شہد کی مکھیاں پرندوں کی طرح اپنے دماغی نقشوں کی مدد سے گھر جانے کا راستہ تلاش کرتی ہیں،تحقیق

جمعرات 5 جون 2014 21:27

شہد کی مکھیاں پرندوں کی طرح اپنے دماغی نقشوں کی مدد سے گھر جانے کا راستہ ..

برلن (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔5جون۔2014ء)محققین کا کہنا ہے کہ شہد کی مکھیاں پرندوں اور ممالیہ جانوروں کی طرح اپنے دماغی نقشوں کی مدد سے گھر جانے کا راستہ تلاش کرتی ہیں۔مکھیوں کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ سورج کی مدد سے راستہ تلاش کرتی ہیں لیکن سائنس دانوں میں دوسرے طریقوں کے استعمال پر اختلافات ہیں۔محققین کی ایک ٹیم نے مکھیوں کے ایک گروپ کو بدحواس کر دیا جس کی وجہ سے وہ سورج کی پوزیشن کو سمجھ نہ سکیں۔

سائنس دانوں کو معلوم ہوا کہ مکھیاں اپنے چھتے کی جانب اسی رفتار سے واپس آئیں جس رفتار سے راستہ نہ بھٹکنے والی مکھیاں آئیں جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ اضافی دماغی نقشے استعمال کرتی ہیں۔برلن یونیورسٹی کے پروفیسر رینڈولف مینزل کا کہنا ہے کہ یہ بحث عام طور پر کی جاتی ہے کہ چھوٹے دماغ والے کیڑے ایسا کرنے کے قابل نہیں ہوتے۔

(جاری ہے)

ان کا کہنا تھا کہ مکھیوں کے دماغ کی بناوٹ ممالیہ جانوروں کی طرح ذہنی نقشے بنانے والی نہیں ہوتی تاہم نئی تحقیق سے یہ ثابت ہوا ہے کہ شہد کی مکھیاں نشانات کو پہچان لیتی ہیں۔

شہد کی مکھیاں دنیا کے ہر حصے میں پائی جاتی ہیں۔ وہ روزانہ تقریباً دو ہزار بار پھولوں اور پھلوں کا رس حاصل کرنے جاتی ہیں اور خیال ہے کہ وہ پھولوں کے محل وقوق کا تعین کرنے کے دوران ایک دوسرے سے معلومات کا تبادلہ بھی کرتی ہیں۔سائنس دانوں کو معلوم ہوا کہ مکھیاں اپنے چھتے کی جانب اسی رفتار سے واپس آئیں جس رفتار سے راستہ نہ بھٹکنے والی مکھیاں آئیں جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ اضافی دماغی نقشے استعمال کرتی ہیں۔