دنیا میں جہاں بھی مفاد ہوگاوہاں فوجی مشن جاری رہیگا ، ،صدراوبامہ،امریلہ ہر صورت دنیا پر اپنی برتری برقرار رکھے گا، افغان جنگ کامیابی کے ساتھ اختتام پذیر ہور ہی ہے، پاک افغان سرحدی علاقوں سے القائدہ کا خاتمہ اور اسامہ بن لادن کی ہلاکت سمت وہ تمام تر احداف حاصل کر لیے گئے ، ہم ایسامعاشرہ تشکیل دیناچاہتے ہیں جہاں سکول کی طالبات اغواء نہ ہوں ۔دہشتگردوں سے نمٹنے کیلئے ایک ارب ڈالرکی امدادکی جائے گی،ایران کے ساتھ ایٹمی معاہدہ طے پاسکتاہے،تقریب سے خطاب

بدھ 28 مئی 2014 22:25

دنیا میں جہاں بھی مفاد ہوگاوہاں فوجی مشن جاری رہیگا ، ،صدراوبامہ،امریلہ ..

واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔28مئی۔2014ء) امریکی صدرباراک اوبامہ نے خارجہ پالیسی کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ دنیا میں کہیں بھی جہان امریکہ کا مفاد ہوگا وہان فوجی مشن جاری رکھا جائیگا، امریلہ ہر صورت دنیا پر اپنی برتری برقرار رکھے گا، افغان جنگ کامیابی کے ساتھ اختتام پذیر ہور ہی ہے، پاک افغان سرحدی علاقوں سے القائدہ کا خاتمہ اور اسامہ بن لادن کی ہلاکت سمت وہ تمام تر احداف حاصل کر لیے گئے ہیں جن کا تعین کرکے جنگ شروع گی گئی تھی ، اسامہ بن لادن اب زندہ نہیں ،افغان جنگ سے باہرنکل رہے ہیں ۔

امریکی ملٹری اکیڈمی، ویسٹ پوائنٹ نیو یارک میں خطاب کرتے ہو ئے انہوں نے کہاکہ دنیاتیزی سے بدل رہی ہے ، امریکہ کودوسروں کی جنگوں کاحصہ بننے سے گریزکرناچاہئے ،جدیدٹیکنالوجی سے دہشتگردی کے خطرات بڑھ گئے ہیں ،ہم ایسامعاشرہ تشکیل دیناچاہتے ہیں جہاں سکول کی طالبات اغواء نہ ہوں ۔

(جاری ہے)

دہشتگردوں سے نمٹنے کیلئے ایک ارب ڈالرکی امدادکی جائے گی۔

انہوں نے کہاکہ ہم نے عراق سے اپنی فوجیں واپس بلائی ہیں ،افغانستان سے بھی نکل رہے ہیں صدر نے کہا کہ ہم اپنی سرحدوں سے باہرہونے والے حالات سے غافل نہیں رہ سکتے ،جارحیت نظراندازکرنے پراتحادیوں پراثرات مرتب ہوسکتے ہیں ابامہ نے کہا کہ چار سال قبل اْنھوں نے ویسٹ پوائنٹ کے اسی مقام پر گریجوئیشن تقریب سے خطاب میں کہا تھا کہ افغانستان میں فوج بڑھانے کی ضرورت ہے۔

اْس وقت یہ فیصلہ امریکی سلامتی کے لیے ضروری تھا۔امریکی صدر نے عراق سے فوجی انخلا کا ذکر کیا اور کہا کہ اس وقت افغانستان سے فوجی انخلا کی کوششیں جاری ہیں۔اْنھوں نے کہا کہ اب ’جنگی مشنز‘ کی ضرورت باقی نہیں رہی، ان کا کہنا تھا ایسے وقت میں جب امریکہ یا اْس کے اتحادیوں کو سلامتی کا خطرہ لاحق ہو، اْسی وقت کسی فوجی آپشن کا سوچا جاسکتا ہے، اور ایسی کارروائی میں بھی کثیر ملکی اقدام کی ضرورت ہوگی۔اْنھوں نے کہا کہ جنگی خطرات کی صورت میں ہمسایہ ممالک سے مدد درکار ہوگی۔نئے خارجہ پالیسی اہداف کا ذکر کرتے ہوئے، صدر نے کہا کہ وہ امریکی کانگریس سے ضروری رقوم مختص کرنے کی درخواست کریں گے۔