دہشت گردی کی روک تھام،فوج کی خدمت حاصل کرنے پر غور ،پنجاب حکومت پہلے سے تیار،فوج سول انتظامیہ کے ساتھ مل کر کام کرے گی، چاروں صوبوں سے تجاویز طلب

جمعرات 26 جون 2014 13:45

دہشت گردی کی روک تھام،فوج کی خدمت حاصل کرنے پر غور ،پنجاب حکومت پہلے ..

پشاور(رحمت اللہ شباب۔اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔26جون۔2014ء) وزیرستان آپریشن کے شدید ردعمل کے خدشات کے پیش نظر وفاقی حکومت نے ملک بھر میں دہشت گردی کو روکنے کے لیے فوج کی خدمت حاصل کرنے پر غور شروع کردیا ہے۔ چاروں صوبوں سے تجاویز طلب کر لی گئی ہیں حتمی شکل دینے کے بعد تجاویز نافذ عمل ہوں گی۔حساس شہروں میں ضلعی انتظامیہ کے ساتھ پیراملٹری کے جوان مل کر کام کریں گے۔

متعلقہ ضلع کے کمشنر ہاوٴس میں آرمی کے ایک کو میجر تعینات کیا جائے گا۔

(جاری ہے)

تمام حساس ادارے ،پولیس کے سربراہان ان کے ماتحت ہونگے اور ہر ضلع میں ایک کنٹرول روم قائم کیا جائے گا۔ جہاں پر ٹو آئی سی کیپٹن سربراہ ہوگا ۔انسداد دہشت گردی کے ایکٹ چار پانچ کی ذیلی شق کے تحت فوج اور سول انتظامیہ مل کر کام کریں گی۔ انتہائی حساس اضلاع میں پیرا ملٹری فورس پولیس کے ساتھ مل کرکام کرے گی اور پولیس کے ساتھ مشترکہ گشت سمیت چیک پوسٹوں پر بھی تعیناتی عمل میں لائی جائے گی۔

اس حوالے سے پنجاب حکومت نے پہلے ہی سے رضامندی ظاہر کردی ہے اور وزیر اعظم سے دہشت گردی ایکٹ کے تخت جلد از جلد فوج کی تعیناتی کا مطالبہ کیا ہے۔ سندھ میں بھی صوبائی حکومت کی اتحادی ایم کیو ایم فوج کے تعیناتی کے حوالے سے کئی بار مطالبات کر چکی ہے۔

متعلقہ عنوان :