تحفظ پاکستان ایکٹ اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج

پیر 14 جولائی 2014 11:39

تحفظ پاکستان ایکٹ اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔14جولائی 2014ء) رکن قومی اسمبلی جمشید دستی نے تحفظ پاکستان ایکٹ 2014ء کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا ہے۔ درخواست گزار جمشید دستی کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا ہے کہ تحفظ پاکستان ایکٹ 2014ء کے قانون سے گلو بٹ جیسے کرداروں کو لامحدود اختیار مل سکتے ہیں۔ تحفظ پاکستان ایکٹ میں ریمانڈ حاصل کرنے کا طریقہ درست نہیں ہے۔

قانون ذاتی پسند، ناپسند اور سیاسی مخالفین کیخلاف استعمال ہو سکتا ہے۔ ایکٹ بنیادی انسانی حقوق کے منافی آئین کی شق 4، 9 اور 10 کی خلاف ورزی ہے۔ واضع رہے کہ ایم کیو ایم سمیت بعض سیاسی جماعتوں کی جانب سے تحفظات کے باوجود پارلیمنٹ کے دونوں ایوانواں نے تحفظ پاکستان بل 2014ء کی منظوری دیدی تھی۔ قومی اسمبلی اور سینیٹ کی منظوری کے بعد بل ایوان صدر بھجوایا گیا۔

(جاری ہے)

صدر مملکت ممنون حسین کے دستخط کے بعد یہ بل تحفظ پاکستان ایکٹ بن گیا ہے جو ملک بھر میں فوری طور پر نافذ العمل ہوگا۔ ابتدائی طور پر یہ قانون دو سال کیلئے نافذ ہوگا۔ تحفظ پاکستان ایکٹ 2014ء کے تحت ملزم کے ریمانڈ کی مدت ساٹھ روز ہوگی۔ خصوصی عدالت کے قیام کیلئے متعلقہ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس سے مشاورت کی جائیگی۔ مشتبہ شخص پر فائرنگ کے اختیار کے معاملے پر سیف گارڈ بھی رکھے گئے ہیں۔

کسی شخص کو فائرنگ کرکے ہلاک کرنے کے واقعہ کی جوڈیشل انکوائری بھی ہوگی۔ تحفظ پاکستان ایکٹ 2014ء کے تحت اغواء برائے تاوان، بھتہ خوری، ٹارگٹ کلنگ، سرکاری املاک پر حملے کرنیوالوں اور انتہا پسندوں کیخلاف بھی کارروائی کی جا سکے گی۔

رکن قومی اسمبلی جمشید دستی نے تحفظ پاکستان ایکٹ 2014ء کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا ہے۔



اسلام آباد: (دنیا نیوز) درخواست گزار جمشید دستی کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا ہے کہ تحفظ پاکستان ایکٹ 2014ء کے قانون سے گلو بٹ جیسے کرداروں کو لامحدود اختیار مل سکتے ہیں۔ تحفظ پاکستان ایکٹ میں ریمانڈ حاصل کرنے کا طریقہ درست نہیں ہے۔ قانون ذاتی پسند، ناپسند اور سیاسی مخالفین کیخلاف استعمال ہو سکتا ہے۔ ایکٹ بنیادی انسانی حقوق کے منافی آئین کی شق 4، 9 اور 10 کی خلاف ورزی ہے۔

واضع رہے کہ ایم کیو ایم سمیت بعض سیاسی جماعتوں کی جانب سے تحفظات کے باوجود پارلیمنٹ کے دونوں ایوانواں نے تحفظ پاکستان بل 2014ء کی منظوری دیدی تھی۔ قومی اسمبلی اور سینیٹ کی منظوری کے بعد بل ایوان صدر بھجوایا گیا۔ صدر مملکت ممنون حسین کے دستخط کے بعد یہ بل تحفظ پاکستان ایکٹ بن گیا ہے جو ملک بھر میں فوری طور پر نافذ العمل ہوگا۔ ابتدائی طور پر یہ قانون دو سال کیلئے نافذ ہوگا۔

تحفظ پاکستان ایکٹ 2014ء کے تحت ملزم کے ریمانڈ کی مدت ساٹھ روز ہوگی۔ خصوصی عدالت کے قیام کیلئے متعلقہ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس سے مشاورت کی جائیگی۔ مشتبہ شخص پر فائرنگ کے اختیار کے معاملے پر سیف گارڈ بھی رکھے گئے ہیں۔ کسی شخص کو فائرنگ کرکے ہلاک کرنے کے واقعہ کی جوڈیشل انکوائری بھی ہوگی۔ تحفظ پاکستان ایکٹ 2014ء کے تحت اغواء برائے تاوان، بھتہ خوری، ٹارگٹ کلنگ، سرکاری املاک پر حملے کرنیوالوں اور انتہا پسندوں کیخلاف بھی کارروائی کی جا سکے گی۔ - See more at: http://urdu.dunyanews.tv/index.php/ur/Pakistan/228783#sthash.QEVifSDe.dpuf

متعلقہ عنوان :