پشاور ماس ٹرانزٹ سسٹم کی پری فزیبلٹی مکمل ہونے کے بعد فزیبلٹی کی تیاری شروع کردی گئی ،منصوبے کیلئے تجویز کردہ 6 کوریڈورز میں سے سڑک کوریڈر نمبر 2کا انتخاب کر لیا گیا ہے،چمکنی، جی ٹی روڈ، سنہری مسجد روڈ، سرسید احمد روڈ اور جمرود روڈ سے ہوتے ہوئے کارخانو مارکیٹ تک پورے پشاور کی مرکزی گزرگاہ بنے گی

پیر 12 مئی 2014 21:28

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔12مئی۔2014ء) پشاور ماس ٹرانزٹ سسٹم کی پری فزیبلٹی مکمل ہونے کے بعد فزیبلٹی کی فوری تیاری بھی شروع کردی گئی ہے جبکہ پورے منصوبے کیلئے تجویز کردہ 6 کوریڈورز میں سے سڑک کوریڈر نمبر 2کا انتخاب کر لیا گیا ہے جو چمکنی، جی ٹی روڈ، سنہری مسجد روڈ، سرسید احمد روڈ اور جمرود روڈ سے ہوتے ہوئے کارخانو مارکیٹ تک پورے پشاور کی مرکزی گزرگاہ بنے گی جہاں سے لوگوں کی فی گھنٹہ آمد و رفت اکیس ہزار اور یومیہ تقریبا چار لاکھ ہے 27کلومیٹر لمبی اس بلارکاوٹ شاہراہ پر لاگت کا تخمینہ تقریبا 12ارب روپے ہے جو ایک سال جبکہ تمام کوریڈور سمیت پورا میگا پراجیکٹ چھ کھرب تیس ارب ڈالر کی تخمینہ لاگت سے آئندہ تین سال میں مکمل ہو گا جن میں 26کلومیٹر چمکنی تا حیات آباد ریل کوریڈور نمبر 1، اسی ریل ٹریک کے ساتھ سڑک کوریڈور نمبر 6، وارسک روڈ تا کوہاٹ ٹرمینل براستہ صدر، اے کے آفریدی روڈ اور کوہاٹ روڈ کوریڈور نمبر 3، چارسدہ روڈ تا باڑہ روڈ ٹرمینل نزد رنگ روڈ براستہ صدر کوریڈور نمبر 4 اور اندرون شہر سرکلر روڈ و رنگ روڈ کوریڈور نمبر 5شامل ہیں ایشیائی ترقیاتی بینک نے منصوبے کی فزیبلٹی کیلئے فوری طور پر ایک ملین ڈالر کی گرانٹ جبکہ مزید پیشرفت کی صورت میں سات ملین ڈالر کا آسان قرضہ مہیا کرنے کی یقین دہائی کرائی ہے خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ پرویز خٹک نے اس اہم ترین منصوبے پر کام کی رفتار تیز کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے امید ظاہر کی ہے کہ صوبے کی تاریخ کا یہ اہم میگا منصوبہ پشاور میں ٹریفک کا نظام بہتر بنانے اور شہریوں کو کسی بھی جگہ چند منٹ میں پہنچنے کے قابل بنانے کے علاوہ پشاور کے ماحولیاتی، جمالیاتی اور سیاحتی حسن میں اضافے کا باعث بنے گا تاکہ آئندہ یہاں آنے والے غیرملکی مہمان اور سیاح بھی اس شہر کے بارے میں خوشگوار تاثرات کے ساتھ وطن واپس لوٹیں وہ سی ایم سیکرٹریٹ میں پشاور ریپڈ ماس ٹرانزٹ سسٹم پر پیشرفت سے متعلق اعلیٰ سطح اجلاس کی صدارت کر رہے تھے جس میں وزیر بلدیات عنایت اللہ، وزیراعلیٰ کے مشیر برائے اقتصادی امور رفاقت الله بابر، چیف سیکرٹری امجد علی خان، ایڈیشنل چیف سیکرٹری خالد پرویز اور خزانہ، منصوبہ بندی، بلدیات، ٹرانسپورٹ، پولیس، مواصلات و تعمیرات سمیت قومی تعمیر و ترقی کے محکموں کے انتظامی سیکرٹریوں اور حکام کے علاوہ محکمہ منصوبہ بندی کے اربن پالیسی یونٹ کے ڈائریکٹر زبیر قریشی نے بطور ماہر شرکت کی اور اب تک کی پیشرفت پر تفصیلی روشنی ڈالی انہوں نے بتایا کہ وزیراعلیٰ کی ہدایت پر تقریبا 28کلومیٹر پر محیط پشاور شہر کے آخری حصوں تک گھنٹوں کی بجائے منٹوں میں تیز ترین رفتار سے پہنچنے کیلئے اہم شاہراہوں پر میٹرو بس یا ریل یا دونوں ذرائع کا جائزہ لینے کے علاوہ شہر کے اندر موجودہ اور نئی سڑکوں کی دو عشروں کی ضروریات کے مطابق تعمیر و ترقی کی جامع منصوبہ بندی کی جا رہی ہے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ فزیبلٹی تیار ہونے کے بعد کوریڈور 2پر بھی پانچ مراحل میں کام مکمل کیا جائے گا اور پہلے وہ حصے مکمل ہونگے جہاں ٹرانسپورٹ کی راہ میں نسبتا کم مشکلات حائل ہونگی جبکہ اگلے مراحل میں فلائی اور والے حصوں کی تکمیل ہو گی وزیراعلیٰ نے میٹرو بس چلانے کیلئے محکمہ ٹرانسپورٹ کو خود مختار ٹرانسپورٹ اتھارٹی قائم کرنے کی ہدایت بھی کی تاکہ بعد کی تکالیف اور خامیوں کا پہلے ہی ادراک و نشاندہی ہو ریل کوریڈور 1کیلئے سرمایہ کاری بورڈ کے چئیرمین محسن عزیز نے دو ریل کمپنیوں ریلوے ایڈوکیسی اینڈ کنسلٹنسی سروس (پراکس) اور موٹ میک ڈونلڈ کی معاونت سے فزیبلٹی پر کام پہلے ہی شروع کیا ہے اور یہ رپورٹ اگلے مہینے وزیراعلیٰ کو پیش کی جائے گی جبکہ ریل ٹریک سے ملحقہ شاہراہ کی تعمیر کے ذریعے کوریڈور 6بھی انکے ذمے ہے پشاورباچا خان انٹرنیشنل ائیرپورٹ انتظامیہ نے تہکال کے قریب رن وے کو محدود کرکے ریلوے ٹریک اور سڑک گزارنے کی اجازت دیدی ہے جبکہ ریل کوریڈور 1کیلئے فیصلہ کیا گیا کہ اگرچہ ریلوے ٹریک کی اراضی صوبائی حکومت کی ملکیت ہے تاہم محکمہ ریلوے سے باضابطہ این او سی بھی حاصل کی جائے گی وزیراعلیٰ نے اس ماس ٹرانزٹ کے تمام منصوبہ سازوں پر زور دیا کہ وہ دو عشرے نہیں بلکہ آئندہ سو سال کے ویژن کے مطابق شہر کی تمام سڑکوں اور گزرگاہوں کے انتظام، نئی شاہراہوں کی تعمیر اور بہترین ٹریفک کی پلاننگ کریں کیونکہ یہ صوبے کا ہی نہیں افغانستان، وسط ایشیائی ریاستوں بلکہ پورے خطے کا تاریخی، تجارتی و ثقافتی مرکز ہے اور ہم اسکی یہ تاریخی عظمت رفتہ ہر قیمت پر بحال کرنا چاہتے ہیں انہوں نے منصوبے کے اخراجات سے متعلق واضح کیا کہ اس میگا منصوبے کیلئے کئی ایشائی ترقیاتی بینک سمیت عالمی امدادی ادارے قرض دینے کو تیار ہیں البتہ ہم نے شروع دن سے سخت شرائط پر قرضے لینے اور اپنے عوام کو قرضوں کے بوجھ میں جکڑنے کی بجائے اپنے وسائل بروئے کار لانے کی پالیسی پرگامزن ہیں لہذا ماس ٹرنزٹ کیلئے ہم تمام وسائل بروئے کار لائیں گے انہوں نے کہا کہ شفافیت کی پالیسی کی بدولت صوبے کے محدود وسائل میں بھی برکت آئے گی ہمارے پارٹی قائد عمران خان بھی اس منصوبے میں گہری دلچسپی لے رہے ہیں انہوں نے ہدایت کی کہ رنگ روڈ کے باقی حصے کی تکمیل اور دیگر ترقیاتی منصوبے بھی جلد مکمل ہونے چاہئیں پرویز خٹک نے اس بات پر اطمینان کا اظہار کیا کہ پشاور کی ترقی اور گرین و کلین منصوبے پر کام تیزی سے جاری ہے جی ٹی روڈ تا جمرود روڈ سترہ کلو میٹر لمبی شاہراہ کی بحالی 17 ارب جبکہ چارسدہ روڈ و رنگ روڈ انٹر سیکشن پر فلائی اوور کی تعمیر60 کروڑ کی لاگت سے جلد مکمل ہو ں گے یہ منصوبے پشاور شہر میں ٹریفک کے بڑھتے ہوئے مسائل کو حل کرنے میں مدد گار ثابت ہوں گے وزیراعلیٰ نے کہا کہ گزشتہ ادوار میں حکمرانوں کی عدم توجہی کی وجہ سے پھولوں کا شہر پشاورشکست و ریخت کا شکار ہو گیا ہے اور یہاں کی سڑکیں کھنڈرات میں تبدیل ہو گئی ہیں شہر میں صفائی، ٹریفک سمیت دیگر شہری سہولیات کی ناگفتہ بہہ حالت کو دیکھتے ہوئے موجودہ صوبائی حکومت نے اس تاریخی شہر کیلئے چار ارب سترکروڑ روپے سے ایک فوری اور جامع پروگرام شروع کیا ہے جس کے تحت سڑکوں کی بحالی، پینے کے صاف پانی کی فراہمی، پارکس اور گرین بیلٹس کی تعمیر، فلائی اوورز کی تعمیر، صحت کی بہترسہولیات کی فراہمی، تاریخی عمارت کی بحالی اور تحفظ، شہر کی تزین و آرائش اور ترقی و بحالی کے دیگر بڑے منصوبوں کی تکمیل ہو رہی ہے جن سے پھولوں کا شہر کہلانے والا ہمارا یہ تاریخی صوبائی دارالحکومت اپنی اصلی شکل میں بحال ہو جائے گا یہاں کے باسیوں کو شہر کی ایک نئی اور صاف ستھری شکل دیکھنے کو ملے گی اور وہ خوشگوار تبدیلی محسوس کریں گے اُنہوں نے کہا کہ عوام نے تحریک انصاف کو تبدیلی کیلئے ووٹ دیا ہے اور تبدیلی عمارات اور سڑکیں بنانے سے نہیں بلکہ نظام کو بدلنے سے آتی ہے اور صوبائی حکومت نے اپنی اتحادی جماعتوں کے ساتھ ملکر ہر محکمے اور شعبے میں نظام کو بدلنے کا عہد کیا ہے ۔

متعلقہ عنوان :