بھارت کے ساتھ سمندری حدود کاتنازعہ، اقوام متحدہ کی عدالت میں فیصلہ بنگلہ دیش کے حق میں آگیا

منگل 8 جولائی 2014 00:18

بھارت کے ساتھ سمندری حدود کاتنازعہ، اقوام متحدہ کی عدالت میں فیصلہ ..

نیویارک (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔8جولائی۔2014ء) بھارت اور بنگلہ دیش کے مابین خلیج بنگال کے ایک حصے کی ملکیت کے حوالے سے تنازعہ پایا جاتا تھا۔ اب اقوام متحدہ کی ایک عدالت نے اس مقدمے کا فیصلہ بنگلہ دیش کے حق میں دے دیا ہے۔ جرمن ریڈیو رپورٹ کے مطابق بھارت اور بنگلہ دیش کے مابین خلیج بنگال کے اس حصے پر گزشتہ تین دہائیوں سے تنازعہ چلا آ رہا تھا۔

دی ہیگ میں سمندری تنازعات کے حوالے سے قائم اقوام متحدہ کی ایک عدالت کے فیصلے کے بعد بنگلہ دیش ان پانیوں میں تیل اور گیس کی تلاش شروع کر سکتا ہے۔ ماہرین کے بقول توانائی کے حوالے سے یہ علاقہ خاص اہمیت رکھتا ہے۔عدالت نے کہا ہے کہ اس حکم کی تعمیل کرنا دونوں ممالک پر لازم ہے۔ بنگلہ دیش کے وزیر خارجہ ابوالحسن محمود علی نے کہا کہ ’یہ دوستی کی جیت ہے، یہ بھارت اور بنگلہ دیش دونوں ممالک کے لوگوں کی فتح ہے‘۔

(جاری ہے)

ان کے بقول یہ تنازعہ گزشتہ تیس برسوں سے دونوں ممالک کی اقتصادی ترقی کی راہ میں رکاوٹ بنا ہوا تھا۔ ابوالحسن محمود علی نے مزید کہا کہ ’بھارت نے پر امن انداز میں اور قانون کے مطابق اس مسئلے کو حل کرنے کی جو کوشش کی ہے، ہم اس کی تائید کرتے ہیں‘۔ وزیر خارجہ کے بقول اس فیصلے کے بعد خلیج بنگال کا 118,813 مربع کلومیٹر کا علاقہ بنگلہ دیش کے پاس آ گیا ہے۔

بھارت کی جانب سے دی ہیگ کی عدالت کے فیصلے کو تسلیم کرنا س بات کا ثبوت ہے کہ نئے وزیراعظم نریندر مودی پڑوسیوں سے بہتر تعلقات استوار کرنے پر توجہ دیے ہوئے ہیں۔ اس سے قبل مودی نے حلف برداری کی اپنی تقریب میں سارک ممالک کے سربراہان مملکت و حکومت کو شرکت کی دعوت بھی دی تھی۔ بھارتی وزارت خارجہ کے بیان کے مطابق ’دونوں ممالک کے درمیان سمندری حدود کے تعین سے بھارت اور بنگلہ دیش کے مابین باہمی افہام و تفہیم بڑھے گی اور یہ دونوں ممالک ایک دوسرے کے اور بھی قریب آئیں گے۔

اس طرح دیگر مسائل کو حل کرنے میں بھی مدد ملے گی‘۔160 ملین کی آبادی والے ملک بنگلہ دیش کا اقتصادی شعبہ بہت تیزی سے ترقی کر رہا ہے تاہم توانائی کی فراہمی میں کمی کی وجہ سے ملکی صنعت کو شدید مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔