Live Updates

ذوالفقار بھٹو اور عمران خان کے علاوہ کسی نے غریب کیلئے نہیں سوچا،پنجاب حکومت کو اللہ ہی سمجھائے پلوں ،سڑکوں سے ملک نہیں بنتے ، پرویز خٹک،طالبان سے مذاکرات ہر صورت آگے بڑھائیں ورنہ دوبارہ اے پی سی میں یہ وضاحت کی جائے کہ حکومت کیا اقدام کرنا چاہتی ہے،یقین دہانی کر ادی جائے کالا باغ ڈیم بننے سے نوشہرہ اور میرا صوبہ نہیں ڈوبے گا خود اس کے مخالفوں کو اس کیلئے راضی کر سکتا ہوں،اکتوبر یا نومبر میں بلدیاتی انتخابات کرا دیں گے ،صوبے میں سرکاری افسروں کی بنگلے او رگاڑیاں ختم ہو جائیں گی،وزیر اعلیٰ خیبر پختوانخواہ کا اپنے اور صوبائی کابینہ کے اعزاز میں استقبالیہ سے خطاب اور صحافیوں کے سوالات کے جوابات

اتوار 18 مئی 2014 21:26

ذوالفقار بھٹو اور عمران خان کے علاوہ کسی نے غریب کیلئے نہیں سوچا،پنجاب ..

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔18مئی۔2014ء) وزیر اعلیٰ خیبر پختوانخواہ پرویز خٹک نے کہا ہے کہ ذوالفقار علی بھٹو اور عمران خان کے علاوہ کسی نے غریب کیلئے نہیں سوچا،پنجاب حکومت کو اللہ ہی سمجھائے کہ پلوں اور سڑکوں سے ملک نہیں بنتے ،طالبان سے مذاکرات ہر صورت آگے بڑھائیں ورنہ دوبارہ اے پی سی میں یہ وضاحت کی جائے کہ حکومت کیا اقدام کرنا چاہتی ہے،یہ یقین دہانی کر ادی جائے کہ کالا باغ ڈیم بننے سے نوشہرہ اور میرا صوبہ نہیں ڈوبے گا تو میں خود اس کے مخالفوں کو اس کیلئے راضی کر سکتا ہوں،تین صوبوں کی حکومتوں نے عوام کو دھوکہ دیا یہ اختیارات نیچے منتقل کرنے کی بجائے لوکل کونسلز بنا رہے تھے جیسا کہ ضیاء الحق کے دور میں تھا، خیبر پختوانخواہ حکومت اکتوبر یا نومبر میں بلدیاتی انتخابات کرا دیگی ،لیڈر اگر خود کرپٹ ہوں گے توسوال ہی پیدا نہیں ہوتا کہ کرپشن ختم ہو جائے ، نیب کا چیئرمین وزیر اعظم اور اپوزیشن لیڈر کے گٹھ جوڑ سے بنتا ہے اس لئے اس پر اعتماد نہیں ، خیبر پختوانخواہ میں احتساب کا ایسا ادارہ عمل میں لارہے ہیں جو میرے اوپر بھی ہاتھ ڈال سکے گا ،امیر او رغریب کے درمیان فرق اس ملک کو تباہی کی طرف لیجارہا ہے اگر غریب کو سہولتیں نہ دی گئیں تو ایک دن انقلاب آئے گا ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے تحریک انصاف پنجاب کی طرف سے مقامی ہوٹل میں اپنے اعزاز میں دئیے جانے والے استقبالیہ تقریب سے خطاب اور صحافیوں کے سوالات کے جواب دیتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر خیبر پختوانخواہ کی صوبائی کابینہ کے اراکین ،پنجاب کے صدر اعجاز چوہدری ‘ جنرل سیکرٹری ڈاکٹر یاسمین راشد‘ اپوزیشن لیڈر میاں محمود الرشید سمیت دیگر بھی موجود تھے۔

پرویز خٹک نے کہا کہ خود کو تبدیل کئے بغیر ملک میں تبدیلی نہیں آسکتی ۔ میں وزیر اعلیٰ ہوں اور دیکھ لیں میں جب آیا ہوں تو یہاں پر کوئی سکیورٹی اور پروٹوکول نہیں ۔ اگر ہم خود وی آئی پی کلچر ختم نہیں کریں گے تو یہ کیسے ختم ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ جب تک لیڈر کرپٹ ہوں گے ملک سے کرپشن ختم نہیں ہو سکتی اسی لئے ہم ایسا قانون لا رہے ہیں جس سے کوئی افسر یا بیورو کریٹ وہ کاروبار نہیں کر سکے گا کہ اسکی کرسی سے اسے کوئی فوائد حاصل ہو سکیں۔

انہوں نے کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو کے بعد عمران خان نے غریبوں کا سوچا ۔ تحریک انصاف کا منشور غریب او رکمزور لوگوں کے لئے ہے، ہم اس طبقے کو پولیس ، پٹوار خانوں اور سرکاری دفاتر میں انصاف دلانا چاہتے ہیں ۔ باتیں کرنے سے کچھ بھی نہیں ہوتا بلکہ اسکے لئے مستحکم قانون سازی کرنا پڑتی ہے۔ اگر میں بھی کچھ غلط کروں تو میرا بھی احتساب ہونا چاہیے۔

اسی لئے ہم خیبر پختوانخواہ میں احتساب کا ایسا نظام لا رہے ہیں جو کسی بھی غلط کام پر بڑے سے بڑے آدمی پر ہاتھ ڈال سکے گا چاہے اس میں میں بھی کیوں نہ ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ہم سے بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کے حوالے سے بہت پوچھا جاتا ہے حالانکہ ہمارے منشور میں یہ بات شامل ہے کہ عوام کو اختیارات نچلی سطح پر منتقل ہونے چاہئیں ۔ اس معاملے میں تینوں صوبوں نے عوام سے دھوکہ کیا ۔

وہ لوکل کونسلز بنا رہے تھے جو ضیاء الحق کے دور میں تھیں۔ ہم نے سپریم کورٹ میں کہا کہ ہم 30اپریل کو بلدیاتی انتخابات کرنا چاہتے ہیں ۔تینوں صوبوں نے اپنی مرضی کی حلقہ بندیاں کیں جبکہ خیبر پختوانخواہ میں قانون کے مطابق یہ حلقہ بندیاں مکمل کی گئیں ۔تینوں صوبوں کے اس اقدام کیوجہ سے خیبر پختوانخواہ میں بھی بلدیاتی انتخابات کا انعقاد ممکن نہ ہو سکا ۔

انہوں نے کہا کہ خیبر پختوانخواہ میں ایمر جنسی میں ادویات بالکل مفت فراہم کی جارہی ہیں اسکے علاوہ انجیو گرافی، کینسر اور ڈائلائسز کا علاج بالکل مفت کر دیا ہے ۔ہم باقی کام بند کر دیں گے لیکن غریبوں کی مدد ضرور کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ آئی جی سے معاہدہ کیا ہے کہ انہیں تمام اختیارات دئیے جائیں گے لیکن وہ صرف تھانہ کلچر کو تبدیل کر دیں ۔

ہمارے صوبے میں زمینوں کا ریکارڈ کمپیوٹر ائزڈ ہو رہا ہے لیکن جب تک یہ نظام مکمل ہوگا کیا لوگ اسی طرح لٹتے رہے گے اس لئے ہم نے وہاں پر خریدو فروخت کے کاغذات میں ایک حلف نامہ تیار کرایا ہے جس میں لکھا ہوتا ہے کہ میں حلفاً کہتا ہوں کہ اس سودے میں کوئی کرپشن نہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں نے ایک ریسٹ ہاؤس چیک کیا جہاں پر آمدن صرف دو لاکھ جبکہ اس کا خرچہ پچاس لاکھ روپے تھا ہم نے خیبر پختوانخواہ میں تمام ریسٹ ہاؤسز محکمہ سیاحت کو دیدئیے ہیں اور اب وہاں جو بھی آ کر ٹھہرے گا وہ اس کا خرچہ دے گا ۔

اب صوبے میں سرکاری افسروں کی گاڑیاں اور بنگلے بھی ختم ہو جائیں گے ۔ ہم انکی تنخواہ ضرور بڑھائیں گے لیکن انکی گاڑیاں واپس لے لی جائیں گی ۔ انہوں نے کہا کہ ہم جو وفاق کو بجلی پیدا کرکے دیتے ہیں ہمیں اس کے دو روپے فی یونٹ دئیے جاتے ہیں جبکہ آگے اسے مہنگے داموں فروخت کیا جاتا ہے ،وزیر اعظم اور متعلقہ وزیر سے ملا قات کی کہ ہمیں ہمارا حق استعمال کرنے کی اجازت دی جائے وہ مان بھی گئے لیکن عملی اقدامات کے لئے خطوط کا کوئی جواب نہیں دیا جارہا۔

انہوں نے کہا کہ بیورو کریٹس ہمیں تباہی کی طرف لے گئے اب ہم ٹیکنو کریٹس کو سامنے لائیں گے۔ انہوں نے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے کہا کہ جب ہم مولانا فضل الرحمن کی دو نشستیں جیتیں گے تو کیا وہ ہماری تعریفیں کریں گے؟۔انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت کو اللہ ہی سمجھائے کہ پلوں اور سڑکوں سے ملک نہیں بنتے ۔ انہوں نے کہا کہ میں ڈمی وزیر اعلیٰ نہیں ، حکومت کے معاملات میں پارٹی چیئرمین ہرگز مداخلت نہیں کرتے ۔

انہوں نے کہا کہ جہاں بھی دھاندلی ہوئی ہم اسکی مخالفت کرتے ہیں اگر کسی کو میرے صوبے کے بارے میں شک ہے تو میں سب سے پہلے اپنا حلقہ پیش کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ طالبان سے مذاکرات ہر صورت آگے بڑھائیں ورنہ دوبارہ اے پی سی میں یہ وضاحت کی جائے کہ حکومت کیا اقدام کرنا چاہتی ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ یقین دہانی کر ادی جائے کہ کالا باغ ڈیم بننے سے نوشہرہ اور خیبر پختوانخواہ نہیں ڈوبے گا تو میں خود اس کے مخالفوں کو اس کیلئے راضی کر سکتا ہوں۔

Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات