طالبان کے فوج اور پولیس پر حملوں سے ملک دشمن قوتوں کو فائدہ ہوگا،پروفیسرابراہیم،طالبان جنگ بندی میں توسیع ،حملے بند کردیں،فوج میڈیا پر تحفظات سے اجتناب کرے ،اگر وہ مذاکراتی عمل کا حصہ نہیں بنتی تو پھر حکومت پر اعتماد کرے، مذاکرات کا اصل مرحلہ ابھی شروع نہیں ہوا، خفیہ اداروں کو قانون اور آئین پر عمل کرنا ہوگا،طالبان رابط کمیٹی کے رکن کاپشاورمیں تقریب سے خطاب۔ تفصیلی خبر

اتوار 27 اپریل 2014 18:42

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔27اپریل۔2014ء) جماعت اسلامی خیبرپختونخوا کے امیر اور طالبان رابطہ کمیٹی کے رکن پروفیسر ابراہیم نے کہا ہے کہ طالبان کے فوج اور پولیس پر حملوں سے ملک دشمن قوتوں کو فائدہ ہوگا اس لئے وہ جنگ بندی میں توسیع کریں اور حملے بند کردیں فوج میڈیا پر تحفظات سے اجتناب کرے اور اگر وہ مذاکراتی عمل کا حصہ نہیں بنتی تو پھر حکومت پر اعتماد کرے۔

پروفیسر ابراہیم نے کہا کہ اعتماد سازی کے لئے بے گناہ افراد کو اٹھانے کی بجائے مغویوں اور قیدیوں کی رہائی کو ممکن بنایا جائے۔ طالبان رابطہ کار پروفیسر ابراہیم نے پشاور میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مذاکرات کی راہ میں کچھ مشکلات حائل ہیں۔ مذاکرات کا اصل مرحل شروع ہی نہیں ہوا۔ مذاکرات صرف جماعت اسلامی کا نہیں، بلکہ اے پی سی میں تمام جماعتوں کا مطالبہ تھا۔

(جاری ہے)

پروفیسر ابراہیم کیمطابق مذاکرات کا اصل مرحلہ ابھی شروع ہی نہیں ہوا۔انکا کہنا تھا کہ خفیہ اداروں کو قانون اور آئین پر عمل کرنا ہوگا۔ طالبان سے بھی درخواست ہے کہ وہ جنگ بندی میں توسیع کردیں اور ریاستی اداروں اور عوام پر حملے نہ کریں۔انہوں نے کہا کہ پرویز مشرف بیرونی جنگ اپنے ملک لے آئے، وہ اب کبھی اپنی اور کبھی والدہ کی بیماری کا بہانہ بناتے ہیں، پرویزمشرف کو اگرملک سے فرار کرایاگیا تو ذمہ دار حکومت ہوگی۔

انہوں نے حقیقی مزاکراتی عمل شروع کرنے کے لئے آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی سے ملاقات کرانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ کہا کہ فوج میڈیا پر تحفظات سے اجتناب کرے اور اگر وہ مزاکراتی عمل کا حصہ نہیں بنتی تو پھر حکومت پر اعتماد کرے۔پروفیسر ابراہیم نے کہا کہ اعتماد سازی کے لئے بے گناہ افراد کے اٹھانے کے بجائے مغویوں اور قیدیوں کی رہائی کو ممکن بنایا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ طالبان کے فوج اور پولیس پر حملوں ملک دشمن قوتوں کو فائدہ ہوگا اس لئے وہ جنگ بندی میں توسیع کریں اور حملے بند کردیں۔پروفیسر ابراہیم نے تسلیم کیا کہ حقیقی مزاکرات ابھی شروع نہیں ہوئے اوردونوں جانب سے مشکلات درپیش ہیں۔انہوں نے کہا کہ پرویز مشرف نے کبھی آئین کو تسلیم ہی نہیں کیا۔اگر حکومت آئین میں درج اسلامی دفعات نافذ کرے تو طالبان اسے تسلیم کرنے کے لئے تیار ہیں۔انہوں نے واضح کیا کہ اگر پرویز مشرف کو ملک سے نکالا گیا تو تمام تر ذمہ داری وفاقی حکومت پر ہوگی۔پروفیسر ابراہیم نے کہا کہ آرمی چیف فوج کا وقار بحال کرنے کے لئے مجرم کی پشت پناہی نہ کریں۔

متعلقہ عنوان :