پی اے سی کا نیو بے نظیر انٹرنیشنل ایئرپورٹ کیلئے سڑکوں کی تعمیر پراین ایچ اے کی بریفنگ پر عدم اطمینان کا اظہار ،کمیٹی نے ین ایچ اے سول ایوی ایشن اور پلاننگ کمیشن کے حکام کو طلب کرلیا ، عوام کا پیسہ لوٹ کا مال نہیں ہے قوم کا پیسہ ہے ضائع نہیں ہونے دیں گے ،بیس ارب روپے کی لاگت سے منصوبہ شروع ہوتا ہے90 ارب پر ختم ہو تا ہے ایئرپورٹ سوسائٹیز کیلئے بنایاگیا ہے عوام کیلئے نہیں ،سید خورشید شاہ

منگل 6 مئی 2014 18:57

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔6مئی۔2014ء) قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے نیو بے نظیر انٹرنیشنل ایئرپورٹ کیلئے سڑکوں کی تعمیر پر نیشنل ہائی وے اتھارٹی کی جانب سے دی گئی بریفنگ پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے این ایچ اے سول ایوی ایشن اور پلاننگ کمیشن کے حکام کو طلب کرلیا جبکہ چیئر مین سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ بے نظیر بھٹو شہید انٹرنیشنل ائیرپورٹ کی سڑکوں کی تعمیر پر 30 ارب روپے سے زائد خرچ کرنے پربرہمی کا آظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ عوام کا پیسہ لوٹ کا مال نہیں ہے قوم کا پیسہ ہے ضائع نہیں ہونے دیں گے ،بیس ارب روپے کی لاگت سے منصوبہ شروع ہوتا ہے90 ارب پر ختم ہو تا ہے ایئرپورٹ سوسائٹیز کیلئے بنایاگیا ہے عوام کیلئے نہیں ۔

قومی اسمبلی کی پبلک اکاونٹس کمیٹی کا اجلاس منگل کو چیئرمین کمیٹی سید خورشید شاہ کی صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا۔

(جاری ہے)

اجلاس میں ممبران کمیٹی کے علاوہ چیئرمین این ایچ اے شاہد طارق، ایڈیشنل سیکرٹری مواصلات سمیت دیگر حکام نے شرکت کی۔ چیئرمین این ایچ اے شاہد طارق نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ایئرپورٹ کی سڑکوں کی پلاننگ این ایچ اے نے نہیں کی سیکرٹری ایوی ایشن نے کمیٹی کے سامنے غلط بیانی کی ۔

انہوں نے بتایا کہ تیس کلو میٹر سڑک اور تیس ارب لاگت کی خبریں بے بنیاد ہیں ارد گرد سوسائٹیاں بن گئی ہیں جنہیں انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے نام پر فروخت کیا گیا، ایئرپورٹ کو آپریشنل ہونے میں کم وقت رہ گیا ہے، ہمارے پاس یہ صلاحیت موجود ہے کہ ہم ایک سال میں منصوبے کو مکمل کر سکیں،منصوبے پر لاگت 28 ارب 80 کروڑ ہے جس میں 2.2 کلو میٹر کا محیط فلائی اوور پر 10 ارب 70کروڑ روپے لاگت آئے گی۔

جس پر چیئرمین کمیٹی سید خورشید شاہ نے کہا کہ پی اے سی وہ فورم ہے جس پر سب نے جوابدہ ہونا ہے، ہم نے پیسے کا ضیاع روکنا ہے ، دنیا کے کسی ایئرپورٹ کے سامنے کمرشل ایریا نہیں ہے ، آٹھ رویہ سڑکوں کا مقصد 80 ہزار گاڑیاں روزانہ گزریں جبکہ اس وقت موٹروے پر 17 ہزار جبکہ این فائیو پر 35ہزار گاڑیاں روزانہ گزرتی ہیں، آپ 30 ارب کے بجائے 8 ارب کا منصوبہ بنائیں ، ہمارے ہاں تاریخ ہے روڈ 20 ارب روپے لاگت سے شروع ہوتا ہے اور 90 ارب روپے کی لاگت پر ختم ہوتا ہے، اتنی رقم سے تو 20بہترین ہسپتال بن سکتے ہیں۔

کمیٹی رکن میاں عبدالمنان نے کہا کہ ایئرپورٹ کا ڈیزائن ایسا نہ بنایا جائے کہ آدمی ائرپورٹ جانے کی بجائے اللہ میاں کے پاس چلا جائے ۔انہوں نے کہاکہ عجیب منصوبہ بنایا گیا کہ 15 سال تک پتہ بھی نہ چل سکا کہ ائیرپورٹ پر پانی ہی نہیں ، ایئرپورٹ پر طیارہ ٹیکسی ٹریک کو میک اپ کر کے رن وے بنا دیا گیا،چیئرمین کمیٹی سید خورشید شاہ نے کہاکہ اگر یہ منصوبہ تین سال تاخیر پرکا شکار ہوگیا تو مسافروں کو ہیلی کاپٹر کے ذریعے لانا پڑے گا ۔

انہوں نے کہاکہ ہمارے ہاں تاریخ ہے کہ ایک سڑک کو تعمیر کا ابتدائی تخمینہ بیس ارب رکھا جاتا ہے منصوبے ختم ہونے تک نوے ارب لاگت آجاتی ہے کمیٹی نے منصوبے کے حوالے سے تفصیلی غور غوض کیلئے آٹھ مئی کو پلاننگ کمیشن ، سول ایوی ایشن اور این ایچ اے حکام کا اجلاس طلب کرلیا ہے ۔

متعلقہ عنوان :