آصف علی زرداری کا ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی جانب سے سفری پابندیوں پر اظہار تشویش،پاکستان میں پولیو کیسز کی تعداد بڑھنے کی وجہ سے پابندیاں عائد کی گئیں،وفاقی وصوبائی حکومتیں پولیو ویکسی نیشن کی مخالفت کرنیوالے دہشت گردوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹیں، سابق صدر کا بیان

منگل 6 مئی 2014 18:57

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔6مئی۔2014ء) پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین سابق صدر پاکستان آصف علی زرداری نے ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی جانب سے سفری پابندیوں پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔ پاکستان میں پولیو کے کیسز کی تعداد بڑھنے کی وجہ سے یہ پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔ اپنے ایک بیان میں سابق صدر نے وفاقی اور صوبائی حکومتوں سے کہا ہے کہ وہ پولیو وائرس کو پھیلنے سے روکنے کی کوششیں دوچند کر دیں اور ان دہشتگردوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے جو پولیو ویکسینیشن کی مخالفت کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پولیو ویکسینیشن کی ان دہشتگردوں کی جانب سے اسلحہ کے زور پر مخالفت کی وجہ سے پولیو وائرس پھیل رہا ہے۔ اب یہ پابندیاں ان لوگوں کو یاددہانی ہیں کہ دہشتگردوں کو رام کرنے کی پالیسی ملک کے لئے سخت نقصان دہ ہے۔

(جاری ہے)

یہ دہشتگرد ملک کی آئندہ نسلوں کو معذور کرنا چاہتے ہیں اس لئے یہ ہماری آئندہ نسلوں کا ہم پر قرض اور فرض ہے کہ ان دہشتگردوں اور انتہاپسندوں کو جڑ سے اکھاڑ پھینکیں اس سے قبل کہ بہت دیر ہو جائے۔

آصف علی زرداری نے پارٹی ورکروں اور سول سوسائٹی سے کہا کہ وہ پولیو ورکرز کو تحفظ فراہم کریں۔ ہم ان بہادر مردوں اور خواتین کو سلام پیش کرتے ہیں جنہوں نے بچوں کو پولیو ویکسین پلانے کی مہم کے دوران اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا ہے اور شدید ترین نقصانات اٹھائے ہیں۔ یہ ہمارے قومی ہیرو اور ہیروئنیں ہیں ان کی حفاظت اور تعظیم ہمارا فرض ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کا عزم ہے کہ اس بیماری سے اپنے بچوں کو تحفظ فراہم کریں گے۔ انہوں نے یاد دلایا کہ شہید محترمہ بینظیر بھٹو نے اپنی صاحبزادی آصفہ بھٹو زرداری کو پولیو کے قطرے پلا کر پولیو کے خلاف مہم کا آغاز کیا تھا اور بعد میں آصفہ بھٹو زرداری پولیو کے خاتمہ کی مہم کے لئے پاکستان کی سفیر مقرر کی گئیں۔ شہید بینظیر بھٹو کے دور حکومت میں پاکستان پولیو سے پاک ہوگیا تھا لیکن بدقسمتی سے اب ایسا نہیں اور ایک مرتبہ پھر اس بیماری نے سر اٹھا لیا ہے۔

سابق صدر نے ڈبلیو ایچ او سے کہا ہے کہ وہ اپنے فیصلے پر نظرثانی کرے۔ پولیو کسی سرحد میں مقید نہیں رہتا اور اب یہ عالمی ذمہ داری ہے کہ بین الاقوامی برادری اس خاتمہ کے لئے اپنا کردار ادا کرے۔ پاکستان پر سفری پابندیاں پاکستان کی تنہائی میں اضافے کا سبب ہوں گی اور پولیو کے خلاف عالمی کوششیں آگے نہیں بڑھ سکیں گی۔