تحفظ پاکستان بل کیخلاف اپوزیشن جماعتوں نے غیر اعلانیہ گرینڈ الائنس بنا لیا ،تحفظ پاکستان بل کالا قانون ،زبردستی منظور کرانے کی کوشش کی گئی تو سب متحد ہونگے‘ اپوزیشن جماعتوں کا عزم،بل کو زبردستی منظور کرانے کی کوشش کی گئی تو عدالت سے رجوع سمیت ہر سطح پر احتجاج کیا جائیگا ،مصلحت پر بل پاس کرنیکی کوشش انتہائی خطرناک ہو گا،سینٹ میں بل پاس ہونے کا کوئی امکان نہیں ،نواز شریف اور آصف زرداری ملاقات کے بعد خدشات سر اٹھا رہے ہیں،ہیومن رائٹس کمیشن کے زیر اہتمام سیمینار سے فاروق ستار،حاجی عدیل ،شفقت محمود ،عاصمہ جہانگیر اور دیگر کا خطاب

اتوار 27 اپریل 2014 22:34

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔27اپریل۔2014ء) اپوزیشن جماعتوں نے تحفظ پاکستان بل کو کالا قانون قرار دیتے ہوئے عہد کیا ہے کہ اگر بل کے خلاف مشترکہ لائحہ عمل اختیار کرنا پڑا تو سب متحد ہوں گے،بل کو زبردستی منظور کرانے کی کوشش کی گئی تو عدالت سے رجوع سمیت ہر سطح پر احتجاج کیا جائے گا ،اگر کسی نے صوبائی حکومت کی مصلحت پر بل پاس کرنے کی کوشش کی تو انتہائی خطرناک ہوگا،سینٹ میں بل پاس ہونے کا کوئی امکان نہیں لیکن نواز شریف اور آصف زرداری ملاقات کے بعد خدشات سر اٹھا رہے ہیں۔

ان خیالات کا اظہار مقررین نیہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کے زیر اہتمام تحفظ پاکستان بل کے خلاف سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ سیمینار سے ایم کیو ایم کے ڈاکٹر فاروق ستار،اے این پی کے حاجی عدیل ، تحریک انصاف کے شفقت محمود ،سپریم کورٹ بار کی سابق صدر عاصمہ جہانگیر اور دیگر رہنماؤں نے بھی خطاب کیا ۔

(جاری ہے)

فاروق ستار نے کہا کہ تحفظ پاکستان بل کالا قانون ہے، ایسا قانون تو انگریزوں کے دور میں بھی رائج نہیں تھا ۔

اس قانون کی تمام شقیں آئین و قانون سے متصادم اور جبری ہیں جسے کسی صورت تسلیم نہیں کیا سکتا۔ سینٹ میں اگر کسی نے صوبائی حکومت کی مصلحت پر بل پاس کرنے کی کوشش کی تو انتہائی خطرناک ہوگا۔ بل جوائنٹ سیشن سے پاس ہوا تو عوام اور عدالت سے رجوع کیا جائے گا۔ اگر بل پاس ہوا تو کل کو خواجہ سعد رفیق اور خواجہ آصف اس کے تحت گرفتار ہو سکتے ہیں۔ موجودہ حکومت کی سوچ آمرانہ ہے تو قانون آمرانہ کیسے نہیں ہوں گے، قانون نافذ کرنے والے اداروں کو غیر جانبدار ہونا چاہیے ۔

ان کا کہنا ہے کہ لوگوں میں عدم تحفظ روز بروز بڑھ رہا ہے، طالبان سے مذاکرات کا سلسلہ یکطرفہ نہیں ہونا چاہیے ۔تحریک انصاف کے شفقت محمود نے کہا کہ تحریک انصاف اس بل کو آئین سے متصادم قرار دیتے ہوئے مسترد کر چکی ہے اور اسے کسی صورت پاس نہیں ہونے دیں گے۔ اس بل کے خلاف جس سطح پر بھی احتجاج کرنا پڑا کرینگے ۔جماعت اسلامی کے رہنما نے بھی بل کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف کو جب بھی اقتدار کا موقع ملتا ہے ایسے ہی قانون لاتے ہیں۔

عاصمہ جہانگیر کا کہنا تھا کہ ماضی میں امیر المومنین بننے کے خواب دیکھنے والے بل کی بھی محالفت کی، اب بھی انسانی حقوق کے خلاف بل پاس نہیں ہونے دیں گے۔ سندھ، بلوچستان کی جماعتوں اور تحریک انصاف نے بھی بل کی مخالفت کی۔ اے این پی کے رہنما حاجی عدیل نے کہا کہ سینٹ میں بل پاس ہونے کا کوئی امکان نہیں لیکن محمد نواز شریف اور آصف علی زرداری کی ملاقات کے بعد خدشات سر اٹھا رہے ہیں۔ سیمینار میں تمام جماعتوں کے قائدین نے عہد کیا کہ بل کے خلاف مشترکہ لائحہ عمل اختیار کرنا پڑا تو سب متحد ہوں گے او رعدالت سے رجوع کرنے کے علاوہ ہر سطح پر احتجاج کیا جائیگا۔