Live Updates

عمران خان کے پیچھے کوئی قوت نہیں تین مدفون سیاسی ممیاں ہیں ،نئے پاکستان کی تعمیر چلے ہوئے کارتوسوں سے کرنا چاہتے ہیں‘ سعد رفیق،کرکٹ اور قوم کی کپتانی الگ الگ کام ہے ،ان کے بچگانہ اور انا پرست طرز عمل کی وجہ سے انہیں ووٹ دینے والے بھی پچھتا رہے ہیں،قوم 11مئی کو طاہر القادری کو بڑا مس کر رہی ہے ،وہ پاکستان میں ہوتے تو قوم انکے کنٹینر میں بند ہو کر کرتب اور اچھل کود ہی دیکھ لیتی ،پیپلز پارٹی کی بیڈ گورننس کی وجہ سے عوام نے اسے پیچھے دھکیل دیا ،چاہتے ہیں عمران خان فارغ نہ ہوں (ن) لیگ کیلئے چیلنج موجود رہے،ڈبلیو ایچ او کے مطابق پشاور میں پولیو کا ذخیرہ ہے ،شام منتقل ہونیوالا وائرس پشاور سے گیا ‘ وزیر ریلوے کی مشیر صحت سلمان رفیق کے ہمراہ پریس کانفرنس

اتوار 11 مئی 2014 17:12

عمران خان کے پیچھے کوئی قوت نہیں تین مدفون سیاسی ممیاں ہیں ،نئے پاکستان ..

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔11مئی۔2014ء) وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ عمران خان کے پیچھے کوئی قوت نہیں بلکہ تین مدفون سیاسی ممیاں ہیں ،حسد اور انا سے مجبور عمران خان قوم کے مسترد شدہ کچرا سیاستدانوں پر تکیہ کرنے لگے ہیں اور وہ نئے پاکستان کی تعمیر چلے ہوئے کارتوسوں کو ساتھ لر کے کرنا چاہتے ہیں ،ا گر عمران خان نے انتخابی تنازعات کا فیصلہ کرنا ہے تو ٹربیونلز میں آئیں اور ثبوت لائیں ،سیاسی تنازعات کو حل کرنا ہیں تو پارلیمنٹ میں آئیں اور اگر ملک و قوم کا وقت ضائع کرنا ہے تو شوق سے سڑکوں پر جائیں ،کرکٹ اور قوم کی کپتانی الگ الگ کام ہے اور انکے بچگانہ اور انا پرست طرز عمل کی وجہ سے انہیں ووٹ دینے والے بھی پچھتا رہے ہیں ،قوم 11مئی کو طاہر القادری کو بڑا مس کر رہی ہے اگر وہ پاکستان میں ہوتے تو قوم انکے کنٹینر میں بند ہو کر کرتب اور اچھل کود ہی دیکھ لیتی ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوار کے روز وزیر اعلیٰ کے مشیر صحت خواجہ سلمان رفیق کے ہمراہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔ خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنا ،ڈرون حملوں کی بندش،نامساعد اور پیچیدہ حالات کے باوجود امن مذاکرات کا آغاز ،خود کش حملوں میں نمایاں کمی ،روپے کی قدر میں اضافہ ،لوڈ شیڈنگ بحران پر قابو پانے کیلئے متعدد منصوبوں کا اجراء اور آغاز ،غیر ملکی سرمایہ کاروں کا پاکستان کی طرف رخ ،ڈیموں کی تعمیر کے لئے منصوبہ بندی ،ریلوے سمیت دیگر قومی اداروں کی تنظیم نو کی طرف پیشرفت ،پاکستان کے ہمسایوں کے ساتھ بقائے باہمی تعلقات مسلم لیگ (ن) کی گیارہ ماہ کی حکومت کے سنگ میل ہیں ۔

برسوں بعد عالمی مالیاتی اداروں نے تسلیم کیا ہے کہ پاکستان فنانشل ڈسپلن کی طرف بڑ ھ رہا ہے ۔چین اور ترکی سمیت یورپین ممالک پاکستان میں سرمایہ کاری کر رہے ہیں لیکن چند لوگوں کو پاکستان کا استحکام اور خوشحالی قبول نہیں ہے اور بد قسمتی سے اس ٹولے کی قیادت نو آموز لیڈر عمران خان کر رہے ہیں ۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ پاکستان کو سونامی کے عذاب سے محفوظ رکھے ۔

عمران خان کو نہ الفاظ کا چناؤ کرنا آتا ہے اور نہ ٹیم تشکیل دینی آتی ہے ۔ وہ ممیوں اور ڈمیوں کی سیاست کر رہے ہیں ۔ طاہر القادری ،پرویز الٰہی اور شیخ رشید مدفون سیاسی ممیاں ہیں اور عمران خان جیتے جاگتے نوجوانوں کو چھوڑ کر ممیوں اور ڈمیوں کی سیاست کر رہے ہیں ۔ عمران خان کو نحوست زدہ الفاظ اور آسیب زدہ اتحادی بہت پسند ہیں ۔ عمران خان جس نظام پر تنقید کر رہے ہیں اور جسے دھاندلی کی پیداوار کہہ رہے ہیں خود اسی کا حصہ بھی ہیں وہ جس اسپیکر پر دھاندلی کا الزام لگاتے ہیں کامیابی کے بعد انہیں سے رکنیت کا حلف لیتے ہیں ۔

وہ جہاں جیت جائیں وہ ٹھیک ہے اور جہاں ہار جائیں وہاں دھاندلی ہوئی ہے ۔ ہم نے آج تک ایسی غیر سنجیدہ سیاست نہیں دیکھی ۔ انہوں نے کہا کہ دعا کریں کہ اسلام آباد کا موسم ٹھیک رہے اگر موسم چھلکتا رہا تو خطرہ ہے کہ عمران خان حسب روایت حکومت کا موسم سے میچ فکس کرنے کا الزام نہ لگا دیں۔عمران خان کو صرف دھاندلی اور میچ فکسنگ کے الفاظ آتے ہیں۔

عمران خان میچ فکسنگ اور دھاندلی فوبیا سے باہر آئیں اور اب بڑے ہو جائیں ۔ تحریک انصاف کی قومی اسمبلی میں 34نشستیں ہیں اور یہ بڑا اثاثہ ہیں انہیں حکومت کو آئینہ دکھانے کے لئے اور اچھی قانون سازی کے لئے استعمال کریں ۔ انہوں نے کہا کہ خیبر پختوانخواہ میں جو گل کھلائے جارہے ہیں وہ سب کے سامنے ہیں ۔ آئندہ انتخابات میں باتوں ،نعروں اور الزامات سے نہیں بلکہ کارکردگی سے مقابلہ ہوگا ۔

عمران خان چار حلقوں کی بات کرتے ہیں لیکن انکی نیت کچھ اور ہے لیکن میں اپنی پیشکش کو دوبارہ دہراتا ہوں کہ چار ہمارے اور چار اپنے حلقے لے لیں اور قومی اسمبلی کی فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی بنا دیں او روہ فیصلہ کرے ۔ اسکے علاوہ کسی اور فوم ،ٹربیونل ،عدالت عظمیٰ میں جانا ہے یا ایک دوسرے کو مطمئن کرنا ہے کر لیں لیکن نعروں سے کام نہیں چلے گا۔ انہوں نے کہا کہ عوام کو معلوم ہونا چاہیے کہ تحریک انصاف نے قومی اسمبلی کی 38نشستوں پر اپنے امیدوار ہی کھڑے نہیں کئے جبکہ 30حلقوں میں انکے امیدواروں کی ضمانتیں ضبط ہو گئیں کیا ہم نے دھاندلی کے ذریعے ایسا کیا ۔

تحریک انصاف کے ساتھ کسی نے دھاندلی نہیں کی بلکہ اسکے پارلیمنٹری بورڈ نے دھاندلی کی جس نے پیسے لے کر ٹکٹیں فروخت کیں جس پارٹی کے انٹرا پارٹی انتخابات میں پیسے لے کر ٹکٹ الاٹ ہوں وہاں دیگر معاملات کیا ہوں گے ۔انہوں نے کہا کہ الیکشن ٹربیونل اور عدالتیں خواہشات پر فیصلے نہیں دیتیں ثبوت مانگتی ہیں۔عمران خان انتخابی اصلاحات کی بات تو کرتے ہیں لیکن 11ماہ میں انتخابی اصلاحات کے حوالے سے ایک لفظ پر مشتمل بل نہیں لے کر آئے ۔

انہوں نے کہا کہ ایک اور صاحب ہیں جو جس جگہ بیٹھتے ہیں اسے لے ڈوبتے ہیں ۔ شیخ رشید کے مد مقابل ہمارے ہارنے والے امیدوار شکیل اعوان الیکشن ٹربیونل میں گئے تو شیخ رشید پہلے ہائیکورٹ اور پھر سپریم کورٹ میں چلے گئے کیا اب ان کا عدالت جانا انصاف کو روکنے کے مترادف نہیں وہ اس بات کا جواب دیں ۔ وہ لوگوں کے حلقوں میں انصاف مانگتے پھرتے ہیں پہلے اپنے حلقے کی عوام کو تو انصاف دیں ۔

اگر عدالتیں آپ کو حکم امتناعی دیدیں تو ٹھیک ہیں آپ کے مخالف کے لئے ایسا ہو تو یہ غلط ہے ۔ عمران خان قوم کو گمراہ کرنا بند کریں اور دوسرے کوووٹ دینے والوں سے بدلہ نہ لیں انکی بے سروبا باتیں سوائے دھول اڑانے کے کچھ بھی نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان انتخابات میں ہارے تو عدلیہ کو ٹارگٹ کیا اب انکی ریلی ناکام ہو گی تو میڈیا ٹارگٹ بنے گا ۔

انہوں نے کہا کہ یہ کہا جارہا ہے کہ ٹرانسپورٹ پکڑی جارہی ہے لیکن اتنا آزاد میڈیا ہے اس سے ابھی تک کیوں تصویر نہیں بنی ۔ کیا اب آپ کو بندے اکٹھے کر کے دینا بھی ہمارا کام ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کچھ سیاستدانوں سے آمریت کا ساتھ دینے کی ایک مرتبہ غلطی ہوئی لیکن ایسے بھی ہیں جو ہر آنے والے ڈکٹیٹر کو سلام کرتے ہیں اور جانے والے سے علیحدگی اختیار کر لیتے ہیں ۔

ایسے بھی ہیں جنکے کندھوں پر آج بھی جیپوں کے ٹائروں کے نشانات ہیں اور یہ عادی اور پاپی لوگ ہیں اور یہی ان کا اثاثہ ہے ،انہیں کسی دشمن کی ضرورت نہیں بلکہ یہ اپنے خود دشمن ہیں ۔انہوں نے کہا کہ عمران خان پولیو کی لہر پشاور سے چل رہی ہے آپ وقت ضائع کرنے کی بجائے خیبر پختوانخواہ میں جائیں اور جس طرح شہباز شریف نے ڈینگی کے خلا ف مہم کی قیادت کی آپ بھی اسی طرح کریں۔

انہوں نے کہا کہ آج وہ بھی بول پڑے ہیں جنہوں نے انتخابات میں ڈھائی امیدوار کھڑے کئے کیا ان ڈھائی امیدواروں کے لئے دھاندلی کرانے کی ضرورت تھی؟آپ جو اس قوم کے ساتھ کر چکے تھے آپ کے لئے کسی اورکو کچھ کرنے کی ضرورت نہیں تھی۔ا نہوں نے کہا کہ عمران خان کو سیاست میں اپنی بقاء کے لئے کام کرنا چاہیے کیونکہ اگر تحریک انصاف نہ رہی تو مسلم لیگ (ن) کے لئے کوئی چیلنج نہیں اور ہم سمجھتے ہیں کہ چیلنج ہونا چاہیے ۔

اس سے قبل پیپلزپارٹی اپنی بیڈ گورننس کے وجہ سے پیچھے جا چکی ہے اور سیاست میں ایک خلاء آیا ہے اس لئے ہم نہیں چاہتے کہ عمران خان فارغ ہوں ۔انہوں نے مزید کہا کہ آل پارٹیز کانفرنس کے موقع پر عمران خان نے ضد کی کہ میری آرمی چیف سے ملاقات کرائی جائے انکی ضد مانتے مانتے یہ دن آ گیا ہے کہ وہ اب یہ کہتے ہیں کہ ٹربیونل سے انکی مرضی کے فیصلے لے کر دئیے جائیں ۔

انہوں نے کہا کہ کر تب القادری کینڈا کی ٹھنڈی ہواؤں میں بیٹھ کرپاکستان میں انوکھا انقلاب لانا چاہتے ہیں او روہ جھلسے ہوئے پاکستانیوں کے لئے پگھلے جارہے ہیں ۔ اگر انہیں پاکستانیوں کا اتنا ہی درد ہے تو یہاں آ کر کچی آبادیوں میں ان سے انکے مسائل پوچھیں ۔ آپ پاکستان میں بالکل محفوظ ہیں آپ یہاں کیوں نہیں آتے۔ خواجہ سلمان رفیق نے کہا کہ سفر ی پابندی کی وجہ سے پوری دنیا میں پاکستان کی جگ ہنسائی ہوئی ہے اور عالمی ادارہ صحت کے مطابق پشاور پولیو وائر کا ذخیرہ ہے ۔

ڈبلیو ایچ او کی جو سفارشات آئی ہیں اسکے مطابق جو وائرس شام منتقل ہوا ہے اسکی جیو ٹائپنگ کے مطابق اس کا مرکز پشاور ہے ۔ عمران خان پورے پاکستان کا نظام سنبھالنے کی بات کر رہے ہیں لیکن ان سے پشاور میں پولیو تو کنٹرول ہو نہیں رہا ۔

Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات