شمالی وزیرستان آپریشن کے بعد وفاقی و صوبائی دارالحکومتوں سمیت بڑے شہروں میں دہشت گردی کے خطرات بڑھ گئے، دہشت گرد اہم مذہبی و سیاسی شخصیات کو بھی نشانہ بنا سکتے ہیں،دہشت گردوں نے تین بڑی اور اہم سیاسی و مذہبی جماعتوں کے سربراہان کو بھی نشانہ بنانے کی منصوبہ بندی کر لی ،سکیورٹی تھریٹس کی تازہ رپورٹس وزارت داخلہ کوارسال

اتوار 22 جون 2014 20:16

شمالی وزیرستان آپریشن کے بعد وفاقی و صوبائی دارالحکومتوں سمیت بڑے ..

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔22جون۔2014ء) شمالی وزیرستان میں دہشت گردو ں کے خلاف پاک فوج کے موٴثر آپریشن کے بعد وفاقی دارالحکومت و صوبائی دارالحکومتوں سمیت بڑے شہروں میں دہشتگردی کے خطرات بڑھ گئے ہیں اور دہشت گرد اہم مذہبی و سیاسی شخصیات کو بھی نشانہ بنا سکتے ہیں ، دوسری جانب دہشتگردوں نے تین بڑی اور اہم سیاسی و مذہبی جماعتوں کے سربراہان کو بھی نشانہ بنانے کی منصوبہ بندی بنا لی ہے جن میں تحریک انصاف کے سربراہ عمران،عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد اور پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری شامل ہیں۔

اس حوالے سے خفیہ اداروں نے سکیورٹی تھرٹس کی تازہ رپورٹس وزارت داخلہ کو بھی ارسال کر دی ہیں۔تفصیلات کے مطابق شمالی وزیرستان میں دہشتگروں کے خلاف پاک فوج کے موٴثر آپریشن کے باعث دہشت گردی مسلسل پسپائی پر مجبور ہیں ۔

(جاری ہے)

آئی ایس پی آر کے مطابق آٹھ روزہ آپریشن کے دوران پاک فوج نے دہشت گردوں کے خلاف اہم کامیابیاں حاصل کی ہیں جہاں دہشت گردوں کو بھاری جانی و مالی نقصان اٹھانا پڑا ہے اور پاک فوج جوانمردی کے ساتھ مسلسل آگے بڑھ رہی ہے۔

باخبر ذرائع کے مطابق حالیہ آپریشن کے بعد جنوبی پنجاب، کراچی، لاہور، پشاوراور اسلام آباد سمیت بڑے شہروں میں دہشتگردی کے خطرات بڑھ چکے ہیں جہاں دہشت گرد اس آپریشن کے بعد رد عمل کے طور پر حملہ کر سکتے ہیں،ان خطرات کے پیش نظر گزشتہ روز پاک فوج کو کئی اہم مقامات پر تعینات کیا گیا ہے ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ دہشت گردوں نے اہم مقامات و شہروں کے ساتھ ساتھ اہم شخصیات کو بھی نشانہ بنانے کی منصوبہ بندی کر لی ہے اور اس حوالے سے خفیہ اداروں کی تازہ تھرٹ رپورٹس وزارت داخلہ کو بھی ارسال کر دی گئی ہیں۔

وزارت داخلہ اس سے قبل بھی ان شخصیات کو ان خطرات سے آگاہ کر چکی ہے تاہم تازہ رپورٹس میں بھی بتایا گیا ہے کہ تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان،عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد اور پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری پر حملوں کی حملوں کے خطرات بدستور موجود ہیں۔ذرائع کے کا کہنا ہے کہ وزارت داخلہ کی جانب سے اس سے قبل بھی شیخ رشید احمد اور عمران خان کو اپنی مصروفیات کم کرنے کا کہا گیا تھا جس کے بعد تحریک انصاف کے سربراہ اب زیادہ تر پریس کانفرنسیں بھی اپنی رہائش گاہ بنی گالہ پر ہی کرتے ہیں ۔