زبردستی کی شادیاں اسلام کے خلاف ہیں،سعودی علماء ، بعض والدین اپنی مرضی کے بغیر حکام کو اپنی بیٹی اور ہونے والی دلہن سے ملنے نہیں دیتے، میڈیاسے گفتگو

بدھ 30 اپریل 2014 23:18

زبردستی کی شادیاں اسلام کے خلاف ہیں،سعودی علماء ، بعض والدین اپنی مرضی ..

ریاض(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔30اپریل۔2014ء) سعودی علما نے زبردستی کی شادیوں کو اسلام اور اسلامی تعلیمات کے خلاف قرار دیتے ہوئے کہاہے کہ بعض والدین اپنی مرضی کے بغیر اپنی بیٹی اور ہونے والی دلہن سے ملنے نہیں دیتے، ایسے موقع پر سرکاری حکام جو نکاح نامہ تحریر کرتے ہیں انہیں ملنے پر اصرار کرنا چاہیے،غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ان علما نے سعودی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کی طرف سے اس نوعیت کی درجہ بندیوں کو انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا ہے، ام القریِ یونیورسٹی میں ڈائریکتر اسلامک سٹڈیز اور نیشنل سوسائٹی فار ہیومن رائٹس کے رکن محمد السہیلی نے کہا کہ زبردستی کی شادیاں اسلامی اور سماجی دونوں حوالوں سے نا قابل قبول ہیں،انہوں نے کہاکہ اس انداز سے کی گئی شادیاں کسی بھی صورت مذہب سے لگا نہیں کھاتی ہیں ، جو لوگ ایسا کرتے ہیں وہ محض اپنی سماجی روایات کی وجہ سے ایسا کرتے ہیں،محمد السہیلی نے مزید کہاکہ جن قدامت پسند معاشروں میں زبردستی کی شادیاں ہوتی ہیں ان کے ہاں شوہر یا بیوی کسی کی کوئی اہمیت نہیں ہوتی ہے،ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا '' ایسی چیزوں کی کوئی سند مذہب سے نہیں ملتی ہے اور نہ ہی اسلام جبری طور پر کی گئی شادیوں کی اجازت دیتا ہے، ان شادیوں کے پیچھے کسی فرد یا خاندان کے ذاتی مفادات، ایجنڈا اور دلچسپی ہوتی ہے جسے وہ مذہب کا لبادہ پہنا دیتا ہے،سعودی نظام کے حوالے سے انہوں نے کہاکہ اگر کسی خاتون کو اس کے مرد سرپرست کی طرف سے اس معاملے میں جبر کا سامنا ہو تو وہ عدالت کے ذریعے ایسی شادی کو منسوخ کرا سکتی ہے،انہوں نے کہا بعض والدین اپنی مرضی کے بغیر اپنی بیٹی اور ہونے والی دلہن سے ملنے نہیں دیتے ہیں، ایسے موقع پر سرکاری حکام جو نکاح نامہ تحریر کرتے ہیں انہیں ملنے پر اصرار کرنا چاہیے۔