سلیم ملک پرپابندی ختم کی جائے،راشد لطیف کامطالبہ،سلیم ملک پہلے ہی کافی سزا بھگت چکے ہیں، انہیں کوچنگ یا اسی سے ملتے جلتے کسی کام کی اجازت دی جائے،غیرملکی میڈیا سے گفتگو

جمعرات 1 مئی 2014 21:52

سلیم ملک پرپابندی ختم کی جائے،راشد لطیف کامطالبہ،سلیم ملک پہلے ہی ..

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔1مئی۔2014ء)پاکستان کے سابق کپتان راشد لطیف نے تاحیات پابندی کا شکار سابق قومی کھلاڑی سلیم ملک کی حمایت کرتے ہوئے ان کی پابندی ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔کرکٹ میں کرپشن کے خلاف جنگ کے لیے مشہور راشد نے کہا کہ سلیم ملک پہلے ہی کافی سزا بھگت چکے ہیں لہٰذا انہیں کوچنگ یا اسی سے ملتے جلتے کسی کام کی اجازت دی جائے۔

انہوں نے غیرملکی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سلیم ملک کو اب ریلیف ملنا چاہیے۔'وہ 14 سال سے پابندی کا شکار ہیں اور اسی باعث نہ کھیل سکتے ہیں اور نہ ہی کوچنگ کی ذمہ داریاں سرانجام دے سکتے ہیں'۔واضح رہے کہ راشد لطیف نے 1995 کے دورہ زمبابوے اور جنوبی افریقہ کے موقع پر پہلی مرتبہ پاکستان کرکٹ میں میچ فکسنگ کا انکشاف کرتے ہوئے ساتھی کھلاڑیوں سلیم ملک اور دیگر پر الزامات عائد کئے تھے۔

(جاری ہے)

اسی سال آسٹریلین اسپنر شین وارن، ٹم مے اور مارک وا نے انکشاف کیا تھا کہ سلیم ملک نے 1994 میں آسٹریلیا کے دورہ پاکستان کے موقع پر انہیں اچھی کارکردگی نہ دکھانے کے عوض رشوت کی پیشکش کی تھی۔ان الزامات کی بنیاد پر حکومت پاکستان نے 1998 میں لاہور ہائی کورٹ کے جج ملک محمد قیوم کی سربراہی میں ایک عدالتی کمیشن تشکیل دیتے ہوئے تحقیقات کا حکم دیا تھا جنہوں نے دو سال بعد تحقیقات کی بنیاد پر سلیم ملک اور ساتھی فاسٹ باوٴلر عطا الرحمان پر تاحیات پابندی عائد کردی تھی۔

کمیشن نے چھ کھلاڑیوں وسیم اکرم، وقار یونس، سعید انور، مشتاق احمد، انضمام الحق اور اکرم رضا پر جرمانہ بھی عائد کیا تھا۔تاہم 2003 میں پاکستان کرکٹ بورڈ کے ایک کمیشن نے عطا الرحمان پر لگی پابندی کو ختم کردیا تھا۔سلیم ملک پر لگی پابندی بھی 2008 میں لاہور کی شہری عدالت نے ختم کر دی تھی تاہم پی سی بی اور نہ ہی انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے اس فیصلے کی توثیق کی تھی۔

بدھ کو ملک نے چیئرمین پی سی بی نجم سیٹھی سے ملاقات میں اپنی پابند پر غور کا مطالبہ کیا۔پی سی بی نے سابق کھلاڑی سے وعدہ کیا کہ وہ ان کی پابندی پر غور کریں گے لیکن کسی قسم کی یقین دہانی سے انکار کردیا۔راشد لطیف نے کہا کہ پی سی بی اور آئی سی سی نے قیوم کمیشن کی رپورٹ تسلیم نہیں کی تھی۔انہوں نے کہا کہ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل اور پی سی بی نے جسٹس قیوم کمیشن کی انکوائری رپورٹ کی مکمل طور پر توثیق نہیں تھی، اسی وجہ سے عطا الرحمان کو ریلیف ملا تھاراشد نے کسی نام لیے بغیر کہا کہ اگر دوسرے کھلاڑی دیگر ملکوں کی کرکٹ لیگز اور کرکٹ بورڈ کے ساتھ کام کرسکتے ہیں تو ملک بھی اسی رویے کے مستحق ہیں۔

یاد رہے کہ مشتق احمد 2010-2014 تک انگلش ٹیم کے اسپن کوچ رہے ، اسی طرح وقار یونس ماضی میں پاکستان کرکٹ ٹیم جبکہ وسیم اکرم انڈین پریمیئر لیگ کی ٹیم کے ساتھ بحیثیت باوٴلنگ کوچ منسلک ہیں۔