کراچی میں امن کے قیام کیلئے عدالتی کمیشن قائم کیاجائے ،سانحہ 12مئی کی از سر نو تحقیقات کی جائے،آل پارٹیز کانفرنس ، سانحے کی ایف آئی آر پرویزمشرف کے خلاف درج کی جائے ،اسد اللہ بھٹو،حافظ نعیم الرحمن،پروفیسر این ڈی خان،نہال ہاشمی،آفتاب جہانگیر ،قاری عثمان،صدیق راٹھوربشارت مرزا و دیگر کاادارہ نورحق میں سانحہ 12مئی2007 کے حوالے منعقدہ آل پارٹیز کانفرنس سے خطاب

پیر 12 مئی 2014 21:53

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔12مئی۔2014ء) مختلف مذہبی و سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے سانحہ12مئی2007کو ناقابل فراموش قرارد یتے ہوئے اس کی ذمہ دار ی متحدہ اور پرویز مشرف پر عائد کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ کراچی میں امن کے قیام کے لیے عدالتی کمیشن قائم کر کے سانحہ 12مئی کی از سر نو تحقیقات کی جائے،سانحہ کے خلاف پرویز مشرف کے خلاف ایف آئی آر درج کی جائے۔

سانحہ بارہ مئی2004کے مجرموں کو اگر سزا مل جاتی تو نہ سانحہ2007رونما ہوتا اورنہ ہی گیارہ مئی2013کے الیکشن ہائی جیک ہوتے۔ان خیالات کے اظہار مقررین نے سانحہ12مئی کے حوالے سے جماعت اسلامی کراچی کے تحت ادارہ نورحق میں منعقدہ آل پارٹیز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔کانفرنس کے صدارت جماعت اسلامی پاکستان کے مرکزی نائب امیر اسد اللہ بھٹو نے کی۔

(جاری ہے)

کانفرنس سے جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمن،پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما پروفیسر این ڈی خان،مسلم لیگ(ن) کے رہنما نہال ہاشمی،تحریک انصاف کے رہنماآفتاب جہانگیر،مسلم لیگ (ف) کے رہنمارفعت اعوان،جمعیت علمائے اسلام(ف)کے رہنماء قاری عثمان،جمعیت علمائے پاکستان کے رہنما ڈاکٹر صدیق راٹھور،جماعت اسلامی کراچی کے نائب امیر مسلم پرویز،عوامی مسلم لیگ کے محفوظ یار خان،پی ڈی پی کے بشارت مرزا،اور دیگر نے خطاب کیا۔

آل پارٹیز کانفرنس میں سانحہ بارہ مئی کے حوالے سے شرکاء کو دیک ڈاکیو منٹری بھی دکھائی گئی۔اسد اللہ بھٹو نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 12مئی دہشت گردی کا ایسا بد ترین واقعہ ہے کہ آنے والی نسلیں بھی اسے کبھی نہیں بھلا سکیں گی۔پرویزمشرف اس سانحے کا اقراری مجرم ہے،اس نے جلسے میں مکا لہرا کر اقرار کیا تھا کہ کراچی میں میری طاقت کو لگوں نے دیکھ لیا۔

اس وقت سندھ کے وزیر داخلہ وسیم اختر ،گورنر سندھ اور بابر غوری شپنگ کے وزیر اورمتحدہ اس سانحے سے خود کو کبھی الگ نہیں کر سکتی۔انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے بھی وقت مطالبہ کیا تھا کہ اس کی تحقیقات کے لیے کمیشن بنایا جائے ،قائم علی شاہ نے خود یہ مطالبہ کیا تھا ،اب قائم علی شاہ اپنے موقف کے مطابق کمیشن قائم کریں۔انہوں نے کہا کہ 12مئی کے حوالے سے پرویز مشرف کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی جائے،سندھ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ ایف آئی آر درج کرائے،اس طرح سانحہ 12مئی2007 کے ساتھ ساتھ 12مئی2004کے سانحے کی بھی تحقیقات کرائی جائے اور مجرموں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے تاکہ دہشت گردی سے نجات ملے ،عدلیہ کا بھی فرض ہے کہ وہ 12مئی کے سانحے کے ذمہ داران کو کٹہرے میں لائے اور سوموٹو ایکشن لے۔

حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ 12مئی2007سے قبل 12مئی2004کا سانحہ بھی رونما ہوا تھا،جب ایم ایم اے موجود تھی اور ضمنی انتخابات میں ہمارے 9کارکنوں کو شہید کیا گیا تھا،اس دن بھی شہر میں پولیس اور رینجرز موجود تھی لیکن اس سانحے پر کسی نے توجہ نہ دی،سانحہ بارہ مئی2004کے مجرموں کو اگر سزا مل جاتی تو نہ سانحہ2007رونما ہوتا اورنہ ہی گیارہ مئی2013کے الیکشن ہائی جیک ہوتے،12مئی کے سانحے کو ہم کبھی نہیں بھول سکتے کراچی کے اندر اگر امن چاہتے ہیں تو بارہ مئی کے ذمہ داران کو سزا دینا ہوگی،وکلا کو زندہ جلانے والوں کو کیفر کردار تک پہنچانا ہوگا۔

اگر دہشت گردوں اور قاتلوں کو سزا نہ ملے تو انہیں مزید شہہ ملتی رہے گی اور وہ کراچی کے عوام پر مسلط رہیں گے۔پروفیسر این ڈی خان نے کہا کہ 12مئی کو جو کچھ ہوا ہم اس کے چشم دید گواہ ہیں،بلاشبہ ہم نے مرکز اور صوبے میں حکومتیں بنائیں اور آج پھر صوبے میں ہماری حکومت ہے لیکن ہم12مئی کے ذمہ داروں کا تعین نہ کر سکے۔اس مسئلے کو از سر نو دیکھنا چاہیے۔

جمہوریت ایک بہتر نظام ِحکومت ہے،لیکن ہم ابھی تک اس کے ثمرات سے محروم ہیں،ضرورت اس بات کی ہے کہ جمہوریت کو حقیقی معنی میں مضبوط اور مستحکم کیا جائے۔لیاقت علی خان قتل کر دیئے گئے،بے نطیر بھٹو دن دہاڑے قتل کر دی گئیں،لیکن ذمہ دارسامنے نہ آسکے یہ ملک کے زمینی حقائق ہیں،ضرورت ہے کہ 12مئی کے سانحے کی از سر نو تحقیقات کی جائے،یہ مسئلہ آج بھی زندہ ہے اور تازہ ہے ۔

جماعت اسلامی نے اسے زندہ اور تازہ کیا ،یہ مبارکباد کے مستحق ہیں،12مئی توہینِ جمہوریت اور قتل جمہوریت کا دن ہے،حکومت اور عدلیہ دونوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ ذمہ داروں کا تعین کرے۔نہال ہاشمینے کہا کہ ہم سانحہ 12مئی کے شہداء کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں ۔اس دن پاکستان سے محبت کرنے والوں کوخون میں نہلایا گیا ۔ آفتاب جہانگیر نے کہا کہ 12مئی کے دن میں نے جتنی لاشیں گرتی دیکھیں اور جو گولیاں چل رہی تھیں اور آگ برس رہی تھی وہ میں نے اس سے قبل کبھی نہیں دیکھا،صرف ایک دن میں55بے گناہ افراد موت کے گھاٹ اتار دیئے گئے۔

پی پی والے اسی دکٹیٹر سے حلف لے کر5سال پورے کر کے چلے گئے۔12مئی کا دن آزادیٴ عدلیہ اور آزادیٴ صحافت کے طور پر منایا جائے۔قاری عثمان نے کہا کہ12مئی کا سانحہ ناقابل فراموش ہے پرویز مشرف کے حکم پر 56بے گناہ افراد کو موت کے گھاٹ اتاردیا گیا،سیکڑوں زخمی اور معذور ہوگئے لیکن افسوس اس بات کا بھی ہے کہ اس چیف جسٹس کو بھی یہ توفیق نہ ہوئی کہ وہ کراچی میں ہونے والے اس سانحے کے مجرموں کو کیفر کردار تک پہنچانے کے لیے عدلیہ کوئی کردار ادا کرتی۔

جماعت اسلامی اور دیگر سیاسی جماعتیں سانحہ بارہ مئی کے ذمہ داروں کو انجام تک پہنچانے کے لیے جو بھی اقدامات اور کوششیں کرے گی ہم ان کا ساتھ دیں گے۔صدیق راٹھور نے کہا کہ کراچی روشنیوں کا شہر تھا مگر آج بدامنی کی آماجگاہ ہے ۔عوام نے 12 مئی کو چیف جسٹس کے لئے اپنا خون بہا یا مگر چیف جسٹس نے سانحہ 12مئی کے کیس کا کیا کیا؟۔رفعت اعوان ایڈوکیٹ نے کہا کہ سانحہ 12مئی کی از سر نو تحقیقات ہونی چاہیے ۔

مسلم پرویز نے کہا کہ 12مئی کو جعلی مینڈیٹ والوں نے ایسا خونی انقلاب برپا کیا جو ابھی تک انصاف کا طلب گار ہے ۔ محفوظ یار خان نے کہا کہ سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری کے قو ل وفعل میں تضاد تھا یہ جمہوریت کے ساتھ بھی اور مارشل لا کے ساتھ بھی تھا۔میں کمیشن کے قیا م کی حمایت کرتا ہوں اور جب کمیشن بنے گا تو میں اس کے سامنے تمام حقائق ضرور بیان کروں گا۔بشارت مرزا نے کہا کہ 12مئی کے سانحے کو یاد رکھنے کی ضرورت ہے۔

متعلقہ عنوان :