تمام قوانین کو اسلامی احکام کے مطابق بنانے کے لیے سفارشات قومی اسمبلی میں پیش کردی گئی ہیں،مولانا محمد خان شیرانی

جمعرات 8 مئی 2014 20:50

کراچی (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 8مئی 2014ء) اسلامی نظریاتی کونسل کے سربراہ مولانا محمد خان شیرانی نے کہا ہے کہ 1943سے 2009تک کے تمام قوانین کو اسلامی احکام کے مطابق بنانے کے لیے سفارشات قومی اسمبلی میں پیش کردی گئی ہیں ،جن کی منظوری کا انتظار ہے ۔دہشت گردی کے نام پر جنگ مسلمانوں کو دست و گریبان کرنے کی سازش ہے ۔پاکستان کے اندر ریاست اور حکومت سے زیادہ اسٹیبلشمنٹ طاقتور ہے ۔

اس وقت ملک کو انتشار نہیں اتحاد کی ضرورت ہے ۔ملک کی معیشت کو بہتر بنانے کے لیے اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات پر عمل درآمد ضروری ہے ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعیت علمائے اسلام کراچی کے دفتر میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔اس موقع پر جمعیت علمائے اسلام کے سینیٹر مولانا حمد اللہ ،مولانا حماد اللہ شاہ ،مولانا قاضی عبدالحسن اور دیگر بھی موجود تھے ۔

(جاری ہے)

مولانا محمد خان شیرانی نے کہا کہ اسلامی نظریاتی کونسل ایک آئینی ادارہ ہے ۔کسی اسمبلی کی قرارداد یا کسی کے بیان پر اس کو ختم نہیں کیا جاسکتا ہے اور نہ ہی اس کے ساکھ کو نقصان پہنچایا جاسکتا ہے ۔ہم نے اپنے دائرے میں رہتے ہوئے قوانین اسلامی اصولوں کے مطابق بنانے کے لیے سفارشات پیش کی ہیں جن پر عملدرآمد ہوا تو بیشتر قوانین اسلامی بن جائیں گے ۔

انہوں نے کہا کہ آئین کے مطابق ہم نے بہت ساری سفارشات پیش کی ہیں ،جن میں عائلی قوانین ،معیشت ،مختلف مکاتب فکر کے مدارس اور مختلف مکاتب فکر کے درمیان اختلافات شامل ہیں ،ان کے حوالے سے علماء ،صحافیوں ،ریٹائرڈ جنرلز کی مشاوت سے سفارشات تیار کی گئی ہیں ۔انہوں نے کہا کہ 15مئی کو مغربی سفارتکاروں کو مدعو کیا ہے ۔دنیا میں بغیر خون بہائے مسائل کیسے حل کیے جائیں ،اس سوال کے جواب میں انہوں نے کہا اسٹیبلشمنٹ برائے پاکستان نہیں پاکستان برائے اسٹیبلشمنٹ کا مسئلہ چل رہا ہے ۔

یہاں ملک اور یاست سے زیادہ اسٹیبلشمنٹ منظور ہے ۔انہوں نے کہا کہ عالمی قوتوں نے مسلمانوں کو دست و گریبان کرنے کے لیے دہشت گردی کے نام پر جنگ شروع کی اور بدقسمتی سے ہم اس جنگ میں نہ صرف شامل ہوئے بلکہ کرایے کا فوجی کا کردار ادا کرنا شروع کیا ۔موجودہ دہشت گردی کے خلاف جنگ دراصل فروغ دہشت گردی ہے ۔ہمارے حکمران کرایے کے فوجی بننے کے بجائے خود مختار ،بااختیار اور آزاد مملکت کے شہری بننے کی کوشش کریں ۔

انہوں نے کہا کہ بدقسمتی یہ ہے کہ دنیا میں کہیں بھی کوئی واقعہ ہوتا ہے تو اس کی انگلیاں پاکستان پر اٹھائی جاتی ہیں ۔ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ سندھ اسمبلی قراردادیں منظور کرنے میں خود مختار ہے لیکن اسمبلی میں بیٹھنے والوں کو یہ معلوم ہونا چاہیے کہ اسلامی نظریاتی کونسل ایک آئینی ادارہ ہے جب تک آئین رہے گا یہ ادارہ رہے گا ۔احتجاجی سیاست کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جو لوگ احتجاج کررہے ہیں وہ ملک کو انتشار میں مبتلا کرنا چاہتے ہیں ۔اس وقت مک کو انتشار نہیں اتحاد کی ضرورت ہے ۔

متعلقہ عنوان :