نوجوان پلیئرز پیچھے رہ گئے،40 سالہ مصباح سپر فٹ قرار

منگل 29 اپریل 2014 11:36

نوجوان پلیئرز پیچھے رہ گئے،40 سالہ مصباح سپر فٹ قرار

کراچی(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 29اپریل 2014ء) نوجوان پلیئرز پیچھے رہ گئے، چیف سلیکٹر نے40 سالہ مصباح الحق کو سپر فٹ قرار دے دیا۔ معین خان کے مطابق کھلاڑیوں کی بڑھتی عمروں سے زیادہ فٹنس تشویش کا باعث ہے، انھوں نے بڑی سلیکشن کمیٹی کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ اس کا کوئی نقصان نہیں، زیادہ لوگوں میں بحث سے بہتر فیصلے سامنے آئیں گے، سابق کپتان نے دعویٰ کیا کہ صرف میرٹ پر ٹیم کا انتخاب ہوگا، چیئرمین نے بھی مداخلت کی تو انھیں پہلے ہمیں قائل کرنا پڑے گا۔

تفصیلات کے مطابق پاکستان کی 6 رکنی کرکٹ سلیکشن کمیٹی کا پہلا اجلاس منگل کو چیف معین خان کی زیرسربراہی نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں ہورہا ہے، جس کا واحد مقصد لاہور میں آئندہ ماہ لگائے جانے والے طویل ٹریننگ کیمپ کیلیے 30 سے 35 کھلاڑیوں کا انتخاب کرنا ہے۔

(جاری ہے)

نصف درجن سلیکٹرز کے تقرر پر کافی تنقید کی جارہی ہے تاہم معین خان اسے بہتر اور صحتمندانہ رحجان قرار دیتے ہیں۔

میڈیا سے بات چیت میں انھوں نے کہا کہ بڑی سلیکشن کمیٹی کا کوئی نقصان نہیں ہے، جتنے زیادہ لوگ ہوں اتنا ہی ہر ایشو پر زیادہ بحث ہوا کرے گی جس سے بہتر فیصلے سامنے آئیں گے۔ چیف سلیکٹر کو سب سے زیادہ تشویش کھلاڑیوں کی فٹنس پر ہے۔

وہ اسے سب سے زیادہ اہمیت دیتے اور سلیکشن کے لیے بھی نمبر ون معیار قرار دیتے ہیں۔ انھیں کھلاڑیوں کی بڑھتی ہوئی عمروں سے زیادہ پریشانی نہیں جس پر مختلف حلقوں کی جانب سے تنقید بھی جاری ہے، اس وقت ون ڈے اور ٹیسٹ ٹیم کے کپتان مصباح الحق 40 برس کے ہیں تاہم معین خان نے انھیں سپر فٹ قرار دیا ہے، چیف سلیکٹرنے کہاکہ ہمارے لیے تشویش کا باعث کھلاڑیوں کی عمریں نہیں بلکہ فٹنس ہے، مصباح الحق 40 برس کے ہوچکے مگر ٹیم کے سب سے فٹ کھلاڑی ہیں، ہم قومی اسکواڈ کو حتمی شکل دیتے ہوئے فٹنس کو اولین ترجیح دیں گے۔

سلیکشن کمیٹی کی پہلی میٹنگ کے حوالے سے معین نے کہا کہ ہمارے پہلے سیشن میں ٹریننگ کیمپ کے لیے کھلاڑیوں کے انتخاب پر غور ہوگا، ہم 30 سے 35 ممکنہ کھلاڑیوں کی فہرست کا اعلان کریں گے۔

معین نے واضح کیا کہ سلیکشن کمیٹی صرف میرٹ پر فیصلے کرے گی،اگر چیئرمین بورڈ بھی کسی مخصوص کھلاڑی کو اسکواڈ میں شامل کرنا چاہیں تو انھیں پہلے سلیکٹرز کو قائل کرنا ہوگا، کوئی بھی غیر مستحق کھلاڑی ٹیم میں جگہ نہیں بناسکے گا۔

قبل ازیں معین خان نے واضح کیا تھا کہ سری لنکا کے خلاف سیریز جولائی اگست میں ہونے کی وجہ سے سلیکٹرز کو تینوں فارمیٹس کیلیے موزوں کھلاڑیوں کی نشاندہی کیلیے کافی وقت میسر ہے، انھوں نے کہا کہ رواں برس سری لنکا، آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے خلاف ٹیسٹ میچز بھی اہمیت رکھتے ہیں، مگر اس کے ساتھ ہمیں ایسے کھلاڑیوں کی بھی نشاندہی کرنی ہے جو آئندہ برس آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ میں شیڈول ورلڈ کپ میں بہتر پرفارم کرسکیں۔

متعلقہ عنوان :