کنٹینرز کیس کا فیصلہ محفوظ، اہلکاروں کو تشدد کا نشانہ بنانا کون سا انقلاب ہے، عدالت

ہفتہ 9 اگست 2014 12:35

کنٹینرز کیس کا فیصلہ محفوظ، اہلکاروں کو تشدد کا نشانہ بنانا کون سا ..

لاہور(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 9اگست 2014ء)اہور ہائی کورٹ نے لاہور میں کینٹینرز سے راستے بند کرنے کے کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیا ، طاہر القادری کی جانب سے عدالت میں پرامن رہنے کی تحریری یقین دہانی نہیں کروائی جا سکی ، ایڈوکیٹ جنرل پنجاب نے کہا ہے کہ عوامی تحریک کے کارکن بغاوت کے مرتکب ہوئے ہیں۔

لاہور ہائیکورٹ میں کیس کی سماعت کے دوران ایڈوکیٹ جنرل پنجاب نے کہا کہ عوامی تحریک کے کارکن مسلح ہیں اور ملک کے خلاف بغاوت کر رہے ہیں ،جسٹس خالد محمود خان نے کہا کہ ہم سب نے پاکستان کی حفاظت کرنی ہے، آپ عام شہریوں کو تکلیف نہ دیں اگر کوئی کینٹینر ہٹاتا ہے ، اسے گرفتار کر کے مقدمہ درج کریں، عدالت بغاوت نہیں روک سکتی ، قانون وہ ہے جو سب مانیں اگر کوئی نہیں مانتا تو عدالت کیا کر سکتی ہے ۔

(جاری ہے)

ایڈوکیٹ جنرل پنجاب نے بتایا کہ عوامی تحریک کے کارکنوں نے ایک انسپکٹر اور 5 اہلکاروں کو یرغمال بنا رکھا ہے ۔ جسٹس خالد محمود نے عوامی تحریک کے نمائندوں سے استفسار کیا کہ پولیس اہلکاروں کو تشدد کا نشانہ بنا کر ان کا اسلحہ چھیننا کون سا انقلاب ہے ۔ عدالت کو بتایا گیا کہ عدالت کو طاہر القادری کی جانب سے پرامن رہنے کی تحریری یقین دہانی نہیں کروائی گئی جس پر عوامی تحریک کے وکیل نے کہا کہ طاہر القادری نے جو کہنا تھا اپنی تقریر میں کہہ دیا ہے ۔ عدالت نے دونوں طرف کے دلائل سن کر کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیا۔