جو حکومت عوام کو عزت کے ساتھ دو وقت کی روٹی نہ دے سکے حکومت میں رہنے کا کوئی حق نہیں،امیرجماعت اسلامی ،سیاسی و معاشی دہشت گردوں کا راستہ روکنا ہوگا۔کشمیر اور پانی کا مسئلہ حل کیے بغیر بھارت کے ساتھ کوئی دوستی نہیں ہوسکتی،موجودہ ظلم کے نظام کو برداشت کرنا منافقت ہے،کراچی کو مسائل سے نکالنے کے لیے میں حکومت سے کراچی کے لیے 100ارب روپے کے ترقیاتی پیکج کا مطالبہ کرتا ہوں،سراج الحق کا عوامی استقبالیے سے خطاب

اتوار 25 مئی 2014 23:36

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔25مئی۔2014ء) جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سراج الحق نے کہا ہے کہ جو حکومت عوام کو عزت کے ساتھ دو وقت کی روٹی نہ دے سکے اسے حکومت میں رہنے کا کوئی حق نہیں،موجودہ ظلم کے نظام کو برداشت کرنا منافقت ہے،کراچی کو مسائل سے نکالنے کے لیے میں حکومت سے کراچی کے لیے 100ارب روپے کے ترقیاتی پیکج کا مطالبہ کرتا ہوں۔ملک میں جمہوریت کے نام پر فراڈ کیا جارہا ہے یہ لوگ اپنی پارٹی میں بھی انتخاب نہیں کراتے ،شہر کو غلام بنانے اور تباہ و برباد کرنے والوں کو سمندر برد کرنا ہوگا،سیاسی و معاشی دہشت گردوں کا راستہ روکنا ہوگا۔

کشمیر اور پانی کا مسئلہ حل کیے بغیر بھارت کے ساتھ کوئی دوستی نہیں ہوسکتی۔جون میں عوامی ایجنڈا لے کر عوام کے سامنے آئیں گے۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے نیو ایم اے جناح روڈ پر اپنے اعزاز میں منعقدہ عوامی استقبالیے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔استقبالیے سے جماعت اسلامی پاکستان کے نائب امیر اسد اللہ بھٹو،سندھ کے امیر ڈاکٹر معراج الہدیٰ صدیقی،جماعت اسلامی پاکستان کے سیکریٹری اطلاعات امیر العظیم ،کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمن،نائب امیر نصر اللہ خان شجیع ،پاکستان بزنس فورم کے تنویر احمد مگوں،جمعیت اتحاد العلماء کے مولانا عبد الوحیداور دیگر نے خطاب کیا۔

عوامی استقبالیے میں ہزاروں مرد و خواتین نے شرکت کی۔سراج الحق نے استقبالیے سے خطاب کرتے ہوئے مزید کہا کہ آج کے استقبالیے میں جذبوں ،محبتوں کا سمندر ہے،انقلاب کی جو لہر آج نظر آرہی وہ دریائے آمو تک پہنچے گی۔ہم اللہ کا شکر ادا کرتے ہیں ہیں کہ ہماری سیاست کا محور خان نواب،سرمایہ دار اور وڈیرہ نہیں ہماری سیاست کا محور کلمہ طیبہ ہے ہم عقیدے کی بنیاد پر یہاں جمع ہیں،ہم انسانوں پر انسانوں کی نہیں بلکہ مخلوق پرخالق کی حکومت قائم کرنا چاہتے ہیں،انہوں نے کہا کہ پاکستان کے لیے لاکھوں افراد نے جانوں کا نذرانہ اس لیے پیش کیا تھا کہ یہاں شریعت کا نظام قائم ہو مگر 65سال گزرگئے اسلام نافذ نہیں ہوا ہم نے جمہوریت ،مارشل لاء اور آمریت کو بھی دیکھا مگر ایک دن کے لیے ہم نے اسلام کا نظام نہیں دیکھا،ہم نے چیف جسٹس کے ہاتھوں میں انگریز کی کتاب کو دیکھی مگر قرآن نہیں دیکھا۔

یہاں لارڈ میکالے کا نظام تو دیکھا اسلام کا نظام نہیں دیکھا 65سالوں سے سودی نظام ختم نہیں ہو سکا،سودی نظام استحصالی نظام ہے غریبوں کے لیے موت تباہی اور بربادی کا نظام ہے،انہوں نے کہا کہ مغرب کے پاس ایٹم بم اور تباہ کن ہتھیار ہے،مغرب نے ہزاروں افراد کا قتل عام کیا ہیروشیما پر ایٹم بم برسائے ،عراق اور افغانستان میں قتل عام کیا لیبیا شام اور سوڈان کو تباہ و برباد کیا،وہ بی 52طیارے استعمال کرتے ہیں افغانستان میں46ممالک کی افواج کو ملسط کیا مگر وہ انسانیت کو امن نہیں دے سکا،یہی وجہ ہے کہ آج افغانستان سے امریکا ناکام و نامراد ہو کر اور تابوت لے کر واپس جارہا ہے افغانستان آزاد ہو رہا ہے مستقبل اسلام کا ہے ۔

جلد ہی افغانستان میں اسلامی حکومت قائم ہوگی۔جب پوری دنیا مگر کر افغانوں کو شکست نہیں دے سکی تو اور کون دے سکتا ہے۔آج کچھ لوگ ڈرتے ہیں کہ افغانستان سے امریکا نکل گیا تو کیا ہوگا،اب وقت آگیا ہے کہ امریکا کے بجائے اللہ سے ناطہ جوڑنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ ہم دنیا کو وہ نظام دینا چاہتے ہیں جو اللہ اس کے رسول اور حضرت ابوبکر اور عمر نے دنیا کو دیا تھا۔

آج تھر میں ہماری مائیں اور بہنیں رو رہی ہیں کیوں کہ یہاں کھانے پینے کی اشیاء اور صحت اور علاج کی کوئی سہولت میسر نہیں ۔سندھ فیسٹول کے نام پر ایک ارب تیس کروڑ روپے خرچ کیے گئے لیکن تھر کے لوگ بھوکے مرتے رہے،پاکستان میں غریب کے گھر میں غریب اور سرمایہ دار کے گھر میں سرمایہ دار پیدا ہوتے ہیں آج دنیا چاند پر جارہی ہے اور ہمارے بچے کوڑے کے ڈھیر پر رزق تلاش کرتے ہیں نوجوان گردے فروخت کر نے پر مجبور ہیں،غربت کے مارے عوام اپنے بچوں کو قتل کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ظلم کے اس نظام کو برداشت کرنا بڑی منافقت ہے،اس ملک میں موت سستی ہے باقی سب چیز مہنگی ہے،میں اس حکومت سے شریعت کا مطالبہ کیسے کروں جس کے منشور ہی میں شریعت نہیں ۔حکومت نے اپنے منشور میں روزگار فراہم کرنے کا وعدہ کیا تھا اسے چاہیے کہ کم از کم وہ اسی وعدے کو پورا کرے ۔انہوں نے کہا کہ عوام عزت کے ساتھ دو وقت کی حلال روٹی چاہتے ہیں،جو حکومت عوام کو روٹی نہ دے سکے اسے حکومت کرنے کا کوئی حق نہیں ۔

انہوں نے کہا کہ حیرت کی بات ہے کہ کراچی کے عوام پانی کو ترس رہے ہیں،کراچی ملک کا دل ہے اسے 100ارب روپے کا ترقیاتی پیکج دیا جائے۔کراچی میں ٹرانسپورٹ کا نظام بہتر کیا جائے،نئے تعلیمی ادارے قائم کیے جائیں،ہم کراچی کے لیے بھیک یا خیرات نہیں مانگ رہے کراچی کے عوام سب سے زیادہ ٹیکس دیتے ہیں اس ٹیکس میں سے ہم کراچی کا حق مانگ رہے ہیں،انہوں نے کہا کہ جو قائد اپنا شناختی کارڈ اور پاسپورٹ کی حفاظت نہیں کر سکتا وہ قوم کی کیا حفاظت کرے گا۔

میں مطالبہ کرتا ہوں کہ انھیں یہاں آنا چاہیے اور ہمارے ساتھ یہاں کی لوڈ شیڈنگ میں شامل ہونا چاہیے۔ہمارے ایک اور بزرگ ہیں جو کینیڈا میں ہیں اور وہاں سے قوم کو کہتے ہیں کہ کبھی ایک ٹانگ پر کھڑے ہوجاؤ کبھی دوسری ٹانک پر۔انہوں نے کہا پولیو بہت بڑی بیماری ہے ہم اسے ختم کر کے رہیں گے مگر ایک اس سے بھی بڑی بیماری ہے جو غریبوں کو نہیں امیروں کو لگتی ہے اور یہ کرپشن کی بیماری ہے ہم اس بیماری کو بھی جڑ سے ختم کر کے دم لیں گے،بھارت کا ایٹم بم ہمارے لیے خطرہ ہے لیکن کرپشن بھی ملک کے لیے بہت بڑا خطرہ ہے،ہم پاکستان کو شریعت اور اسلام کا مرکز بنائیں گے،ملک میں جمہوریت کے نام پر فراڈ ہو رہا ہے،کہاں جمہوریت ہے؟انہوں نے کہا کہ نوجوانوں یہ شہر نہیں چھوڑا بلکہ جن لوگوں نے تباہ و برباد کیا ہے،ان کو اٹھا کر سمندر برد کرنا۔

انہوں نے کہا کہ نواز شریف نے سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لیے بغیر عجلت میں بھارت جانے کا فیصلہ کیا ۔انہیں چاہیے کہ وہ کشمیر اور پانی کے مسئلے پر بھارت سے بات کریں،حریت رہنماؤں سے ملاقاتیں کریں اور انہیں یقین دلائیں کہ پاکستان ان کے ساتھ ہے۔ہندوستان کے ساتھ ہمارے بنیادی اختلافات ہیں یہ صحیح ہے کہ ہم پڑوسی تبدیل نہیں کر سکتے مگر تنازعات تو کم کر سکتے ہیں۔

کشمیر اور پانی کے مسائل حل ہوئے بغیر بھارت سے دوستی نہیں ہو سکتی۔ہم نے عوامی ایجنڈا تیار کیا ہے جو ماہ جون میں عوام کے سامنے پیش کیا جائے گا۔اسد اللہ بھٹو نے کہا کہ آج کے عوامی استقبالیے نے ثابت کر دیا ہے کہ کراچی جماعت اسلامی کا شہر تھا ،ہے اور آئندہ بھی رہے گا،بھارت میں ایک انتہا پسند اور دہشت گرد وزیر اعظم حلف اٹھانے والا ہے،امریکا اور مغرب نے مصر میں اخوان کی حکومت پر پابندی لگا کر اسلام دشمنی کا ثبوت دیا ہے۔

ڈاکٹر معراج الہدیٰ صدیقی نے کہا کہ سراج الحق کی آمد سے امید کے چراغ جلے ہیں،سراج الحق ایک غریب گھرانے میں پیدا ہوئے،ننگے پاؤں علم کے حصول کے لیے نکلے کالج کی فیس ادا کرنے کے لیے محنت و مزدوری کی پھر وہی سراج الحق مرد ِ درویش صوبہ کے پی کے کے سینیئر وزیر بنے اور آج جماعت اسلامی پاکستان کے امیرکی حیثیت ہمارے ساتھ موجود ہیں۔سراج الحق نے پورے پاکستان کو پیغام دیا ہے کہ مایوسیوں کے اندھیروں سے نکلیں اور مظلوموں کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کریں۔

امیر العظیم نے کہا کہ سراج الحق آنے والے دنوں میں مکرو فریب کے اس نظام کو سمندر میں غرق کر نے کی تحریک کا آغاز کریں گے اور اس تحریک کا آغاز کراچی سے ہوگا۔آج مکر و فریب کو جمہوریت کا نام دیا جارہا ہے یہ جمہوریت نہیں بچہ جمہورہ ہے۔حافظ نعیم الرحمن نے کہا کراچی کے عوام نے آج ثابت کر دیا ہے کہ وہ اس شہر کو روشنیوں کا شہر بنانے میں جماعت اسلامی کے ساتھ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی امت کے اتحاد کا عملی مظہر ہے،ہم ایک اسلامی،اصلاحی اور انقلابی تحریک ہیں،جماعت اسلامی میں ہر مسلک سے تعلق رکھنے والے ،اللہ ،رسول اور اس کی کتاب پر ایمان رکھنے والے شامل ہو سکتے ہیں۔مسلک کے بنیاد پر لوگوں کو لڑانا امریکا اور بھارت کا ایجنڈا ہے۔انہوں نے کہا کہ شہر کراچی کے مسائل کے حل کے لیے ہم نے وزیر اعظم کو کراچی عوامی چارٹر پیش کیا ہے اور اپیل کی ہے کہ کراچی کے عوام کے لیے خصوصی پیکج کا اعلان کیا جائے،ہم وزیر اعظم سے سوال کرتے کراچی کو دہشت گردوں اور بھتہ خوروں کے رحم وکرم پر کیوں چھوڑ دیا ہے۔

استقبالیے کے موقع پر جماعت اسلامی سندھ کے سیکریٹری ممتاز سہوتو، نائب امراء محمد حسین محنتی ،عبد الغفار عمر، جماعت اسلامی کراچی کے نائب امرا مظفر احمد ہاشمی،مسلم پرویز،جماعت اسلامی کراچی کے سیکریٹری عبد الوہاب،اقلیتی ونگ کے رہنما یونس سوہن ،این ایل ایف کے رہنما خالد خان ,اسمال ٹریڈرز کے محمود حامداور دیگر بھی موجود تھے۔