لاہور کے قریب گائوں میں توہین مذہب کے الزام میں احمدی قتل
جمعہ 16 مئی 2014 23:42
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔15مئی۔2014ء) پنجاب کے ایک گاؤں میں ایک نوجوان نے جمعہ کو توہین مذہب کے مبینہ ملزم 65 سالہ شخص کو پولیس اسٹیشن میں گھس کر فائرنگ کر کے ہلاک کردیا۔انسانی حقوق کی کارکنوں کے مطابق مذکورہ حملہ اور توہین مذہب کے بڑھتے کیسز اس بات کے شاہد ہیں کہ ملک میں عدم برداشت میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔احمدی برادری کے ترجمان سلیم الدین نے بتایا کہ متاثرہ شخص خلیل احمد اور دیگر تین احمدیوں نے لاہور سے 33 کلو میٹر دور گاؤں شرق پور کے دکاندار سے رواں ہفتے ان کی برادری کے خلاف چسپاں اسٹیکرز ہٹانے کا مطالبہ کیا تھا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ اس کے جواب میں دکاندار نے 12 مئی کو ان چاروں افراد کے خلاف توہین مذہب کا مقدمہ درج کرادیا تھا جس کے بعد چار بچوں کے باپ احمد کو پولیس نے حراست میں لے لیا تھا۔(جاری ہے)
دین نے بتایا کہ جمعہ کو ایک لڑکا احمد سے ملاقات کی غرض سے پولیس اسٹیشن میں داخل ہوا اور گولیاں مار کر اسے ہلاک کردیا۔ان کا کہنا تھا کہ پولیس نے بتایا ہے کہ اس نے قاتل کو گرفتار کر لیا ہے جو ایک ہائی اسکول کا طالبعلم ہے۔
دن نے رائٹر کو بتایا کہ پولیس نے ہمیں بتایا ہے کہ احمد کو مارنے والا نوجوان لڑکا ہے۔'ملاؤں کی جانب سے ہمارے خلاف نفرت و اشتعال پھیلانے کی مہم جاری ہے'۔انہوں نے سیکورٹی میں کمزوریوں کی تحقیقات کا مطالبہ کیا۔یاد رہے کہ اس سے قبل توہین رسالت کے قانون میں تبدیلی کا مطالبہ کرنے والے سابق گورنر پنجاب سلمان تاثیر کو توہین رسالت کا مرتکب ٹھہراتے ہوئے ان کے اپنے ہی گارڈ نے قتل کردیا تھا جبکہ اس کے علاوہ بھی متعدد افراد اسی بات کو بنیاد بنا کر قتل کیے جا چکے ہیں۔احمدی برادری کے افراد کو قرآن پاک کی تلاوت، مذہبی رسومات منانے اور شادی کارڈز اور انگوٹھیوں میں قرآنی آیات چھپوانے پر گرفتار کیا جاتا رہا ہے۔ چار سال قبل مختلف حملوں میں 86 احمدی ہلاک ہو گئے تھے۔برطانوی راج میں بھی توہین مذہب کی تشریح نہیں کی گئی تھی لیکن اسکی سزا موت ہی تھی۔ کوئی شخص محض اس بات پر کہ اس کے مذہبی جذبات مجروح ہوئے کسی بھی شخص پر الزام عائد کر سکتا ہے۔توہین مذہب کے ملزمان کو جلانا اور ان کی املاک کو نقصان پہنچانے کے واقعات عام ہیں جبکہ ان ملزمان کے مقدمات کی پیری کرنے والے وکلا پر بھی حملے کوئی نئی بات نہیں۔ انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ یہ قانون عام طور پر پیسہ یا جائیداد بٹورنے کے ساتھ ساتھ ذاتی عناد نکالنے کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔2012ء میں اسلام آباد کے ماہرین کی جانب سے کی گئی تحقیق کے مطابق اس قسم کے الزمات کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے جس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ 2001 میں اس قسم کی صرف ایک شکایت سامنے آئی تھی جبکہ 2011 میں اس قسم کی شکایات کی تعداد 80 تھی۔رواں سال کے حوالے سے کوئی اعدادوشمار دستیاب نہیں تھے تاہم اس سلسلے میں یہ اب تک ایک ریکارڈ ثابت ہوا ہے۔رواں ہفتے کے آغاز میں ایک شدت پسندوں کی حمایت کے باعث کالعدم قرار دیے گئے انتہا پسند گروپ کے رہنما کی ترغیب پر 68 وکلا پر توہین مذہب کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔گزشتہ ہفتے اس کسی قسم کے مقدمے کے ایک ملزم پروفیسر کا مقدمہ لڑنے والے وکیل کو دیگر وکلا کی جانب سے دھمکیوں کے بعد قتل کردیا گیا تھا۔مزید اہم خبریں
-
گورنر سندھ کے معاملے پر ہم نے مسلم لیگ ن سے کوئی گارنٹی نہیں مانگی، خالد مقبول
-
عازمین حج پاکستان کے سفیر بن کر جائیں اور وہاں ڈسپلن کا خیال رکھیں ، چیئرمین سینیٹ
-
فرانس ، پاکستانی سفیرعاصم افتخار احمد کا سینڈیلن میں پاکستان کے ایونٹنگ پیرس اولمپکس تربیتی کیمپ کا دورہ،کوچ پیئرڈیفرنس سے ملاقات
-
رفح سے فلسطینی شہریوں کا انخلا
-
کوپ 29 کے نتیجے میں ترقی پذیر ممالک کو موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کیلئے مالیاتی ضروریات پورا کرنے میں مدد ملے گی، صدر مملکت آصف علی زرداری
-
وزیرِ اعظم نے سرمایہ کاری بورڈ کو ملک میں سرمایہ کاری اور نئے کاروبار کے آغاز کیلئے مزید آسانیاں پیدا کرنے کا ہدف دے دیا ، ون ونڈو آپریشن کی طرز پر طریقہ کار وضع کرنے کی ہدایت
-
فرانس میں پاکستان کے سفیر عاصم افتخاراحمد کا سینڈیلن میں پاکستان کے ایونٹنگ پیرس اولمپکس 2024 کے تربیتی کیمپ کا دورہ
-
روبینہ خالد نے بینظیرانکم سپورٹ پروگرام کی چیئرپرسن کی حیثیت سے ذمہ داریاں سنبھال لیں
-
پاکستان کے سیٹلائٹ آئی کیوب قمر نے چاند کے تین چکر کامیابی سے مکمل کرنے کے بعد مدار سے ابتدائی تصاویر بھیج دیں
-
بلاول بھٹو زرداری سے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کی چیئرپرسن سینیٹرروبینہ خالد کی ملاقات
-
پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے اورماحول دوست سرمایہ کاری کے فروغ میں پرعزم ہے،دسمبر تک ملکی سطح پر گرین سکوک بانڈز جاری کرنے پر کام کررہے ہیں،وزیرخزانہ محمداورنگزیب
-
ذاتی رنجش،جیٹھ نے دیگر7افراد کیساتھ مل کر خاتون کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.