شمالی وزیرستان کے بچوں میں ملیریا، قے اور دست کی بیماریاں پھیلنے لگیں

بدھ 2 جولائی 2014 16:50

شمالی وزیرستان کے بچوں میں ملیریا، قے اور دست کی بیماریاں پھیلنے لگیں

بنوں(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔2جولائی 2014ء) . خیبر پختونخوا حکومت کی جانب سے شمالی وزیرستان کے لاکھوں آئی ڈی پیز کو علاج معالجے کی بہترین سہولتیں فراہم کرنے کے دعوے اعلانات تک ہی محدود ہوگئے ۔ بنوں کے سرکاری ہسپتالوںمیں ا سٹاف اورادویات کی کمی کے باعث آئی ڈی پیز پریشان اوربجلی کی لوڈشیڈنگ اور ائیر کنڈیشنرز کی خرابی نے صور تحال کو مزید ابتر بنادیا ہے ۔

آئی ڈی پیز کے بچوں میں ملیریا، قے اور دست کی بیماریاں پھیلنے لگیں ہیں۔شدید گرمی نے بنوں کے وویمن اینڈ چلڈرن ہسپتال میںزیر علاج خواتین اور بچوںکی مشکلات میں مزید اضافہ ہوکردیا ہے ۔گرمی اور سہولتوں کی عدم فراہمی کے باعث گذشتہ روز بھی ایک سات دن کا بچہ جان کی بازی ہار گیا جبکہ دوسرا بچہ موت و حیات کی کشمکش میں مبتلا ہے ۔

(جاری ہے)

اسپتال کے بیشتر اے سی ناکارہ ہیں،تاہم اس کے باوجودکسی حکومتی شخصیت یا وزیر نے اسپتال کادورہ کرنے کی زحمت گوارہ نہ کی ۔

جنگ رپورٹنگ ٹیم نے گذشتہ روز وویمن اینڈ چلڈرن ٹیچنگ ہسپتال بنوں کا دورہ کیا اس موقع پر رقت انگیز مناظر دیکھنے کوملے ۔ہسپتال کی وارڈوں میں مریض تکلیف اور گرمی کے باعث تڑپ رہے تھے ۔ ایمرجنسی کی صورت میں ادویات دستیاب تھیں نہ ہی وارڈز میں اے سی کام کر رہے تھے جبکہ صفائی کی حالت انتہائی ناگفتہ بہ تھی جس کے باعث ہسپتا ل کی وارڈوں میں کھڑا ہونا بھی مشکل تھا ۔

ایک سو بیس بستروں کے اس ٹیچنگ ہسپتال میں کل 6ڈاکٹر ڈیوٹی انجام دے رہے تھے جبکہ آئی ڈی پیز کی آمد کے باوجود اضافی عملہ تعینات نہیں کیا گیا ۔اسپتال ا سٹاف کے مطابق روزانہ 800 کے قریب مریض آرہے ہیں جن کے لئے اضافی ا سٹاف ہے اور نہ ہی ادویات کا کوئی بندوبست کیا گیا ہے البتہ او پی ڈی شفٹ کے اوقات کوبڑھا دیا گیا ہے ۔اسپتال آنے والے آئی ڈی پیز کے بچوں میں ملیریا، قے اور دست کی بیماریاں عام ہوچکی ہیں ۔

ہسپتال میں موجود درپہ خیل شمالی وزیرستان کے ہاشم علی نے بتایا کہ ادویات نہ ہونے کی وجہ سے اس کا سات دن کا ایک بچہ جاں بحق ہو گیا ہے جبکہ دوسرا موت و حیات کے کشمکش میں مبتلا ہے اس کے بچوں کو دست کی بیماری لاحق تھی ، اسپتال میں ڈرپ سمیت دیگر ایمرجنسی ادویات دستیاب نہیں ہیں نہ ہی اب تک وفاقی یا صوبائی حکومت نے ایمرجنسی ادویات فراہم کی ہیں۔

صفائی کی صورت حال انتہائی ابتر ہے وارڈز میں بھی بیٹھا نہیں جاتا ۔ بچوں کے وارڈ میں ائیر کنڈیشنڈ کئی دنوں سے خراب تھا اور وارڈ میں بچے اپنی مائوں کے ساتھ شدید گرمی سے بلکتے رہے۔ حتیٰ کہ لیبر روم کا ائرکنڈیشنڈ بھی ناکارہ ہو نے سے حاملہ خواتین کو مشکلات کا سامنا تھا ۔ہسپتال کی نرسز بھی صورت حال سے نالاں نظر آئیں۔ ہسپتال کے ایم ایس ڈاکٹر حبیب اللہ شاہ نے بتایا کہ انہیں ہسپتال میں ادویات اور انسانی وسائل کی کمی کا سامنا ہے کیونکہ شمالی وزیرستان سے لاکھوں آئی ڈی پیزکے آنے کے بعد وویمن اینڈ چلڈرن ٹیچنگ ہسپتال بنوں پر دبائو بڑھ گیا ہے اور مریضوں کی تعداد میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ یہاں چوبیس گھنٹوں میں صرف چار گھنٹے بجلی دستیاب ہوتی ہے جبکہ ہسپتال میں موجود جنریٹر اے سی چلانے کے قابل نہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ہماری نرسز کی تعداد44سے زائد ہے تاہم ڈاکٹروں کی تعداد کم ہے جو تقریباً 6ہے۔ ہسپتال کے ذرائع نے بتایا کہ وفاقی اور صوبائی حکومت کے دعوئوں کے باوجود ابھی تک ہسپتال کو ایمرجنسی ادویات فراہم نہیں کی گئی۔

متعلقہ عنوان :