سندھ اسمبلی میں پیر کو کراچی اور حیدر آباد میں پانی کے بحران کا مسئلہ اٹھایا گیا، کراچی میں پانی کا بحران شدت اختیار کرگیا ہے ۔لوگ مجبوراً سڑکوں پر نکل آئے ہیں،عرفان اللہ مروت ،بارشیں نہ ہونے کی وجہ سے حب ڈیم سوکھا ہوا ہے،کچھ علاقوں کے پانی میں کٹوتی کرکے دیگر علاقوں کو پانی دیا جارہا ہے،شرجیل انعام میمن

پیر 5 مئی 2014 21:32

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔5مئی۔2014ء) سندھ اسمبلی میں پیر کو کراچی اور حیدر آباد میں پانی کے بحران کا مسئلہ اٹھایا گیا ۔سندھ حکومت کی طرف سے کراچی الیکٹرک اور حیسکو کو اس بحران کا سب سے بڑا ذمہ دار قرار دیا گیا اور وفاقی حکومت سے درخواست کی گئی کہ وہ ان اداروں کو ”زیادتی“ سے روکے ۔پاکستان مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی لیڈر عرفان اللہ خان مروت نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ کراچی میں پانی کا بحران شدت اختیار کرگیا ہے ۔

لوگ مجبوراً سڑکوں پر نکل آئے ہیں ۔اس بحران کی وجہ سے عوام تنگ اور بیزار ہوچکے ہیں ۔پانی کی تقسیم کا نظام بہتر ہونا چاہیے ۔وزیر بلدیات و اطلاعات نے کہا کہ یہ انتہائی سنجیدہ نوعیت کا مسئلہ ہے ۔بارشیں نہ ہونے کی وجہ سے حب ڈیم سوکھا ہوا ہے ۔

(جاری ہے)

کچھ علاقوں کے پانی میں کٹوتی کرکے دیگر علاقوں کو پانی دیا جارہا ہے ۔روزانہ کی بنیاد پر صورت حال کا جائزہ لیا جاتا ہے اور پانی کی تقسیم کے حوالے سے حکمت عملی بنائی جاتی ہے ۔

غیر قانونی ہائیڈرنٹس بھی بہت بڑا مسئلہ ہیں ۔انہوں نے کہا کہ کراچی کو پانی کی سب سے بڑی فراہمی دھابیجی اسٹیشن سے ہوتی ہے ۔اگر وہاں آدھے گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ ہوجائے تو دوبارہ سسٹم کو بحال کرنے کے لیے 11گھنٹے لگ جاتے ہیں ۔کراچی الیکٹرک اگرچہ بے لگام گھوڑا ہے لیکن مسلم لیگ (ن) کے ارکان وزیر اعظم سے بات کریں تاکہ دھابیجی اسٹیشن پر لوڈشیڈنگ نہ ہو۔

حکومت سندھ کے پاس دوسرا آپشن یہ ہے کہ ہم اس پمپنگ اسٹیشن کے لیے اپنا پاور ہاوٴس قائم رکیں ۔انہوں نے کہا کہ حکومت کو عوام کے اس مسئلے کا احساس ہے ۔پانی لوگوں کا بنیادی حق ہے اور حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ لوگوں کو پانی فراہم کرے ۔انہوں نے ارکان اسمبلی سے کہا کہ وہ ایک کمیٹی تشکیل دیں ،جس میں ہر سیاسی جماعت کا ایک رکن ہو ۔یہ کمیٹی روزانہ کی بنیاد پر پانی کے معاملے کی مانیٹرنگ کرے اور فیصلے کرے ۔

وزیر ماہی گیری اور لائیو اسٹاک جام خان شورو نے کہا کہ سندھ ہائی کورٹ کے حکم کے باوجود حیسکو نے واسا حیدر آباد کے فلٹر پلانٹس کو بجلی فراہم نہیں کی اور فیڈرز بند کردیئے ۔حیسکو کا رویہ ہمارے ساتھ ایسا ہے،جیسا دشمن ملک کا ہوتا ہے ۔ہمیں ووٹ دینے والے عوام ہم سے پوچھتے ہیں اور کہتے ہیں کہ اگر ہمارے بس میں کچھ نہیں ہے تو ہم ان کے ساتھ احتجاج میں بیٹھ جائیں ۔