سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پانی و بجلی کا اجلاس ،سیکریٹری وزارت کے کمیٹی اجلاسوں میں عدم شرکت پر ناراضگی کا اظہار ،نیلم جہلم پروجیکٹ پر کام کرنیوالے افسران کیلئے مہنگی ترین گاڑیوں کی خریداری اورلوڈ شیڈنگ کے عذاب میں مبتلا عوام کی طرف حکومت کی عدم توجہ پر چیئر مین قائمہ کمیٹی سینیٹر زاہد خان کااظہار برہمی ،غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ نا قابل قبول ہے ، مالا کنڈ ڈویژن سے واپڈا کو صارفین 97فیصد ادائیگیاں کر رہے ہیں،12 سے 18 گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ کی جا رہی ہے، جن علاقوں میں وصولیاں 20/30فیصد ہیں وہاں بھی لوڈ شیڈنگ پور ی ادائیگی کرنے والے علاقوں کے برابر ہے جو زیادتی ہے ، چیئرمین قائمہ کمیٹی

پیر 5 مئی 2014 21:40

اسلا م آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔5مئی۔2014ء) سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے پانی و بجلی کے اجلاس میں این ٹی ڈی سی میں ایم ڈی اور جنرل منیجرکی ٹرانسفرز ،نیشنل پاور کنسٹرکشن کمپنی کے سعودی عرب میں ملازمین ، نیلم جہلم پروجیکٹ میں میٹریل کی آئیٹم وائز خریداری کی وجوہات کے علاوہ نیلم جہلم پروجیکٹ کے اخباری اشتہار میں جوائنٹ وینچر کے تحت بولی میں شامل ہونیکی اجازت کے علاوہ ایم ڈی پیپکو اور عارضی ملازمین کی ٹرانسفر کے بارے میں منعقدہ اجلاس میں سیکریٹری وزارت کے کمیٹی کے تین اجلاسوں میں مسلسل عدم شرکت پر سخت ناراضگی کا اظہار کیا گیا اور نیلم جہلم پروجیکٹ پر کام کرنیوالے افسران کے لئے 16مہنگی ترین پراڈو گاڑیوں کی خریداری پر کروڑوں روپے خرچ کرنے اور لوڈ شیڈنگ کے عذاب میں مبتلا عوام کی طرف حکومت کی عدم توجہ پر چیئر مین قائمہ کمیٹی سینیٹر زاہد خان نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ نا قابل قبول ہے ، مالا کنڈ ڈویژن سے واپڈا کو صارفین 97فیصد ادائیگیاں کر رہے ہیں اور لوڈ شیڈنگ 12-18گھنٹے کی جارہی ہے اور جن علاقوں میں وصولیاں 20/30فیصد ہیں وہاں بھی لوڈ شیڈنگ پور ی ادائیگی کرنے والے علاقوں کے برابر ہے جو زیادتی ہے ۔

(جاری ہے)

کمیٹی کا اجلاس چیئر مین کمیٹی سینیٹر زاہد علی خان کی صدارت میں پارلیمنٹ ہاوس میں منعقد ہوا جس میں سینیٹر ز نثار محمد ، مولا بخش چانڈیو، خالدہ پروین ، ہمایون مندوخیل کے علاوہ وزیر مملکت پانی و بجلی عابد شیر علی ، سیکریٹری سیف اللہ چٹھہ ، چیئر مین واپڈا ظفر محمود ، چیئر مین ایم ٹی ڈی سی طاہر محمود کے علاوہ آئیسکو ، پیسکو، لیسکو ، کیسکو کے چیفس نے شرکت کی ۔

ملک بھر کی دوسری ڈیسکوز کے چیفس کی عدم شرکت پر ناراضگی کا اظہا ر کیا گیا۔ چیئر مین قائمہ کمیٹی سینیٹر زاہد خان نے کہا کہ نیلم جہلم پروجیکٹ میں پیپرا رولز کی خلاف ورزی پر قائمہ کمیٹی کے نوٹس لینے پر ٹینڈر منسوح کر دیا گیا جس سے قومی خزانے میں 10سے 23ارب روپے بچت ہونی تھی لیکن دوبارہ جوائنٹ وینچر کا بہانہ بنا کر مختلف ناموں کی فرموں کو نوازنے کیلئے دوبارہ ٹینڈر کر دیا گیااور سیکریٹری وزارت کو تنبہہ کی کہ آخری موقع دیا جا رہا ہے پارلیمنٹ کو اہمیت دی جائے اور اسکی بالا دستی کو دل سے تسلیم کیا جائے ۔

اگر قائمہ کمیٹی نے قواعد پر عمل کیا تو نوکریاں خطر ے میں ہونگی ۔ جس پر سیکریٹری وزارت نے یقین دلایا کہ آئندہ اجلاس میں شرکت یقینی بناوٴں کا ۔ کمیٹی کے اجلاس میں نیشنل پاور کنسٹرکشن کمپنی کی سعودی عرب میں مختلف منصبوں پر کام کرنے والے 394افراد میں سے صوبہ پنجاب کے 344افراد بھرتی کرنے کے حوالے سے ہدایت دی کہ آئندہ بھرتی ہونیوالے افراد کیلئے بقیہ تین صوبوں سے لوگ سعودی عرب بھجوائے جائیں۔

چیئر مین قائمہ کمیٹی نے کہا کہ کمیٹی کے اجلاس میں وزیر ، سیکریٹری وزارت کی موجودگی میں اعلیٰ افسران کی نوکریوں میں مزید توسیع نہ دینے کا فیصلہ ہوا تھا لیکن تین افسران کی نوکریوں میں توسیع کر کے کمیٹی اور پارلیمنٹ کی توہین کی گئی ہے ۔ جس پر وزیر مملکت عابد شیر علی نے کہا کہ سرکاری قواعد پر سختی سے عمل کیا جائیگا۔ کمیٹی کے چیئر مین سینیٹر زاہد خان نے جواباً کہا کہ کمیٹی کی سفارشات کی خلاف ورزی کر دی گئی ہے اور آپ عمل درآمد کا کہہ رہے ہیں ۔

کمیٹی کے اجلاس میں پی پی آئی بی کے ذمہ داران کی اجلاس میں عدم موجودگی پر بھی کمیٹی کے اراکین نے تشویش کا اظہار کیا جس پر وزیر مملکت اور سیکریٹری وزارت نے وضاحت کی کہ پی پی آئی بی والے گرفتار ہیں معاملہ نیب میں ہے ۔ چیئر مین قائمہ کمیٹی سینیٹر زاہد خان نے کہا کہ اے این پی کی صوبائی حکومت نے بجلی کے 24منصوبوں پر کام شروع کروایا تھا ۔

قوم عذاب میں مبتلا ہے بجلی کی شدید ضرورت ہے صنعت کا پہیہ جام ے لیکن متعلقہ منصوبوں کیلئے این او سی جاری نہیں کیے جا رہے اسی لیے پی پی آئی بی والوں کو اجلاس میں طلب کیا گیا تھا۔ لوڈ شیڈنگ کے حوالے سے رکن کمیٹی سینیٹر مولا بخش چانڈیو نے استفسار کیا کہ حیدر آباد میں بجلی منقطہ کرنے سے حیسکو کو کیا فائدہ ہوا ۔ پانی ہے نہ بجلی لوگ عذاب بھگت رہے ہیں جس پر چیئر مین کمیٹی نے ہدایت جاری کی کہ حیدر آباد میں پانی کی فراہمی کیلئے بجلی بحال کی جائے ۔

مولا بخش چانڈیو نے کہا کہ بحران سے زیادہ محکمہ بد نظمی کا شکار ہے ۔چیئر مین کمیٹی نے ہدایت دی کہ سارے صوبوں کے حوالے سے لوڈ شیڈنگ بجلی کی پیداوار، ضرورت ، گردشی قرضہ ، تقسیم کے حوالے سے کمیٹی کوعدادو شمار پیش کئے جائیں اور کہا کہ وزارت پانی و بجلی ہمیشہ غلط عدادوشمار پیش کرتی ہے اگر بجلی کا شارٹ فال 3ہزار میگا واٹ ہے تو 12، 12گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ کیوں کی جارہی ہے ۔

وزارت پانی و بجلی کے حکام نے آگاہ کیا کہ صوبائی حکومت نے پیسکو کی 1ارب کی ادائیگیاں کرنی ہیں ، تاہم 5سو کروڑ وصول ہو گیا ہے ۔ کے پی کے میں صرف ہائی کورٹ کو ڈبل فیڈر سے بجلی فراہم کی جارہے ۔جبکہ عدلیہ نے 21ملین کی ادائیگیاں بھی کرنی ہیں ۔وزیر اعلیٰ ہاوٴس ، گورنر ہاوٴس کو ایک ایک فیڈر سے بجلی فراہم کی جاتی ہے ، ہنگامی صورت میں جنریٹر بھی فراہم کیا جاتا ہے ۔

حکومتی سینیٹر نثا ر خان نے شدید احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ 97فیصدریونیو فراہم کرنے والے مالا کنڈ ڈویژن میں 12،12گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ کی جارہی ہے تکنیکی معاملات کا بہانہ بنانے کی بجائے مسائل کو حل کرنے کی پالیسی بنائی جائے ۔ لیسکو چیف نے بتایا کہ وفاق نے 524ملین جبکہ صوبائی حکومت نے 452ملین کی ادائیگیاں کرنی ہیں ۔ واسا اور ٹی ایم اے لیسکو کو ادائیگیاں نہیں کرتے جسکی وجہ سے مسائل کا سامنہ ہے ۔

اب بھی واسا نے 1562ملین کی ادائیگی کرنی ہے ۔میونسپل اداروں کی جانب سے بھی 2272ملین کی ادائیگیاں ہونی ہیں ۔ رائے ونڈ میں وزیر اعظم پاکستان کی رہائشگاہ بطور وزیر اعظم ہاوٴس استعمال ہو رہی ہے جسکے لئے دو اضافی فیڈر لگے ہوئے ہیں ۔ سینیٹر ہمایوں مندوخیل نے کہا کہ جنوری، فروری کے مہینے میں بھی 13سو یونٹ کا بل بھیج دیا جاتا ہے اور آئیسکو چیف کا فون نہ سننے اور واپس جواب نہ دینے پر شدید اعتراض کیا جسکی سینیٹر نثار خان نے حمایت کی اور کہا کہ کچھ غریب مزدوروں کے میٹر نصب کرانے کیلئے وزارت پانی و بجلی کے حکام سے رابطہ کیا ۔

فی میٹر کیلئے غریبوں سے 25ہزار روپے رشوت طلب کی کی گئی اور علاقے کے ایکس سی این نے فون سننا گوارہ نہ کیا اور کہا کہ ایکسین کے خلاف کاروائی کی جائے ۔جس پر کمیٹی نے متفقہ طور پر فیصلہ کیا کہ ایڈیشنل سیکریٹری متعلقہ معاملے کی تحقیق کر کے رپورٹ پندرہ دنوں میں کمیٹی میں پیش کرے ۔ سینیٹر نثار خان نے مزید کہا کہ موجودہ چیف ادارے کو چلانے کے اہل نہیں مخصوص اور من پسند افراد کو نوازنے کیلئے کچھ اہلکاروں کو معطل کر کے من پسند افراد کو تعینات کیا جاتا ہے ۔

آئیسکو کے چیف نے آگاہ کیا کہ اسلام آباد کے بڑے بڑے سرکاری ادارے کئی کئی ماہ سے ادائیگیاں نہیں کر رہے تھے ۔ چار مارچ کو اٹھائیس اپریل تک ادائیگیوں کو نوٹس جاری کئے گئے ۔نادرہ اور ٹی ایم اے مری نے ادائیگیاں کر دی ہیں ۔ سی ڈ ی اے کے ساتھ سٹریٹ لائٹس کے بل کا معاملہ حل طلب ہے ۔ایک ارب 3کروڑ کے واجبات ہیں جس پر کمیٹی نے ہدایت کی کہ سی ڈی اے کو آج ہی نوٹس جاری کیا جائے ۔

ادائیگیاں نہ ہونے پر تمام دفاتر کی بجلی منقطہ کر دی جائے ۔ جس پر کمیٹی کو آگاہ کیا گیا کہ سی ڈی اے کے تمام دفاتر کی بجلی جنریٹر کے ذریعے بحال ہے ۔ کمیٹی نے متفقہ طور پر سفارش کی کہ ملک بھر کے تمام میونسپل اداروں کی سٹریٹ لائٹس کو شمسی توانائی پر لایا جائے ۔ وزارت پانی و بجلی کے حکام نے کہا کہ کمیٹی کی سفارش پر کوشش کی جائیگی کہ لوڈ شیڈنگ رات کے وقت کم کی جائے ۔

کمیٹی کے اجلاس میں این ٹی ڈی سی کی طر ف سے لورا لائی ، ڈی جی خان گریڈ سٹیشن کو مکمل کر کے 30اپریل 2014کو افتتاح کی یقین دہانی کے باوجود ابھی تک نامکمل کام پر چیئر مین قائمہ کمیٹی سینیٹر زاہد خان نے شدید غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ اراکین کے سامنے جھوٹ بولنے پر افسران کو سخت ترین نتائج کا سامنہ کرنا پڑ سکتا ہے ۔کمیٹی کے اجلاس میں کے پی کے کے وزیر اعلیٰ کو خط لکھنے کی سفارش کی گئی جس میں کہا گیا کہ اٹھارویں ترمیم کے بعد سی سی آئی کے اجلاس میں وزیر اعلیٰ کے پی کے فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کے بارے میں بھی معاملا اٹھائیں۔

ایم ڈی این ٹی ڈی سی کو گھر بھیج سکتے ہیں جس پر ایڈیشنل سیکریٹری پانی وبجلی نے شرمندگی کا اظہار کرتے ہوئے معافی مانگ کر یقین دہانی کرائی لیکن چیئرمین کمیٹی نے ذمہ داران کو تعین کر کے تفصیلی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی ۔ کیسکو حکام نے آگاہ کیا کہ پولیس نے 130ملین کی ادائیگیاں کرنی ہیں اور صوبائی حکومت کی 30مئی تک سبسڈی کی رقم بھی واجب الادا ہے کوئلہ سے صرف 30میگا واٹ بجلی پیدا ہور ہی ہے ۔ ہائیڈر ل نظام سے 3100میگا واٹ بجلی کی پیداوار ہے این ٹی ڈی سی حکام کے مطابق بجلی کی کل پیداوار 10ہزار سات سو میگا واٹ ہے جس میں IPPsکا حصہ 5ہزار 8سو میگاوٹ ہے ۔ کمیٹی نے وزارت پانی و بجلی کو ہدایت کی کہ آئندہ اجلاس میں سیلاب کے حوالے سے نقصانات کی تفصیل صوبہ وار پیش کیا جائے ۔

متعلقہ عنوان :