، انہوں نے کہا کہ سیاستدانوں کوبھیڑبکریوں کی طرح خریداگیا۔میڈیا سے بات چیت کے دور ان ایک سوال کے جواب میں عمران خا ن نے کہاکہ نیٹونے خیبرپختونخواکاقانون توڑاتھا،ان کیخلاف احتجاج ہماراحق تھاتحریک انصاف کیساتھ عوام ہے،حکومت عوام سیڈررہی ہے پاکستان عوامی تحریک کے نہتے افرادپرگولیاں چلائی گئیں عمران خان نے کہاکہ زرداری کوجتنابرابھلاکہوتاہم انھوں نے ایساکچھ نہیں کیاتھاجوشریف برادران کررہے ہیں عمران خا ن نے کہاکہ محنت کشوں کے کنٹینرزروک لیے گئے،عوام کوپٹرول نہیں مل رہاانہوں نے کہاکہ تحریک انصاف کے کارکنوں کوکچھ کیاتوحکمران ذمہ دار ہونگے یاد رہے کہ وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے قومی سلامتی کونسل کے اجلاس میں اپنے خطاب میں کہا تھا کہ اگر پاکستان تحریکِ انصاف کے سربراہ عمران خان انھیں بلائیں گے تو انھیں مذاکرات کے لیے عمران خان کے پاس جانے میں کوئی عار نہیں ہے۔

میاں نواز شریف کا کہنا تھا کہ اس سلسلے میں وہ مثبت رائے رکھتے ہیں اور عمران خان صاحب کو بات چیت کے ذریعے ہی معاملات حل کرنے چاہیے۔ادھر پاکستان تحریکِ انصاف کی مرکزی ترجمان شیریں مزاری نے وزیراعظم کے اس دعوے کو رد کیا کہ جماعتِ اسلامی کے سربراہ سراج الحق جب عمران خان کا موٴقف لیکر وزیراعظم کے پاس آئے تو ان کے مطابق عمران خان نے 10 سیٹوں پر دوبارہ ووٹوں کی گنتی کی شرط پر لانگ مارچ ختم کرنے پر رضا مندی ظاہر کر دی تھی۔

Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات