Live Updates

ملک میں مارشل لاء کا کوئی خطرہ نہیں ہے ، یوسف رضا گیلانی ، حکومت کے گڈ گورننس کے طریقہ کار سے خطرات نظر آرہے ہیں ، حکمران طاہر القادری اور عمران خان سے نہ جانے کیوں خوفزدہ ہیں ، ہم نے آئین میں ترامیم کیں اب تو وزیراعظم سینٹ میں نہیں آتے ،نواز شریف کو افتخار چوہدری اور پرویز مشرف جیسا صدر نہیں ملا تھا،ججوں کی بحالی میں اشفاق پرویز کیانی کا کردار نہیں تھا،محمود قریشی وزارت کی وجہ سے پارٹی سے الگ ہوئے، چوہدری اعتزاز احسن کا احترام کرتا ہوں ، انتخابات میں دھاندلی دھاندلی بنیادی طور پر آر اوز کے ذریعے ہوئی ، ذمہ دارانہ اپوزیشن کا کردار ادا کررہے ہیں، نجی ٹی وی کے پروگرام میں اظہار خیال

ہفتہ 19 جولائی 2014 23:43

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔19جولائی۔2014ء) سابق وزیراعظم وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ ملک میں مارشل لاء کا کوئی خطرہ نہیں ہے ، حکومت کے گڈ گورننس کے طریقہ کار سے خطرات نظر آرہے ہیں ، حکمران طاہر القادری اور عمران خان سے نہ جانے کیوں خوفزدہ ہیں ، ہم نے آئنی میں ترامیم کیں اب تو وزیراعظم سینٹ میں نہیں آتے ،نواز شریف کو افتخار چوہدری اور پرویز مشرف جیسا صدر نہیں ملا تھا،ججوں کی بحالی میں آرمی چیف جنرل ریٹائرڈ اشفاق پرویز کیانی کا کردار نہیں تھا،محمود قریشی وزارت کی وجہ سے پارٹی سے الگ ہوئے، چوہدری اعتزاز احسن کا احترام کرتا ہوں ، انتخابات میں دھاندلی دھاندلی بنیادی طور پر آر اوز کے ذریعے ہوئی ، ذمہ دارانہ اپوزیشن کا کردار ادا کررہے ہیں ۔

نجی ٹی وی کے پروگرام میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میرے بیان کو سیاق و سباق سے ہٹ کر لیا گیا ہے میں نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ بے نظیر بھٹو نے ڈائیلاگ سیاسی وژن اور عالمی دباؤڈلوا کر وردی اتارنے اور انتخابات کرانے پر مجبور کیا ۔

(جاری ہے)

نواز شریف نے الیکشن کابائیکاٹ کرنا چاہتے تھے بے نظیر بھٹو نے انہیں بھی انتخابات میں حصہ لینے کیلئے قائل کیا انہوں نے کہا کہ موجودہ حکمران طاہر القادری اور عمران خان کے ساتھ ڈائیلاگ نہیں کرسکتے ہماری حکومت نے تو ڈائیلاگ کے ذریعے پرویز مشرف کو استعفیٰ دینے پر قائل کیا پرویز مشرف استعفے دینے کے بعد بھی پاکستان رہے ۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے دور میں ہم نے قانون سازی کی آئین میں ترامیم کیں موجودہ وزیراعظم تو سینٹ میں نہیں آتے کتنی مرتبہ وہ سینٹ میں آئے ہیں سب کو معلوم ہے ہم نے اپنے دور میں اداروں کو مضبوط کیا ۔ انہوں نے کہا کہ بلدیات کا کام بھی وزیراعظم کررہے ہیں چند لوگ کام کررہے ہیں شاہ محمود قریشی وزارت کی وجہ سے پارٹی سے الگ ہوئے ہم انہیں وزیر پانی و بجلی بنانا چاہتے تھے وہ وزیر خارجہ بننا چاہتے تھے ، نواز شریف کو افتخار چوہدری اور پرویز مشرف جیسا صدر نہیں ملا تھا انہیں تو صدر ممنون حسین ملے ہیں ججوں کو ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے میں نے بحال کیا ججوں کی بحالی میں آرمی چیف جنرل ریٹائرڈ اشفاق پرویز کیانی کا کردار نہیں تھا ۔

چیف جسٹس عبدالحمید ڈوگر کی مدت ملازمت ختم ہونے کے بعد افتخار چوہدری کو عہدے پر بحال کیا بحالی میں نے کی کریڈٹ جو لینا چاہتا ہے لے لیں ، چوہدری اعتزاز احسن کا احترام کرتا ہوں انہوں نے کہا کہ حکومت طاہر القادری کو آنے دے ان سے خوفزدہ نہیں ہونا چاہیے عمران خان ایک پارٹی کے سربراہ ہیں وہ اپنے اور عوام کے حقوق کے لیے مظاہرے کررہے ہیں ان کا حق ہے ۔

انہوں نے کہا کہ دھاندلی بنیادی طور پر آر اوز کے ذریعے ہوئی ہے آصف علی زرداری نے بھی کہا اور اب عمران خان بھی کہہ رہے ہیں ملک میں مارشل لاء کا خطرہ نظر نہیں آتا حکومت کے گڈ گورننس کے طریقہ کار سے خطرات نظر آرہے ہیں اب یہ کہا جارہا ہے کہ جلسوں سے جمہریت کو خطرہ ہے حکومت بہت غلطیاں کررہی ہے ہم ذمہ دارانہ اپوزیشن کا کردار ادا کررہے ہیں فرینڈلی اپوزیشن نہیں ہیں ۔

Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات