شہنشاہ ظرافت منور ظریف کی 38ویں برس

منگل 29 اپریل 2014 13:01

شہنشاہ ظرافت منور ظریف کی 38ویں برس

کراچی (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 29اپریل 2014ء) شہنشاہ ظرافت کا خطاب پانے والے نامور کامیڈین منور ظریف کی آج 38ویں برسی منائی جا رہی ہے۔بے ساختہ اداکاری سے شائقین کے چہروں پر مسکراہٹ بکھیردینے والے منور ظریف 2 فروری1940 کو گوجرانوالہ میں پیداہوئے جنہیں مزاح کا فن وراثت میں ملا ۔ انہوں نے اپنے کیرئیر کا آغاز1961میں ریلیز ہونیوالی فلم ڈنڈیاں سے کیا جس کے بعد ان کی مقبولیت میں دن بدن اضافہ ہوتا چلا گیا۔

1973ء میں وہ پہلی بار اردو فلم ’پردے میں رہنے دو‘ میں سائیڈ ہیرو کے روپ میں سامنے آئے اور اسی سال ایک اور فلم ’رنگیلا اور منور ظریف‘ کی کامیابی نے منورظریف کو سپر اسٹار بنا دیا۔ ان کے کیریئر کی لازوال فلم ’بنارسی ٹھگ‘ رہی، جس میں منور ظریف نے مختلف گیٹ اپ کئے اور اپنے ورسٹائل اداکار ہونے کی مہر ثبت کردی۔

(جاری ہے)

ان کی اداکاری کا انداز منفرد اور نرالا تھا جس کے باعث انہوں نے مزاحیہ اداکاری میں اپنا نام کمایا جسے آج بھی کسی نہ کسی شکل میں دور حاضر کے کامیڈین نقل کرتے نظر آتے ہیں۔

بطور ہیرو ان کی قابل ذکر فلموں اج دا مہینوال، جیرابلیڈ، شریف بدمعاش، بنارسی ٹھگ، کل کل میرا ناں، رنگیلا اور منورظریف، نوکر ووہٹی دا، رنگیلا عاشق اور دیگرکئی شامل ہیں،جبکہ 1971، 1973اور 1975ء میں انہیں عشق دیوانہ، بہارو پھول برساؤ اور زینت میں بہترین مزاحیہ اداکاری پر نگار ایوارڈ دیئے گئے جس کے بعد کامیڈی فلموں کا ایک نیا دور شروع ہوا۔

رنگیلا اورمنور ظریف کی فلمی جوڑی کو فلم کی کامیابی تصور کیا جاتا تھا۔ انہوں نے اپنے بیس سالہ کیریئر میں 325 فلموں میں اداکاری کے جوہر دکھائے۔ منور ظریف میں ایک کامیاب کامیڈین کے تمام اوصاف موجود تھے اور ان کا نام فلم کی کامیابی کی ضمانت سمجھا جاتا تھا۔ منور ظریف 29اپریل 1976ء کو دل کا دورہ پڑنے کے باعث اس دنیا فانی سے رخصت ہو گئے، مگر ان کے ادا کئے ہوئے کردار انہیں آج بھی انہیں مداحوں کے دلوں میں زندہ رکھے ہوئے ہیں۔

متعلقہ عنوان :