آصف زرداری 100 مرتبہ بھی پیدا ہوکر آ جائیں شریف برادران کی کرپشن کے الف ب کے برابر نہیں ہو سکتے ، طاہر القادری،پاکستان میں 1985ء سے 2013ء تک 60ارب ڈالر کے بیرونی قرضے لئے گئے ،موجودہ حکومت ایک سال میں تقریباًاتنا قرض لے چکی ،موجودہ حکمران مزید دو ‘ چار سال برسر اقتدار رہ گئے تو یہ پاکستان کی اینٹیں اور اس کا مستقبل بھی بیچ کر کھا جائیں گے‘نیشنل ایڈوائزری کونسل سے خطاب

جمعرات 24 جولائی 2014 21:40

آصف زرداری 100 مرتبہ بھی پیدا ہوکر آ جائیں شریف برادران کی کرپشن کے الف ..

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔24جولائی۔2014ء) پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا ہے کہ آصف علی زرداری 100 مرتبہ بھی پیدا ہوکر آ جائیں شریف برادران کی کرپشن کے الف ب کے برابر نہیں ہو سکتے ،پاکستان میں 1985ء سے 2013ء تک 60ارب ڈالر کے بیرونی قرضے لئے گئے جبکہ موجودہ حکومت اپنے اقتدار کے ایک سال میں تقریباًاتنا قرضہ لے چکی ہے جبکہ مقامی بینکوں سے 12ہزار ارب روپے کا قرضہ اسکے علاوہ ہے، اگرموجودہ حکمران مزید دو ‘ چار سال برسر اقتدار رہ گئے تو یہ پاکستان کی اینٹیں اور اس کا مستقبل بھی بیچ کر کھا جائیں گے ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے منہاج القرآن سیکرٹریٹ میں نیشنل ایڈوائزری کونسل سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ فصیح بخاری کے مطابق ملک میں روزانہ 8ارب روپے کی کرپشن ہوتی ہے لیکن اسے پانچ ارب بھی سمجھا جائے تو یہ ماہانہ ڈیڑھ سو ارب روپے بنتی ہے اگر کمی بیشی کر کے سو ارب روپے بھی ہو تو ہم ماہانہ پچاس فیصد روکیں گے جو پچا س ارب روپے بنتی ہے اور سالانہ 600ارب روپے بنتے ہیں ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں مالی ‘ افرادی‘ زرعی ‘ صنعتی اور معدنی وسائل کی کوئی کمی نہیں ، اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو اتنا زرخیز ملک بنایا ہے کہ اسکے اندرونی وسائل عوام کی ضروریات سے زائد ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ خواجہ آصف کی پٹیشن پرسپریم کورٹ نے موجودہ حکومت کے دور میں ججمنٹ دی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ 58قومی سطح کے اداروں کے سربراہان کی تقرری وزیراعظم یا وزراء نہیں بلکہ ایک اعلیٰ سطحی کمیشن کرے گا جو شفافیت ‘ میرٹ ‘ پروفیشنل ازم اور سیاسی وابستگی کو مد نظر رکھے گا اور پھر کابینہ نے اسکا نوٹیفکیشن بھی جاری کیا۔

انہی اداروں کے ذریعے ملک کی 60سے 70فیصد دولت آتی اور خرچ ہوتی ہے اور وزیر اعظم او ر وزراء اسے کنٹرول کر کے لوٹ مار کا بازار گرم کرتے ہیں ۔ لیکن وزیر اعظم نے ایک نیا نوٹیفکیشن جاری کیا جسکے مطابق 58میں سے 35اداروں کی سربراہوں کی تقرری کا اختیار مقرر کرد ہ کمیشن سے لے کر اپنے اور اپنے وزراء کے ہاتھ میں دیدیا ۔ کیا یہ عدلیہ کی توہین نہیں ؟۔

خواجہ آصف اس پٹیشن کے ذریعے پیپلز پارٹی کی حکومت کیخلاف عدالت میں گئے تھے او رانکے پسندیدہ چیف جسٹس نے یہ فیصلہ دیا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کے مختلف ممالک میں قومی اداروں کی نجکاری کی گئی ہے لیکن اسکے لئے انتہائی شفاف طریق کار اپنایا گیا تاکہ حکومت کو زیادہ سے زیادہ منافع حاصل ہو جبکہ یہاں پر نجکاری کمیشن کے تمام ممبران مسلم لیگ (ن) کے ممبرز یا نوازشریف کے ذاتی دوست ہیں جبکہ کمیشن کا چیئرمین اس شخص کو بنایا گیا ہے جس کانجکاری کا ایک دن کابھی تجربہ نہیں اور یہ بھی نواز شریف کے قریبی دوست ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکمرانوں کی ریکوڈک پر نظر ہے اور یہ اسکے ذریعے اپنے آنے والی نسلوں کی زندگی سنوارنا چاہتے ہیں اس لئے ارسلان افتخار کو انویسٹمنٹ بورڈ کے وائس چیئرمین کا عہدہ دیا گیا اوربعد ازاں انہوں نے تنقید پر اس سے استعفیٰ دیا۔ ارسلان افتخار نے آتے ہی پہلا بیان دیا کہ ہم ریکوڈک کے لئے بین الاقوامی سطح پر ٹینڈر جاری کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ میں بتانا چاہتا ہوں کہ ریکو ڈک میں میں ایک لاکھ ارب کا سونا ہے ،اس شخص کو سونے کی کان کارکھوالا بنا دیا گیا جس کا ایک ٹکے کابھی تجربہ نہیں لیکن انہیں یہ عہدہ اس لئے دیا گیا کیونکہ انکے والد افتخار محمد چوہدری نے نواز شریف کووزیراعظم بنوایا ۔

انہوں نے کہا کہ میں بتانا چاہتا ہوں کہ اگر اس طرح کے کوئی معاہدے کئے بھی گئے تو انقلا ب کے بعد انہیں منسوخ کر دیا جائے گا ۔انہوں نے کہا کہ حکمران میٹرو بس اور اس طرح کے دیگر منصوبوں میں حصے دار ہوتے ہیں ، ان منصوبوں میں ان کا لوہااور سریا لگتا ہے اور بعد میں یہ اس میں حصے دار بھی ہوتے ہیں جبکہ کمیشن اسکے علاوہ کھائی جاتی ہیں۔ آصف علی زرداری 100بار بھی پیدا ہو کر آ جائیں وہ شریف برادران کی کرپشن کے الف ب کے برابر نہیں ہو سکتے۔

انہوں نے کہا کہ جتنا پاکستان کی حکومتوں نے 28سالوں میں قرضہ لیا موجودہ حکمرانوں نے ایک سال میں تقریباً اتنا قر ضہ لے لیاہے ۔ حکمرانوں نے پاکستان کی آنے والی نسلوں اور اسکے مستقبل کو کو گروی رکھ دیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ میں بتانا چاہتا ہوں کہ انقلاب کے بغیر اس قوم کا مقدر کسی صورت نہیں بدل سکتا ۔حکمرانوں نے جتنا قرض لیا ہے اگر ایک ڈالر کو سو کے نوٹ کے برابر سمجھ لیا جائے تو پوری دنیا کی زمین پر یہ نوٹ 270مرتبہ چکر میں رکھے جائیں اور اگر ان نوٹوں کی تہہ لگائی جائے تو یہ نیچے سے اوپر تک 7582کلو میٹر تک اوپر جاتے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ حکمرانوں نے کرپشن کرنے کو جمہوریت کانام دے رکھا ہے اور کہتے ہیں کہ جمہوریت ڈی ریل نہ ہو جائے لیکن میں بتانا چاہتا ہوں کہ یہ نظام چند دنوں اور چند ہفتوں کی بات ہے ۔