انقلاب کی آخری منزل ووٹ ہو گی مگر اس سے پہلے ووٹ کے نظام کی تطہیر کرنا ہے‘ طاہر القادری

منگل 15 جولائی 2014 16:33

انقلاب کی آخری منزل ووٹ ہو گی مگر اس سے پہلے ووٹ کے نظام کی تطہیر کرنا ..

لاہور( اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔ 15جولائی 2014ء) پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا ہے کہ انقلاب کی آخری منزل ووٹ ہو گی مگر اس ووٹ سے پہلے ووٹ کے نظام کی تطہیر کرنا ہے ،بہت جلد اللہ پربھروسہ کرتے ہوئے ایک ہی تاریخ دوں گا اور وہ یوم انقلاب ہو گا اور 20کروڑ عوام کی فتح کا دن ہو گا،چوہدری برادران کا ایک طویل تجربہ ہے وہ بہت سارے مشوروں میں شریک بھی ہوتے ہیں اس کے علاوہ کم و بیش چالیس جماعتیں بھی مشترکہ جدوجہد کاحصہ ہیں ۔

ایک انٹر ویو میں طاہر القادری نے کہا کہ مجھے ابھی تک تحریک انصاف کی سونامی کا ایجنڈا صحیح سے معلوم نہیں ، وہ الیکشن کمیشن کی انتخابی اصلاحات چاہتے ہیں اور اس سے زیادہ میں ان کو سمجھ نہیں سکا ۔ جہاں تک انقلاب کے ایجنڈے کی بات وہ بہت واضح ہے، انقلاب کا ایجنڈا نہ تو چار حلقوں سے متعلق ہے نہ تو الیکشن کمیشن کی تشکیل نو سے ہے نہ محض انتخابی اصلاحات سے متعلق ہے ، یہ بیس کروڑ عوام کا مقدر سنوارنے سے متعلق ہے ۔

(جاری ہے)

65 سال سے چند خاندان جو ملکی وسائل پر قابض ہو کر غریبوں کا خون چوس رہے ہیں ، جنہوں نے غریبوں کو وسائل سے محروم کر رکھا ہے ، عزت سے محروم کر رکھا ہے ، ان کوروٹی ، کپڑا ، مکان ، تعلیم اور علاج جیسے بنیادی حقوق سے محروم کر رکھا ہے اور جانوروں سے بدتر زندگی گزارنے پر مجبور کر رکھا ہے انقلاب کاایجنڈا اس ظلم کے نظام کا مکمل خاتمہ ہے اور اس نظام کو برقرار کرنا ہے ۔

جس کا وعدہ قائداعظم محمد علی جناح نے پہلی قومی اسمبلی سے کیا تھا اور جس کا وعدہ پاکستان کے آئین کے دیباچے نے کیا ہے اور جس کا وعدہ پاکستان کے آئین پہلے چالیس آرٹیکل نے دیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ انقلاب کا ایجنڈا اس حقیقی نظام جمہوریت کو اس ملک میں لانا ہے جس میں نہ کرپشن کی گنجائش ہے نہ لوٹ مار کی گنجائش ہو ، نہ پولیس کا دہشتگرد بنانے کی گنجائش ہو ۔

انہوں نے کہا کہ میں کچھ چیزیں سنبھال کررکھناچاہتا ہوں اور انہیں قبل از وقت سامنے نہیں لاسکتا ، مگر ایک بات کرنا چاہتا ہوں کہ خون خرابہ نہ کریں گے نہ ہمارے ارادے میں شامل ہے ۔ میں نے خون خرابے کے خلاف فتوی دیا ہے ۔ ہم امن کی طاقت سے انشااللہ نظام کو بدل دیں گے ۔ انقلاب کی تاریخ کے حوالے سے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ میں ایسی کوئی انقلاب کی تاریخ نہیں دینا چاہتا جس کو بعد میں بدلناپڑے اور بہت جلد اللہ پربھروسہ کرتے ہوئے ایک ہی تاریخ دوں گا اور وہ یوم انقلاب ہو گا اور 20 کروڑ عوام کی فتح کا دن ہو گا ۔

انہوں نے کہا کہ ایم کیوایم کے ساتھ ہمارا رابطہ ہے اور ان کے ساتھ ہماری فکری یگانگت ہے وہ بھی جاگیرداریت اور سرمایہ داریت کے خلاف ہیں اور اس فرسودہ نظام کے خلاف جنگ کی بات کرتے ہیں اور ایسی بہت سے ساری جماعتیں جو غریبوں کی آواز ہیں جو اس استحصالی نظام کے خلاف ہیں اور وہ ایک بہت بڑا سمندر ہے انقلاب کے لئے جب یہ لوگ اٹھیں گے تو یوم انقلاب کے دن آپ کو محشر کی طرح لوگ نظر آئیں گے ۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھاکہ میرے خلاف تحقیقات بزدلی کی تحقیقات ہیں ،بے ضمیری کی تحقیقات ہیں ،سیاسی انتقام کی کی تحقیقات ہیں ۔ 2012 میں منہاج القرآن کا مینار پاکستان پر جو کنونشن ہوا تھا اس وقت پیپلزپارٹی کی حکومت تھی جو تحقیقات انہوں نے نہیں کی تھی وہ قرض سلطنت شریفیہ چکا رہی ہے ، ان کو شرم سے ڈوب مرنا چاہیے ان سے وہ لاکھ درجے بہتر تھے ۔

ان کے دور میں جو اجتماعات ہوئے اس کی تحقیقات یہ لوگ کر رہے ہیں ، لانگ مارچ کی تحقیقات یہ حکومت کر رہی ہے ، منہاج القرآن یونیورسٹی اور منہاج القرآن ویلفیئر کے بارے میں تحقیقات کر رہے ہیں ۔ یہ لوگ بے ضمیری اور گھٹیا پن کی انتہا ء پر جا رہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ہمارے دامن جیسا شفاف دامن کسی کا پیدا نہیں ہوا گا انہیں چیلنج ہے جو کر سکتے ہیں کرلیں مگر یہ لوگ یادیں رکھیں چار ہزار ایکٹر رائے ونڈ والے محل میں رہنے والوں کی تفتیش کا وقت بھی آنے والا ہے وہ اربوں روپے کے قرض جو انہوں نے معاف کرائے انکی تحقیقات کا وقت بھی آنے والا ہے ۔

پوار برطانیہ جو انہوں اپنی جائیدادوں سے بھر رکھا اور نیوزی لینڈ کی اسٹیل ملز جس کے یہ پچاس فیصد کے مالک تھے اور جو قرضے انہوں نے معاف کرائے ہیں وہ معافیاں منسوخ ہوں گی ۔ مجھے کسی تحقیق کی فکر نہیں میرا دامن پاک اور صاف ہے ، انکوائری اس چیز کی ہو رہی ہے ان کہ پاس وسائل کہاں سے آئے ہیں ۔ اس ضمن میں میں ایک مثال پیش کرنا چاہتا ہوں تحصیل حضرو جس کی کل آبادی پانچ سو ہے ۔

قوم پٹھا ن ہے ان کے پاس فنڈز کی کمی تھی انہوں نے میرے خطابات سنانے کی خاطر جنریٹر اور پروجیکٹر خریدے اور وہ کیسے خریدے وہاں کے پچیس نوجوانوں نے گندم کی کٹائی کے ٹھیکے لئے اور اس سے جو پیسے آئے اس سے جنریٹر خرید کو منہاج القرآن کو دے دیا جہاں قوم کے جوانوں میں یہ جذبہ ہو جہاں قوم کی بیٹیاں زیور بیچ کر انقلاب کیلئے تیاری کر رہی ہوں ان بد بختوں کو کہاں سے سمجھ آئیگی وسائل کہاں سے آتے ہیں ۔ یہ عمر بھر دولت لوٹتے رہے ہیں اور ملک سے باہر بھیجتے رہے ہیں ۔

متعلقہ عنوان :