حکومت طالبان کے ساتھ مذاکراتی عمل میں سنجیدہ ہے، مذاکرات میں کوئی تعطل نہیں، چودھری نثار علی خان،شدت پسندوں کے ساتھ فیصلہ کن گفت و شنید ہونی چاہیے ،کھینچا تانی کے ماحول میں مذاکرات کا عمل آگے نہیں بڑھ سکتا، حساس الفاظ کو آگے پیچھے کرنے سے معاملات خراب ہوتے ہیں ،افواج پاکستان کی طرف سے بھی کوئی رکاوٹ ہے نہ پہلے تھی ،خیبرپختونخوا کی حکومت اور نادرا کے درمیان شہریوں کیلئے سہولیاتی مراکز سے متعلق مفاہمت کی یادداشت پر دستخط خوش آئند ہیں،وزیر داخلہ کا نادرا ہیڈکوارٹرز میں تقریب سے خطاب / صحافیوں سے گفتگو

جمعہ 2 مئی 2014 21:54

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔2مئی۔2014ء) وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ حکومت طالبان کے ساتھ مذاکراتی عمل میں سنجیدہ ہے، مذاکرات میں کوئی تعطل نہیں، شدت پسندوں کے ساتھ فیصلہ کن گفت و شنید ہونی چاہیے کھینچا تانی کے ماحول میں مذاکرات کا عمل آگے نہیں بڑھ سکتا، حساس الفاظ کو آگے پیچھے کرنے سے معاملات خراب ہوتے ہیں افواج پاکستان کی طرف سے بھی کوئی رکاوٹ نہیں ہے اور نہ پہلے تھی ،خیبرپختونخوا کی حکومت اور نادرا کے درمیان شہریوں کیلئے سہولیاتی مراکز سے متعلق مفاہمت کی یادداشت پر دستخط خوش آئند ہیں، دیگر صوبوں کے ساتھ بھی ایسے ہی مفاہمتی یادداشتیں طے کی جائیں گی، آئندہ چند روز میں شفاف طریقے سے نئے چیئرمین نادرا کا تقرر کیا جائے گا۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو نادرا ہیڈ کوارٹرز میں خیبرپختونخوا کی حکومت اور نادرا کے درمیان شہری سہولیاتی مراکز کے لئے ایم او یو پر دستخط کی تقریب سے خطاب اور صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

اس موقع پر وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک بھی موجود تھے۔ قائمقام چیئرمین نادرا محمد امتیاز تاجور اور چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا امجد علی خان نے ایم او یو پر دستخط کئے۔

طالبان کے ساتھ امن مذاکرات سے متعلق سوال کے جواب میں وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ مذاکرات میں ڈیڈ لاک نہ پہلے تھا نہ اب ہے، مذاکرات کے چند ہفتوں کے عمل میں مثبت پیشرفت ہوئی ہے، بدقسمتی ہے کہ ایک طرف وہ لوگ ہیں جو مذاکراتی عمل کے مخالف ہیں، ان کی تلخ و شیریں باتیں ہمارے سر آنکھوں پر لیکن مذاکرات کے حامی افراد کی جانب سے بھی ایسی باتیں ہوتی رہی ہیں کہ ان پر حیرانگی ہوتی ہے، ہم اس عمل کو آگے لے جانا چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اب گھمبیر حالات اس لئے بن گئے ہیں کہ سیاسی پوائنٹ سکورنگ کی جا رہی ہے، وہ جلسہ عام کردیتے ہیں، میٹنگز میں جو طے ہوتا ہے وہ اعلان کر دیتے ہیں، اجلاس میں کچھ اور بات ہوتی ہے اور میڈیا میں کچھ اور۔ انہوں نے کہا کہ حساس الفاظ کو آگے پیچھے کرنے سے معاملات خراب ہوتے ہیں۔ لہذا اس تناظر میں وزیراعظم کے بیرونی دورے سے واپسی پر ان کو یہ رپورٹ پیش کرنے کا ارادہ رکھتا ہوں کہ موجودہ کھینچا تانی کے ماحول میں مذاکرات کا عمل آگے نہیں بڑھایا جاسکتا۔

وزیر داخلہ نے ایک بار پھر اس امر کا اعادہ کیا کہ حکومت کی طرف سے تاخیر نہیں ہوئی، حکومت اس معاملے میں پہلے بھی سنجیدہ تھی، اب بھی ہے تاہم اس ماحول میں سنجیدہ مذاکرات آگے نہیں بڑھ سکتے۔ انہوں نے کہا کہ تنقید کرنے والوں کو اس طرف بھی دیکھنا چاہیے کہ جب سے فائر بندی کا اعلان ہوا ہے دہشت گردی کے واقعات میں کمی آئی ہے، میں اب بھی سمجھتا ہوں کہ ان معاملات کو ہینڈل کرنے کا واحد راستہ مذاکرات ہیں، اس معاملے میں جو بہت سی مثبت پیش رفت ہوئی ہے اس کا اظہار نہیں کر سکتا اس کے اور معنی لئے جائیں گے، مگر مثبت پیش رفت ہوئی ہے، تشدد میں کمی آئی ہے، ہر روز کے حساب سے کمی آئی ہے، ہمیں مذاکرات میں ایک تو یہ اندازہ ہوا ہے کہ ان کے خیالات، ان کی سوچ اور ان کے مطالبات کیا ہیں۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ ماضی میں کسی سویلین حکومت کو توفیق نہیں ہوئی کہ وہ شدت پسندوں سے مذاکرات کرے، وزیراعظم سے آخری ملاقات جس میں آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی بھی موجود تھے، میں فیصلہ کیا گیا کہ شدت پسندوں کے ساتھ فیصلہ کن ملاقات ہونی چاہیے، ان کی طرف سے بھی تفصیلی ایجنڈا میز پر آنا چاہیے اور ہماری طرف سے بھی۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ ہماری طرف سے کوئی رکاوٹ نہ تھی اور نہ ہے جبکہ افواج پاکستان کی طرف سے بھی کوئی رکاوٹ نہیں ہے اور نہ پہلے تھی۔

مفاہمت کی یادداشت کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مجھے خوشی ہے کہ خیبرپختونخوا حکومت اور نادرا کے درمیان مفاہمت کی یادداشت پر دستخط ہوئے، نادرا ایک قومی ادارہ ہے، یہ کسی حکومت یا پارٹی کا ادارہ نہیں، خیبرپختونخوا کی حکومت نادرا کی سروسز سے استفادہ کر رہی ہے، یہ مثبت قدم ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیاست، سیاسی بیانات، انتخابات کے دوران ہوتے ہیں، ملک کی ترقی اور صوبوں کی بہتری کے لئے ہم سب کو مل جل کر کام کرنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ نادرا پہلے سیاسی آلہ کار کے طور پر کام کر رہا تھا آج ہم اس کو قومی ادارہ بنانے میں کچھ حد تک کامیاب ہوئے ہیں، نادرا نے گزشتہ تین ماہ میں ملازمین اور افسران کی کاوشوں کی بدولت ایک ارب 30 کروڑ روپے کا ریکارڈ منافع کمایا، نادرا کے منافع میں ہر ماہ اضافہ ہو گا، نادرا تمام صوبوں کو سہولیات فراہم کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ نادرا کو بنے 12 سے 13 سال ہو چکے ہیں، چیئرمین کی تعیناتی کے لئے واضح طریقہ کار موجود ہے، جو بھی اس سے پہلے چیئرمین آئے‘ نادرا آرڈیننس ایک طرف رکھ دیا گیا، حکومت وقت نے اپنی مرضی اور منشاء کے مطابق چیئرمین تعینات کیا، آئندہ جو بھی نیا چیئرمین آئے گا وہ شفاف طریقے سے آئے گا، اشتہارات کے بعد ریکروٹمنٹ کے عمل میں وزارت داخلہ ملوث نہیں ہو گی، نادرا آرڈیننس کے قانون کے تحت کمیٹی اس کا فیصلہ کرتی ہے، کمیٹی میں کچھ لوگ باہر سے بھی لئے جائیں گے تاکہ اس کی شفافیت برقرار رہے، آئندہ چند دنوں میں چیئرمین کے عہدے کے لئے آسامی مشتہر کی جائے گی اور نئے چیئرمین کا تقرر کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ ادارے میں بہت سے خراب معاملات تھے جن کو درست کرنے کی ضرورت ہے جو اہلکار منفی کارروائیوں میں ملوث رہے ہیں ان کے خلاف یقیناً ایف آئی اے کے ذریعے کارروائی ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ ساڑھے تین سو کے قریب گھوسٹ ملازمین تھے جو گھر بیٹھے تنخواہ لے رہے تھے، بیرون ملک تقرریاں اقربا پروری کی بنیاد پر تھیں، اس عمل کو روک دیا گیا ہے، اس امر کو یقینی بنایا جائے گا کہ بیرون ملک شفاف طریقے سے میرٹ پر تقرریاں کی جائیں۔

قبل ازیں وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے کہا کہ وزارت داخلہ اور نادرا حکام کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ صوبے میں شہریوں کی سہولت کے لئے پہلے مرحلے میں تین سینٹرز بنا رہے ہیں، ہر سینٹر 52 دن میں تیار ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ ان مراکز میں صوبائی ملازمین کا ریکارڈ بھی کمپیوٹرائزڈ کیا جائے گا جبکہ لوگوں کو اسلحہ لائسنس، گاڑی رجسٹریشن، پیدائش، اموات، شادی، طلاق کی رجسٹریشن، قومی شناختی کارڈ کے عمل، ڈومیسائل کے اجراء اور دیگر سہولیات میسر آئیں گی۔ انہوں نے کہا کہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ان سہولیات میں اضافہ کیا جا سکے گا۔؎