سونے کی درآمد پر عائد پابندی ختم کرنے کا نوٹیفکیشن جاری

جمعہ 2 مئی 2014 11:35

سونے کی درآمد پر عائد پابندی ختم کرنے کا نوٹیفکیشن جاری

کراچی(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 2مئی 2014ء) وفاقی وزارت تجارت نے سونے کی درآمد پر عائد تین ماہ سے عائد پابندی ختم کرتے ہوئے بحالی کا نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے۔ نوٹیفکیشن میں ایکسپورٹ کے لیے گولڈ کی انٹرسٹمنٹ اسکیم کے تحت درآمد کی حد 25کلو فی ایکسپورٹر برقرار رکھی گئی ہے تاہم ایک کنسائمنٹ کے لیے زیادہ سے زیادہ حد 10کلو مقرر کی گئی ہے۔

آل پاکستان جیم مرچنٹس اینڈ جیولرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین حبیب الرحمٰن کے مطابق وفاقی وزارت تجارت نے درآمدات کی بحالی کا نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے جس کے بعد ملک سے سونے کے زیور کی برآمد کا سلسلہ بھی فوری طور پر بحال ہوگیا ہے۔ تاہم تین ماہ تک مسلسل پابندی کے سبب ایکسپورٹ میں 70فیصد کمی کا سامنا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ رواں مالی سال کے پہلے چھ ماہ کے دوران سونے کے زیورات کی برآمد تعطل کا شکار رہی جس میں جنوری سے اپریل کے درمیان مسلسل تین ماہ تک ایکسپورٹ کے لیے سونے کی درآمد مکمل طور پر بند رہی جس سے رواں مالی سال سونے کے زیور کی برآمد 70سے 80فیصد تک کم رہنے کا خدشہ ہے۔

اقتصادی رابطہ کمیٹی کی جانب سے سونے کی درآمد پر عائد پابندی کے خاتمے کافیصلہ کیے جانے کے باوجود 2ہفتے بعد باضابطہ نوٹیفکیشن جاری کیا گیا۔

اس کے برعکس پابندی کے اعلان کے فوری بعد پابندی کا اطلاق کردیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے سونے کی درآمد پر پابندی ختم کرنے کا فیصلہ خوش آئند ہے تاہم اب بھی دو بنیادی رکاوٹوں کو ختم نہیں کیا گیا۔

حالیہ نوٹیفکیشن میں بھی سیلف کنسائمنٹ کے لیے ایکسپورٹ کی آمدن پچاس فیصد سونے کی شکل میں اور پچاس فیصد بینکنگ چینل سے زرمبادلہ کی شکل میں لانے کی شرط عائد ہے بینک کے ذریعے سونے کی قیمت وطن لانے پر مجموعی طور پر 2.25فیصد کٹوتی کا سامنا کرنا پڑتا ہے جن میں ایک فیصد انکم ٹیکس، 0.25فیصد ودہولڈنگ ٹیکس اور اوپن مارکیٹ اور انٹربینک میں ڈالر کی قدر کا فرق شامل ہیں برآمدی آمدن میں سے 2.25فیصد کی کٹوتی کے سبب پاکستانی ایکسپورٹرز کے لیے انٹرنیشنل مارکیٹ میں اپنے حریف ملکوں سے مقابلہ مشکل ہے۔

پاکستانی ایکسپورٹرز کو اضافی لاگت کا سامنا ہے درحقیقت یہ رقم ایکسپورٹ میں بطور خام مال استعمال کیے جانے والے سونے کی قیمت سے منہا ہوتی ہے زرمبادلہ پر ٹیکس اور ودہولڈنگ ختم کیا جائے تو ایکسپورٹرز 100فیصد برآمدی آمدن زرمبادلہ کی شکل میں پاکستان لانے کوترجیح دیں گے جس سے ملک میں ڈالر کی آمد کئی گنا بڑھ جائیگی۔ حکومت نے گزشتہ چند ماہ کے دوران سونے کے زیورات کی برآمد پر مزدوری (لیبر چارجز) 6فیصد سے بڑھا کر 14فیصد کردی ہے اور لیبرچارجز (ویلیو ایڈیشن) کو سونے کی قیمت سے منسلک کردیا گیا ہے جس کے تحت ایکسپورٹرز کو برآمد کیے گئے زیورات کی مالیت کا 14فیصد زرمبادلہ کی شکل میں وطن واپس لانے کا پابند کیا گیا ہے سونے کی قیمت جتنی زیادہ ہوگی ایکسپورٹرز کو اتنی ہی زیادہ رقم لیبر کی مد میں وطن واپس لانا ہوگی۔

ایسوسی ایشن کے مطابق حقیقت میں سونے کے زیورات کی تیاری فکس لیبر چارجز پر کی جاتی ہے جو زیور کی مجموعی مالیت کا 3فیصد ہوتی ہے حکومت کی جانب سے 14فیصد ویلیو ایڈیشن عائد کیے جانے سے ایکسپورٹرز کو 11فیصد کا فرق پورا کرنے کے لیے زیورات کی ایکسپورٹ کے لیے اوور انوائسنگ کرنا پڑتی ہے اور اپنے پاس سے زرمبادلہ خرید کر لانا پڑتا ہے جو ایکسپورٹ کی لاگت میں کئی گنا اضافہ کا سبب بنتی ہے ایسوسی ایشن نے حکومت پر زور دیا ہے کہ ویلیو ایڈیشن کو مناسب سطح پر لایا جائے اور سونے کی قیمت سے منسلک کرنے کے بجائے سونے کے وزن سے منسلک کرتے ہوئے فکس ویلیو ایڈیشن عائد کی جائے۔