غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ پر قابو نہ پانا موجودہ حکمرانوں کی ناکامی ہے،عوام کاسکون برباد ہوگیا ہے‘ سید وسیم اختر

ہفتہ 3 مئی 2014 16:07

لاہور ( اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 3مئی 2014ء)پارلیمانی لیڈر اور امیر جماعت اسلامی پنجاب ڈاکٹر سید وسیم اختر اور سیکرٹری جنرل نذیر احمد جنجوعہ نے غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ اور وفاقی وزیرپانی وبجلی کے بیان کہ”سخت لوڈشیڈنگ کاعذاب ابھی 3ماہ اور چلے گا“پر شدید ردعمل کا اظہارکرتے ہوئے اسے موجودہ حکمرانوں کی ناکامی قرار دیا ہے۔انہوں نے کہاکہ ملک میں اس وقت بجلی کا شارٹ فال تقریباً5ہزار میگاواٹ تک پہنچ چکا ہے۔

شہروں میں12سے14اور دیہاتوں میں18گھنٹیسے اوپر لوڈشیڈنگ ہورہی ہے۔ایک طرف حکمرانوں نے طویل لوڈشیڈنگ کی وجہ سے غریب عوام کی زندگی اجیرن بنادی ہے جبکہ دوسری طرف وفاقی وزیر پانی وبجلی عوام کے زخموں پر نمک پاشی کررہے ہیں۔جماعت اسلامی کے رہنماؤں نے کہاکہ ایوان صدر،وزیراعظم سیکرٹریٹ،وزارت پانی وبجلی،نادرا،الیکشن کمیشن،سی ڈی اے،موٹروے پولیس،جی ایچ کیو،فضائیہ اوربحریہ سمیت سینکڑوں سرکاری محکمے نادہندہ ہیں۔

(جاری ہے)

انتہائی افسوس کامقام ہے کہ قانون سازی کرنے اور ریاست کو چلانے والے ادارے بل ادانہیں کرتے جس کاخمیازہ متوسط اور غریب طبقہ کو برداشت کرنا پڑرہا ہے۔ملک میں جاری توانائی بحران کے خاتمے کے لئے کالاباغ ڈیم کی تعمیر نہایت ضروری ہے۔اس سے جہاں ایک طرف سستی بجلی فراہم ہوگی وہاں لاکھوں ایکڑ زمین سیراب اور ہزاروں ملازمتوں کے مواقع بھی پیداہوں گے۔

مگر بدقسمتی سے قومی مفاد کے اس اہم منصوبے کو سیاست کی نذرکردیا گیا ہے۔انہوں نے کہاکہ شدید گرمی اور لوڈشیڈنگ نے نظام زندگی کومفلوج کردیا ہے۔لاہورسمیت پنجاب کے دیگرشہروں میں احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوچکا ہے۔مختلف علاقوں میں پانی کی بھی شدید قلت پیدا ہوگئی ہے۔ توانائی بحران کے باعث لاکھوں مزدور بے روزگار ہوچکے ہیں۔صنعتیں بند اور کاروبار ٹھپ ہورہے ہیں۔

لاگت میں اضافے کے باعث ہماری مصنوعات عالمی مارکیٹ کامقابلہ کرنے سے قاصر ہیں۔ملکی سرمایہ دار ہندوستان،بنگلہ دیش،چین،ترکی ،ملائیشیا اور دیگر ممالک کارخ کررہے ہیں۔ضرورت اس امر کی ہے کہ نوازشریف قوم سے کیے گئے وعدوں پر عملدرآمد کرتے ہوئے لوڈشیڈنگ کے خاتمے کے لئے سنجیدگی سے اقدامات کریں۔انہوں نے کہاکہ واپڈا کے بجلی کے بلوں کے سلسلے میں475ارب روپے کے بقااجات ہیں جن میں سے صوبہ سندھ نے56ارب روپے پنجاب نے3.4ارب روپے،خیبر پختونخواہ اور بلوچستان نے2.5ارب روپے اداکرنے ہیں۔گزشتہ نوماہ کے دوران واجبات نادہندگی میں92ارب روپے کا اضافہ ہواہے۔