باجوڑمیں طلبہ بغیرکتابوں کے سکول جانے پرمجبور،والدین کا نوٹس لینے کا مطالبہ، کتابوں کی سپلائی شروع، تلاشی کا عمل مکمل ہوتے ہی باجوڑ کے تمام سکولوں میں کتابیں فراہم کردی جائیں گی،محکمہ تعلیم خیبرپختونخوا

اتوار 18 مئی 2014 20:10

باجوڑمیں طلبہ بغیرکتابوں کے سکول جانے پرمجبور،والدین کا نوٹس لینے ..

پشاور/خار(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔18مئی۔2014ء) قبائلی علاقے باجوڑ ایجنسی میں نیا تعلیمی سال شروع ہونے کے بعد سے محکمہ تعلیم نے سرکاری اسکولوں میں اب تک فری کتابیں فراہم نہیں کی گئیں جس کی وجہ سے بچے کتابوں کے بغیر ہی سکول جانے پر مجبور ہیں،قبائلی عمائدین، بچوں کے والدین اور علاقے میں سماجی کارکنوں نے مطالبہ کیا ہے کہ انتظامیہ اس معاملے کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے تمام سکولوں میں درسی کتابیں فراہم کرے، ادھرمحکمہ تعلیم نے کہاہے کہ پشاور سے درسی کتابوں کی سپلائی کا عمل شروع ہوچکا ہے اور تلاشی کا عمل مکمل ہوتے ہی باجوڑ کے تمام سرکاری سکولوں میں کتابیں فراہم کردی جائیں گی، علاقے کے مختلف سکولوں میں زیر تعلیم بچوں نے بتایاکہ وہ محکمہِ تعلیم کی جانب سے فری درسی کتابیں فراہم نہ کرنے اور ان کا قیمتی وقت ضائع کرنے پر مایوس ہیں،ایک سرکاری سکول میں آٹھویں جماعت کے طلبِ علم صبغت اللہ نے کہا کہ ہم صرف اپنے سکول کا دورہ کرتے ہیں اور کتابیں نہ ہونے کہ وجہ سے کسی بھی مقصد کے بغیر وہاں جاکر بیٹھتے ہیں،ایک اور طالبِ علم کا کہنا تھا کہ وہ کتابوں کی عدم فراہمی کی وجہ سے مایوس ہیں اور ان کے سکول کی انتظامیہ نے اس سال اپریل کے آخر تک انہیں فری کتابیں دینے کا وعدہ کیا تھا،تحصیل خار میں واقع ایک گورنمنٹ ہائی سکول میں زیرِ تعلیم گل احمد کا کہنا تھا کہ ہمیں کتابیں دینیکی یقین دہانی کروائی گئی تھی، لیکن بدقسمتی سے آج تک محکمہِ تعلیم نے کوئی کتاب فراہم نہیں کی،بدن مہمند میں واقع ایک گورنمنٹ ہائی سکول کے سینئر استاد اور ٹیچر ایسوسی ایشن کے سابق صدر ناصر خان نے درسی کتابوں کی فراہمی میں تاخیر پر تشویش کا اظہار کیا،انہوں نے کہا کہ اس طرح کی تاخیر ناصرف طالبعلموں کے لیے، بلکہ اساتذہ کے لیے بھی تشویش کی بات ہے،قبائلی عمائدین، بچوں کے والدین اور علاقے میں سماجی کارکنوں نے مطالبہ کیا کہ انتظامیہ اس معاملے کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے تمام سکولوں میں درسی کتابیں فراہم کرے، ان کا کہنا تھا کہ ایک جانب تو حکومت وفاق کے زیرِ انتظام قبائلی علاقوں میں تعلیمی نظام کی بہتری کے دعوے کرتی ہے، جبکہ دوسری جانب یہ یہاں پر طالبِعلموں کو درسی کتابیں فراہم کرنے میں ناکام ہے،بچوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے قائم سوسائٹی کے کورڈینٹر حینف اللہ جان کا کہنا تھا کہ بظاہر ایسا لگتا ہے کہ فاٹا سیکرٹریٹ قبائلی علاقوں میں تعلیم کو فروغ دینے میں دلچسپی نہیں رکھتا ہے،قبائلی عمائدین نے صوبہ خیبر پختونخوا کے گورنر پر زور دیا ہے کہ وہ اس معاملے کو سینجیدگی سے لیتے ہوئے کتابوں کی عدم فراہمی پر نوٹس لیں،باجوڑ ایجنسی میں جب محکمہ تعلیم کے ایک سینئر اہلکار سے رابطہ قائم کیا تو ان کا کہنا تھا کہ پشاور سے درسی کتابوں کی سپلائی کا عمل شروع ہوچکا ہے اور تلاشی کا عمل مکمل ہوتے ہی باجوڑ کے تمام سرکاری سکولوں میں کتابیں فراہم کردی جائیں گی۔

متعلقہ عنوان :