مقتول عورت کے شوہر کا پہلی بیوی قتل کرنیکا انکشاف

جمعرات 29 مئی 2014 23:56

مقتول عورت کے شوہر کا پہلی بیوی قتل کرنیکا انکشاف

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔29مئی۔2014ء) لاہور ہائی کورٹ کے باہر اینٹیں مار کر ہلاک کی گئی حاملہ خاتون کے شوہر نے حیرت انگیز انکشاف کرتے ہوئے بتایا ہے کہ اس نے اپنی پہلی بیوی کو خود قتل کیا تھا۔فرزانہ پروین کو پسند کی شادی کرنے پر منگل کو ہائی کورٹ کے باہر ان کے والد اور بھائی سمیت دو درجن سے زائد حملہ آوروں نے اینٹیں مار کر ہلاک کردیا تھا۔

دن دیہاڑے ملک کے دوسرے سب سے بڑے شہر اور صوبائی دارالحکومت میں اس وحشیانہ قتل کی پاکستان سمیت دنیا بھر میں شدید مذمت کی گئی تھی۔اور اب پروین کے 45 سالہ شوہر محمد اقبال نے اپنی پہلی بیوی کو قتل کرنے کا انکشاف کیا ہے۔'میں فرزانہ کی محبت میں مبتلا ہو گیا تھا اور اسی محبت کی وجہ سے میں نے اپنی پہلی بیوی کو گلا گھنونٹ کر ہلاک کر دیا تھا'۔

(جاری ہے)

اقبال نے مزید بتایا کہ میرے بیٹے نے اس حوالے سے پولیس کو اطلاع دی لیکن بعد میں اس کی جانب سے خون بہا کے قانون کے تحت معافی ملنے کے بعد وہ قید کی سزا سے بچ نکلے تھے۔قتل کی واردات کا اقرار کرنے کے بعد انہوں نے اپنا موبائل فون بند کردیا اور مزید کسی کال کا جواب نہیں دیا۔انسانی حقوق کی تنظیموں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اسی خون بہا کے قانون کے باعث پروین کے قاتلوں کو بھی معافی مل سکتی ہے۔

پروین کے قتل کی تحقیقات کرنے والے ایک سینئر پولیس افسر ذوالفقار حمید نے بتایا کہ وہ اقبال کے ماضی کے حالات سمیت ایک مکمل تحقیقاتی رپورٹ آج رات حکومت کو جمع کرائیں گے۔

حمید نے کہاکہ اقبال ایک بدنام شخص ہے جس نے چھ سال پہلے اپنی پہلی بیوی کا قتل کیا۔ ان کے خلاف مقدمہ بھی درج کیا گیا تھا اور وہ کئی ہفتوں تک مفرور رہے تھے۔

'حمید کو گرفتار کیا گیا تھا لیکن بعد میں اہل خانہ سے ان کے معاملات طے ہو گئے تھے جس کے بعد انہیں چھوڑ دیا گیا'۔صوبہ پنجاب کے ضلع جڑانوالہ سے تعلق رکھنے والے اقبال کے مطابق پروین کے اہلخانہ انے ابتدائی طور پر شادی کی حامی بھر لی تھی لیکن بعد میں وہ اپنی بات مکر گئے کیونکہ وہ جہیز میں بڑی رقم پانا چاہتے تھے۔پاکستان کے آزاد انسانی حقوق کمیشن کے مطابق گزشتہ سال غیرت کے نام ملک بھر میں 869 خواتین کو قتل کیا گیا۔

متعلقہ عنوان :