وزیراعلیٰ سندھ کا کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ اور واسا حیدرآباد کے لئے بجلی کی کھپت کی مد میں سبسڈی بحال کرنے کا فیصلہ،ضرورت سے زیادہ اسٹاف کے معاملات کو خوش اصلوبی سے نمٹانے کیلئے موثر حکمت عملی تیارکیا جائے وزیر اعلیٰ سندھ کی ہدایت

بدھ 7 مئی 2014 22:40

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔7مئی۔2014ء) وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے عوام کی مشکلات کو حل کرنے اور انہیں بلا خلل فراہمی و نکاس آب کی سہولیات فراہم کرنے کو یقینی بنانے کیلئے کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ اور واساحیدرآبادکیلئے بجلی کی کھپت کی مد میں سبسڈی بحال کرنے کافیصلہ کرلیا ہے۔انہوں نے صوبے کے باقی علاقوں میں کام کرنے والے واٹر سپلائی اور ڈرینج یونٹ کو مزید موثر اور فعال بنانے کیلئے آپریشن اور مینٹننس کے لئے علیحدہ ہیڈقائم کرنے کی بھی ہدایات دی ہیں تاکہ شہریوں کو بہتر سہولیات میسر ہو سکیں۔

یہ فیصلہ انہوں نے وزیراعلیٰ ہاؤس کراچی میں محکمہ بلدیات کے کارکردگی کی جائزہ اجلاس کے دوران کئے۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ محکمہ بلدیات عوام کو بنیادی سہولیات مہیا کرنے والے ادارے کی حیثیت کی وجہ سے سب سے زیادہ اہمیت کا حامل ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت نے کراچی واٹر بورڈ اور واسا حیدرآباد کو بجلی کی مد میں سبسڈی دینے کا اصولی فیصلہ کرلیا ہے لیکن ان اداروں کو اپنے پاؤں پر کھڑا ہونے کیلئے بڑے پیمانے پر اصلاحات لانے ہونگے،انہوں نے کراچی الیکٹرک اور حیسکو سے کراچی واٹر بورڈ اور واسا حیدرآباد کی بقایاجات اور دوسرے معاملات طئے کرنے کیلئے سیکریٹری خزانہ،سیکریٹری لوکل گورنمنٹ اور سیکریٹری انرجی پر مشتمل تین رکنی کمیٹی تشکیل کردی ۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کراچی واٹر بورڈ اور واسا حیدرآبادکے افسران کو ہدایات دی کہ وہ اپنی کارکردگی اور وصولی بہتر بنائیں ،کمی پیشی کو دور کریں اور ضرورت سے زیادہ اسٹاف کے معاملات کو خوش اصلوبی سے نمٹانے کیلئے موثر حکمت عملی تیار کریں۔سندھ کے دوسرے اضلاع اور شہروں میں پانی کی فراہمی اور نکاس آب کے مسائل کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ نے متعلقہ افسران کو ہدایات دی کہ وہ ان یونٹس کو فعال رکھنے اور عوام کی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے آپریشن اینڈ مینٹیننس کے علیحدہ ہیڈ کا قیام کریں۔

وزیراعلیٰ سندھ نے ٹاؤں کمیٹی اور میونسپل کمیٹیز کی بجٹ کو موثر طریقے سے استعمال کرنے کیلئے محکمہ بلدیات اور خزانے کے نمائندہ افسران پر مشتمل کمیٹی تشکیل دی تاکہ شہریوں کو بہتر سروس فراہم کی جا سکے۔ وزیر بلدیات سندھ شرجیل انعام میمن نے اجلاس میں بتایا کہ فنڈز کے صاف اور شفاف استعمال کیلئے وہ محکمہ بلدیات میں سخت اور موثر آڈٹ نظام متعارف کرا رہے ہیں، انہوں نے امید ظاہر کی کہ اس نظام سے صورتجال میں بہتری آئے گی۔

کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ اور واسا حیدرآباد کو بجلی کی مد میں سبسڈی بحال کرنے کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ان اداروں کو عوام کیلئے زیادہ مستفیض بنانے کیلئے سخت ایماندار اور دیانتدار افسران کو ضرورت ہے۔ سیکریٹری بلدیات نے اجلاس کو بتایا کہ حیسکونے واسا حیدرآباد کے 172کنیکشن کے مد میں 7680ملین روپے کے بل بھیجے تھے،جوکہ تصدیق اورریکنسیلیشن کے بعد 172کنیکشن کے بجائے102کنیکشن پر آکتوبر2012تک صرف 2364.477ملین روپے بقایاجات ثابت ہوئے،انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت نے ان میں سے874.928ملین روپے ادا کردیئے ہیں،جبکہ مزید26کنیکشن پر 1371.544ملین روپے ادائیگی میں ابھی اختلاف باقی ہیں اور باقی ادائیگی ابھی کرنی ہے،اجلاس میں وزیربلدیات و اطلاعات شرجیل انعام میمن،مشیر خزانہ سید مراد علی شاہ، سیکریٹری خزانہ سہیل راجپوت، سیکریٹری لوکل گورنمینٹ جاوید حنیف،ڈی جی حیدرآباد ڈولپمنٹ اتھارٹی محمد اقبال میمن،ایم ڈی واسا سلیم الدین اور دوسرے افسران نے شرکت کی۔

متعلقہ عنوان :