پاکستان کے ساتھ مذاکرات کے دروازے بند نہیں کئے، سشما سوراج،دنیا میں حالات بدلنے اور سیاسی تبدیلیوں کے پیش نظر برصغیر کے ممالک کو بھی بدلنا ہوگا،پاکستان ہویا بنگلہ دیش سب کو ساتھ لیکر چلنے کی کوشش کی جائے گی ، پاکستان قریب ترین پڑوسی ہے ، اس کیسا تھ پڑوسی کی طرح ہی رہنا ہوگا،۔ہم ایک دوسرے کی مجبوریوں کو سمجھیں گے کہ تو پھر ہی آگے بڑھ سکیں گے۔ بھارتی وزیر خارجہ کا ا نٹرویو

جمعرات 3 جولائی 2014 22:18

پاکستان کے ساتھ مذاکرات کے دروازے بند نہیں کئے، سشما سوراج،دنیا میں ..

نئی دہلی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔3جولائی۔2014ء) بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج نے کہا ہے کہ پاکستان ہویا بنگلہ دیش سب کو ساتھ لیکر چلنے کی کوشش کی جائے گی ۔پاکستان کے ساتھ مذاکرات کا دروازہ بند نہیں ہوا۔ بھارتی میڈیا کے مطابق اپنے ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ دنیا کے حالات میں تیزی کے ساتھ تبدیلی آرہی ہے لہذا سیاسی طور پر تبدیلیاں رونما ہو رہی ہیں جس کو دیکھتے ہوئے برصغیر کے ممالک کو بدلنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ چین کے ساتھ سرحدی تنازعات کو حل کرنے کی ہر ممکن کوشش کی جارہی ہے ۔کیونکہ بھارت اپنے موقف پر قائم ہے۔مذاکرات کے ذریعے ہی مسائل کو حل کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ بنگلہ دیش ہو یا پاکستان ،چین ہو یا انڈونیشیاء سب کو ساتھ لیکر چلنے کی کوشش کی جائے گی ۔

(جاری ہے)

نریندر مودی کی سربراہی میں حکومت کا موقف یہ ہے کہ سارک ممالک کے ساتھ بہتر طور پر چل سکیں اور ملک کو تعمیر وترقی کی راہ پر گامزن کریں لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ ہم اپنی سرحدوں کے حوالے سے غافل نہیں اور ملکی سلامتی کے ساتھ سمجھوتے کریں انہوں نے کہا کہ پاکستان قریب ترین پڑوسی ہے اور اس کیسا تھ پڑوسی کی طرح ہی رہنا ہوگا۔

بھارتی وزیر خارجہ نے کہا کہ مذاکرات کی بحالی کا فیصلہ پہلے ہی کیا ہے اور دونوں ممالک کے درمیان مذاکرات درپردہ طورپر ماضی میں بھی ہوئے ہیں اور مستقبل میں بھی جاری رہیں گے ۔انہوں نے دو ٹو ک الفاظ میں واضح کیا کہ پاکستان کے ساتھ مذاکرات کا دروازہ بند نہیں کیا جائیگا اور نہ ہی اس بارے میں کوئی خدشہ ہونا چاہیے تاہم انہوں نے کہا کہ مذاکرات سے قبل سرحد پار دراندازی بند ہونی چاہیے۔

مذاکرات کے لئے مناسب ماحول فراہم کیا جائے ۔ہم چاہتے ہیں کہ دونوں ممالک کے درمیان بہتر کل کا آغاز ہو جس میں نہ تشدد ہو اور نہ ہی بم دھماکوں کی کوئی گونج ہوبلکہ ہرطرف امن بحالی کی سوچ ہو۔انہوں نے کہا کہ جیسے ہی سرحد پار سے دہشت گردی پر پابندی لگے گی تو اسی وقت دونوں ممالک کے درمیان حالات میں بہتری آئے گی ۔حالات کو دیکھتے ہوئے ایک دوسرے سے تعاون کرنا ہوگا۔ہم ایک دوسرے کی مجبوریوں کو سمجھیں گے کہ تو پھر ہی آگے بڑھ سکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ایک دوسرے پر اعتماد ،بھروسہ کرنے کی روایت قائم کریں تو یقینی طور پر ہم ایک دوسرے کے معاملات کو بہتر طور پر سمجھ سکیں گے۔