خیبر پختونخواحکومت کا آئندہ مالی سا کے لئے 350 ارب روپے سے زائد کا بجٹ آخری مراحل میں داخل ، آئندہ مالی سال کا بجٹ بھی ٹیکس فری ہوگا، 40 ارب روپے کے خسارے کا سامنا

اتوار 8 جون 2014 22:39

خیبر پختونخواحکومت کا آئندہ مالی سا کے لئے 350 ارب روپے سے زائد کا بجٹ ..

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔8جون۔2014ء) خیبر پختونخواحکومت کا آئندہ مالی سال 2014-15 ء کے لئے 350 ارب روپے سے زائد کا بجٹ آخری مراحل میں داخل ہوگیا ہے ۔آئندہ مالی سال کے بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا گیا ہے اور آئندہ مالی سال کا بجٹ بھی ٹیکس فری ہوگا۔آئندہ مالی سال کے بجٹ میں صوبائی حکومت کو 40 ارب روپے کے خسارے کا سامنا ہے ۔صوبائی وزیر تعلیم کے مطابق ایجوکیشن کے لئے تمام محکمہ سے زیادہ بجٹ رکھا گیا ہے جس کا تخمینہ ایک کھرب روپے لگایا گیا ہے جو رواں مالی سال کے نسبت 38 فیصد زیادہے۔

سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 15 فیصد اضافے کا امکان ہے ۔آئندمالی سال کے بجٹ سے رواں مالی سال کے بیشتر جاری ترقیاتی منصوبوں کوخارج کردیا گیا ہے ۔ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں رواں مالی سال کی طرح بیشتر فلاحی منصوبوں کو جاری رکھا گیا ہے.۔

(جاری ہے)

ذرائع کے مطابق ان سکیموں میں جرنلسٹ ویلفیئر اینڈونمنٹ فنڈ، ستوری دا خیبر پختونخوا سکیم ، چیف منسٹر اینڈونمنٹ فنڈ، روخانہ پختونخوا اور ہیلتھ سروس ڈیلوری سمیت متعد د فلاحی منصوبوں کو آئندہ مالی 2014-15 ء میں بھی جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے ۔

خیبر پختونخوا رواں مالی سال 2014-15 ء کے دوران پروپوور سکیم کے آٹھ جبکہ ہیلتھ ڈیلوری چھ منصوبے شامل کئے تھے جن میں سے جرنلسٹس ویلفیئر اینڈونمنٹ فنڈ کیلئے 500 ملین ستوری دا خیبر پختونخواکے لئے 360 ملین روپے ، چیف منسٹر اینڈونمنٹ فنڈ کیلئے 500 ملین ،روخانہ پختونخوا کیلئے 800 ملین روپے مختص کئے گئے تھے اسی طرح ہیلتھ ڈیلوری کے چھ منصوبوں میں سے ہیلتھ انشورنس سکیم کے 500 ملین ، مادر اینڈ چائلڈ ہیلتھ کیلئے 300 ملین اور انسولین فار لائق کے منصوبے کیلئے 25 ملین روپے مختص کئے گئے تھے ۔

‘ اے ڈی پی ڈرافٹ کے مطابق سالانہ ترقیاتی پروگرامز کا کل حجم 139.705 ارب روپے ہے جس میں صوبے کے وسائل سے 100.005 ارب روپے ترقیاتی پروگرامز پر خرچ کئے جائینگے جبکہ بیرونی امداد کے مد میں 39.655 ارب روپے کا ہدف مقررکرگیا گیا ہے۔ مجموعی طور پرسالانہ ترقیاتی پروگرام میں کل 1103 منصوبے شامل ہیں جس میں 644 جاری منصوبے ہے جبکہ 459 نئے منصوبے شامل ہیں۔

ڈرافٹ کے مطابق محکمہ ابتدائی و ثانوی تعلیم کے 38 منصوبوں کیلئے 5128.169 ملین روپے مختص کرنے کی تجویز ہے جس میں جاری 26 منصوبوں کیلئے 4053.139 ملین جبکہ نئے 12 منصوبوں کیلئے 1075.030 ملین روپے مختص کئے گئے ہیں ۔ محکمہ اعلی تعلیم کے 20 منصوبوں کیلئے 2933.596 ملین روپے مختص کرنے کی تجویز ہے جس میں جاری 13 منصوبوں کیلئے 2503.596 ملین روپے جبکہ نئے سات منصوبوں کیلئے 430 ملین روپے رکھے گئے ہیں ۔

صحت کے 62 منصوبوں کیلئے 4364.259 ملین روپے رکھنے کی تجویز زیر غور ہے جس میں جاری 42 منصوبوں کیلئے 3711.259 ملین روپے جبکہ نئے 20 منصوبوں کیلئے 653 ملین روپے رکھے گئے ہیں ۔ اسی طرح سوشل ویلفیئر کے 13 منصوبوں کیلئے 207.499 ملین روپے مختص کئے گئے ہیں جس میں 5 جاری منصوبوں کیلئے 122.499 ملین روپے جبکہ نئے 8 منصوبوں کیلئے 85 ملین روپے رکھنے کی تجویز پر غور کیا جارہاہے ۔

اوقاف حج ، مذہبی اور اقلیتی امور کے 8 منصوبوں کیلئے 61.984 ملین روپے مختص کرنے کی تجویز ہے جس میں جاری ایک منصوبے کیلئے 61.984 ملین روپے جبکہ 7 نئے منصوبوں کیلئے 5.384 ملین روپے مختص کئے گئے ہیں ۔ محکمہ زراعت کے 21 منصوبوں کیلئے 297.855 ملین روپے رکھے گئے ہیں جن میں جاری 15 منصوبوں کیلئے 195.831 ملین روپے جبکہ چھ نئے منصوبوں کیلئے 102.024 ملین روپے مختص کرنے کی تجویز زیر غور ہے ۔

محکمہ ماحولیات کے ایک جاری منصوبے کیلئے آئندہ مالی سال کے ترقیاتی بجٹ میں 20 ملین روپے مختص کئے گئے جبکہ اے ڈی پی ڈرافٹ میں مذکورہ محکمہ کا کوئی نیا منصوبہ شامل نہیں کیا گیا ہے ۔ کھیل ، ثقافت اور ٹورازم کے 12 منصوبوں کیلئے 463.516 ملین روپے مختص کئے گئے ہیں جن میں جاری سات منصوبوں کیلئے 321.516 ملین روپے جبکہ نئے پانچ منصوبوں کیلئے 142 ملین روپے رکھنے کی تجویز ہے ۔

انڈسٹری کے 40 منصوبوں کیلئے 1406.980 ملین روپے مختص کرنے کی تجویز ہے جن میں جاری 26 منصوبوں کیلئے 921.980 ملین روپے جبکہ نئے 14 منصوبوں کیلئے 485 ملین روپے رکھے گئے ہیں ۔ علاقائی ترقی کے 10 منصوبوں کیلئے 10920.854 ملین روپے رکھے گئے ہیں جن میں پانچ جاری منصوبوں کیلئے 1734.635 ملین روپے جبکہ نئے پانچ منصوبوں کیلئے 9186.219 ملین روپے مختص کئے گئے ہیں ۔ ریسر چ اینڈ ڈویلپمنٹ کے ایک نئے منصوبے کیلئے 200 ملین روپے مختص کئے گئے ہیں ۔

پاپولیشن ویلفیئر کے چار منصوبوں کیلئے 94.121 ملین روپے مختص کئے گئے ہیں جن میں جاری تین منصوبوں کیلئے 78.291 ملین روپے جبکہ ایک نئے منصوبے کیلئے 15.380 ملین روپے رکھے گئے ہیں ۔ محکمہ خوراک کے چھ منصوبوں کیلئے 442.334 ملین روپے مختص کرنے کی تجویز ہے جن میں جاری پانچ منصوبوں کیلئے 412.334 ملین روپے جبکہ نئے ایک منصوبے کیلئے 30 ملین روپے مختص کئے گئے ہیں ۔

جنگلا ت کے پانچ جاری منصوبوں کیلئے 30.001 ملین روپے مختص کرنے کی تجویز ہے جبکہ اے ڈی پی ڈرافت میں محکمہ جنگلات کا کوئی نیا منصوبہ شامل نہیں کیا گیا ہے ۔ مائن اینڈ منرل ڈیپارٹمنٹ کے پانچ منصوبو ں کیلئے 228.496 ملین روپے مختص کئے گئے ہیں جن میں جاری 3 منصوبوں کیلئے 176.496 ملین جبکہ نئے دو منصوبوں کیلئے 52 ملین روپے مختص کئے گئے ہیں ۔ انفارمیشن کے تین منصوبوں کیلئے 38.121 ملین روپے رکھے گئے ہیں جن میں جاری ایک منصوبے کیلئے 14.593 ملین روپے جبکہ ایک نئے منصوبے کیلئے 23.528 ملین روپے مختص کرنے کی تجویز ہے ۔

انصاف اور قانون کے 17منصوبوں کیلئے 773.677 ملین روپے مختص کئے گئے ہیں جن میں جاری 12 منصوبوں کیلئے 533.677 ملین روپے جبکہ پانچ نئے منصوبوں کیلئے 240 ملین روپے مختص کئے گئے ہیں ۔ ا ٓئندہ مالی سال کے ترقیاتی بجٹ میں محکمہ خزانہ کے چارجاری منصوبوں کیلئے 578.395 ملین روپے رکھنے کی تجویز ہے ۔ محکمہ داخلہ کے 18 منصوبوں کیلئے 1977.283 ملین روپے مختص کرنے کی تجویزہے جن میں جاری 12 منصوبوں کیلئے 1271.283 ملین روپے جبکہ نئے چھ منصوبوں کیلئے 706 ملین روپے رکھے گئے ہیں ۔

ڈرافٹ کے مطابق محکمہ ریلیف اینڈ ری ہیبلیٹیشن کے چار منصوبوں کیلئے 765.182 ملین روپے مختص کئے گئے ہیں جن میں جاری تین منصوبوں کیلئے 122.349 ملین روپے جبکہ نئے ایک منصوبے کیلئے 642.833 ملین روپے رکھے گئے ہیں ۔ مواصلات کے 171 منصوبوں کیلئے 10.277 بلین روپے مختص کرنے کی تجویز ہے جن میں جاری 73 منصوبوں کیلئے 7.029 بلین روپے جبکہ نئے 89 منصوبوں کیلئے 3.248 بلین روپے مختص کرنے کی تجویز ہے اسی طرح بلڈنگ کے 39منصوبوں کیلئے 1.286 بلین روپے مختص کرنے کی تجویزہے جن میں جاری 26منصوبوں کیلئے 1.061 بلین روپے جبکہ نئے 13 منصوبوں کیلئے 0.225 بلین روپے رکھے گئے ہیں ۔

متعلقہ عنوان :